حکومت نے نوازشریف کو بطورمجرم وطن واپس لانے کیلئے برطانیہ کو خط لکھ دیا
حکومت کو خط لکھنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں، شہباز شریف کی شدید مذمت
وفاقی حکومت نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے برطانوی حکومت کو خط لکھ دیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نواز شریف کے حوالے سے برطانوی حکومت کو لکھے گئے خط کی تصدیق کردی۔ خط میں کہا گیا کہ نواز شریف پاکستان میں سزا یافتہ مجرم ہیں، انہیں علاج کیلیے لندن بھیجا گیا تھا لیکن وہ نہ کسی اسپتال میں داخل ہوئے اور نہ ہی علاج کروایا، ان کی ضمانت بھی ختم ہوچکی ہے اور وہ ایک مجرم ہیں، لہذا برطانیہ انہیں واپس پاکستان بھجوائے تاکہ وہ اپنی سزا مکمل کرسکیں۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے برطانوی حکومت کو خط لکھنے کے حکومتی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مکمل طور پر غیر اخلاقی اور غیر منطقی اقدام قرار دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کو خط لکھنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں، اس کی جلدبازی مجرمانہ اور مذموم ارادوں کو عیاں کرتی ہے، نواز شریف کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے 8 ہفتے کی ضمانت دی تھی جس میں توسیع کے لیے حکومت سے رجوع کرنے کا کہا تھا جس نے توسیع کی درخواست مسترد کردی، لیکن عدالتی حکم تھا کہ حکومت کے کسی اقدام پر دوبارہ عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں، لہذا ہم عدالت سے رجوع کا حق استعمال کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومتی اقدام عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی اور توہین عدالت ہے، عمران خان سیاسی انتقام اور ذاتی دشمنی میں اوچھی حرکتیں کر رہے ہی، ایسے اقدامات سے کرپٹ، نااہل اور عوام دشمن حکومت بیرون ملک پاکستان کی جگ ہنسائی کر رہی ہے، نواز شریف کے علاج میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ان کو قتل کرنے کے مترادف ہے، ناکام حکومت عوام کی نفرت سے بچنے کے لئے نوازشریف کی صحت سے کھیل رہی ہے
شہباز شریف نے مزید کہا کہ حکومت کے انتقامی اور سیاسی دشمنی پر مبنی غیر قانونی اقدامات سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے، قانون اور عدالتی حکم کی روشنی میں نواز شریف کے زندہ رہنے کے بنیادی انسانی حق کا استعمال کریں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: نواز شریف کو واپس لانے کی کوششیں حکومت کی منافقت ہے، بلاول بھٹو زرداری
پس منظر
24 دسمبر 2018 کو احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید جب کہ ڈیڑھ ارب روپے اور 25 ملین ڈالر جرمانے کی سزا کا حکم سنایا تھا جس کے بعد وہ کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قید تھے۔
نواز شریف نے طبی بنیادوں پر عدلیہ سے بیرون ملک جانے کی اجازت مانگی تھی اور عدالت نے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔ 20 نومبر 2019 کو نواز شریف علاج کی غرض سے لندن چلے گئے تھے جس کے بعد وہ واپس نہیں آئے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نواز شریف کے حوالے سے برطانوی حکومت کو لکھے گئے خط کی تصدیق کردی۔ خط میں کہا گیا کہ نواز شریف پاکستان میں سزا یافتہ مجرم ہیں، انہیں علاج کیلیے لندن بھیجا گیا تھا لیکن وہ نہ کسی اسپتال میں داخل ہوئے اور نہ ہی علاج کروایا، ان کی ضمانت بھی ختم ہوچکی ہے اور وہ ایک مجرم ہیں، لہذا برطانیہ انہیں واپس پاکستان بھجوائے تاکہ وہ اپنی سزا مکمل کرسکیں۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے برطانوی حکومت کو خط لکھنے کے حکومتی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مکمل طور پر غیر اخلاقی اور غیر منطقی اقدام قرار دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کو خط لکھنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں، اس کی جلدبازی مجرمانہ اور مذموم ارادوں کو عیاں کرتی ہے، نواز شریف کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے 8 ہفتے کی ضمانت دی تھی جس میں توسیع کے لیے حکومت سے رجوع کرنے کا کہا تھا جس نے توسیع کی درخواست مسترد کردی، لیکن عدالتی حکم تھا کہ حکومت کے کسی اقدام پر دوبارہ عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں، لہذا ہم عدالت سے رجوع کا حق استعمال کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومتی اقدام عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی اور توہین عدالت ہے، عمران خان سیاسی انتقام اور ذاتی دشمنی میں اوچھی حرکتیں کر رہے ہی، ایسے اقدامات سے کرپٹ، نااہل اور عوام دشمن حکومت بیرون ملک پاکستان کی جگ ہنسائی کر رہی ہے، نواز شریف کے علاج میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ان کو قتل کرنے کے مترادف ہے، ناکام حکومت عوام کی نفرت سے بچنے کے لئے نوازشریف کی صحت سے کھیل رہی ہے
شہباز شریف نے مزید کہا کہ حکومت کے انتقامی اور سیاسی دشمنی پر مبنی غیر قانونی اقدامات سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے، قانون اور عدالتی حکم کی روشنی میں نواز شریف کے زندہ رہنے کے بنیادی انسانی حق کا استعمال کریں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: نواز شریف کو واپس لانے کی کوششیں حکومت کی منافقت ہے، بلاول بھٹو زرداری
پس منظر
24 دسمبر 2018 کو احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید جب کہ ڈیڑھ ارب روپے اور 25 ملین ڈالر جرمانے کی سزا کا حکم سنایا تھا جس کے بعد وہ کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قید تھے۔
نواز شریف نے طبی بنیادوں پر عدلیہ سے بیرون ملک جانے کی اجازت مانگی تھی اور عدالت نے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔ 20 نومبر 2019 کو نواز شریف علاج کی غرض سے لندن چلے گئے تھے جس کے بعد وہ واپس نہیں آئے۔