طالبان کا افغان سیکیورٹی فورسز پر حملے جاری رکھنے کا اعلان

امریکی اور نیٹو فوجیوں کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا البتہ افغان فوج پر حملے جاری رہیں گے، ذبیح اللہ مجاہد

امریکی اور نیٹو افواج کو نشانہ نہیں بنائیں گے البتہ افغان فوج پر حملے جاری رکھیں گے، طالبان (فوٹو : فائل)

طالبان جنگجوؤں نے افغانستان میں حکومتی سیکیورٹی فورسز پر حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے تاہم امریکی اور نیٹو فوجیوں کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان قیادت کی جانب سے مقامی کمانڈرز اور میڈیا کو ایک خط جاری کیا گیا ہے جس میں افغان فوجیوں پر حملے جاری رکھنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے اب غیر ملکی فوجی ان کے نشانے پر نہیں ہوں گے۔

یہ خبر پڑھیں : افغانستان کے صوبے خوست میں دھماکا، 3 شہری ہلاک

خط پر ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کے دستخط بھی موجود ہیں جب کہ اس سے قبل ہی صوبے قندھار میں پانچ افغان چیک پوسٹوں پر حملے کیے گئے ہیں اور بدغیس میں بھی جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ گزشتہ روز خوست میں فٹبال گراؤنڈ میں ہونے والے دھماکے میں 3 شہری ہلاک اور 11 زخمی ہوگئے تھے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : افغان صدر ملکی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے طالبان قیدی رہا کریں، پاکستان


دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے ایک بار پھر طالبان قیدیوں کی رہائی کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح طالبان کی کچھ شرائط ہیں اسی طرح ہمارے بھی کچھ تحفظات ہیں جنہیں دور کیے بنا معاہدے پر عمل درآمد موثر طریقے سے ہونا ناممکن ہے۔

یہ خبر پڑھیں : طالبان قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ امریکا نے نہیں افغان حکومت نے کرنا ہے، صدر اشرف غنی

ادھر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی افغان صدر سے معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے 5 ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر اشرف غنی کو اپنے ملک اور شہریوں کے مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے معاہدے کی شق پر عمل درآمد کو یقینی بنانا چاہیئے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : امریکا اور طالبان میں امن معاہدے پر دستخط

واضح رہے کہ دوحہ میں امریکا اور افغان طالبان کے دوران ہونے والے امن معاہدے میں 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی بھی طے پائی تھی تاہم افغان صدر نے اس شق کو مستر کرتے ہوئے کہا تھا کہ قیدیوں کی رہائی امریکا کی نہیں بلکہ کابل حکومت کی صوابدید ہے۔ جس پر طالبان نے قیدیوں کو رہا نہ کرنے کی صورت میں انٹرا افغان مذاکرات میں شرکت سے انکار کردیا تھا۔
Load Next Story