ممبئی حملوں کو 5 سال مکمل ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے اقوام متحدہ
لگژری ہوٹلز، ریلوے اسٹیشن، کیفے اور یہودی مرکز نشانہ بنے، 166افراد ہلاک ہوئے تھے
بھارتی شہر ممبئی میں دہشتگرد حملوں کو5 سال مکمل ہو گئے، دھماکوں میں غیرملکیوں سمیت 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ممبئی حملوں کے ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانا انتہائی ضروری ہے۔ اے ایف پی کے مطابق 26 نومبر2008 کو ہونے والے ان حملوں میں166افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بھارت میں مرنے والوں کی یاد میں دعائیہ تقریبات منعقد کی گئیں۔ حکومتی وزراء اور ان حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین نے جنوبی ممبئی میں ان حملوں کی یادگار پر پھول چڑھائے۔60گھنٹے تک جاری رہنے والی اس دہشتگردانہ کارروائی میں ممبئی کے لگژری ہوٹلز، ریلوے سٹیشن، کیفے اور ایک یہودی مرکز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ بھارتی فوج نے دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کیا اور ایک دہشتگرد اجمل قصاب کو زندہ پکڑنے کا دعویٰ کیا۔ بھارت نے آغاز ہی سے پاکستان کے ملوث ہونے کا راگ الاپنا شروع کر دیا تھا۔
جہاں بھارت میں اس واقعے کے مبینہ مرکزی ملزم اجمل قصاب کو گزشتہ برس سزائے موت دی جا چکی ہے وہیں پاکستان میں قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں زیرِحراست ملزمان کو قانونِ شہادت میں تبدیلی کئے بغیر سزا دلوانا ممکن نہیں۔ پاکستان میں ممبئی حملہ کیس کا باقاعدہ ٹرائل 15اپریل 2009ء کو شروع ہوا اور حافظ سعید، ذکی الرحمان لکھوی سمیت 22 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے۔ بھارت نے آئی ایس آئی پر بھی الزامات لگائے لیکن کوئی ثبوت فراہم نہ کر سکا۔ حال ہی میں بھارتی وزارت داخلہ میں انڈر سیکریٹری وی آر وی ایس کے بیان نے معاملے کو مزید مشکوک بنا دیا ہے جن کے مطابق ممبئی حملے اور 2001 میں ہونے والا پارلیمنٹ پر حملہ بھارت نے خود کروایا جن کا مقصد انسداد دہشتگردی کے سخت قوانین کے نفاذ کے لئے راہ ہموار کرنا تھا۔
آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے پاس ایسے ٹھوس شواہد موجود نہیں جن پر پاکستان میں گرفتار ملزمان کو سزا دی جا سکے۔ پاکستان نے اس واقعے کی تحقیقات کیلیے ایک عدالتی کمیشن بھی چند ماہ قبل بھارت بھیجا تھا جس نے ابتک اس مقدمے میں ہونے والی عدالتی کارروائی کی تفصیلات بھارتی حکام کو فراہم کی تھیں۔ اس پاکستانی کمیشن میں شامل ملزمان ذکی الرحمن لکھوی اور حماد امین صادق کے وکیل ریاض چیمہ نے بی بی سی کو بتایا کہ کمیشن نے اجمل قصاب سے ملنے اور اس پر جرح کرنے کی اجازت مانگی تھی لیکن بھارتی حکومت نے ایسا نہیں کیا۔ اْنہوں نے کہا کہ جب تک مرکزی ملزم پر جرح نہ ہو تو پھر اس بات کو عدالت میں کیسے ثابت کیا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں گرفتار ہونے والے ملزمان اجمل قصاب کے ساتھی ہیں۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ممبئی حملوں کے ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانا انتہائی ضروری ہے۔ اے ایف پی کے مطابق 26 نومبر2008 کو ہونے والے ان حملوں میں166افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بھارت میں مرنے والوں کی یاد میں دعائیہ تقریبات منعقد کی گئیں۔ حکومتی وزراء اور ان حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین نے جنوبی ممبئی میں ان حملوں کی یادگار پر پھول چڑھائے۔60گھنٹے تک جاری رہنے والی اس دہشتگردانہ کارروائی میں ممبئی کے لگژری ہوٹلز، ریلوے سٹیشن، کیفے اور ایک یہودی مرکز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ بھارتی فوج نے دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کیا اور ایک دہشتگرد اجمل قصاب کو زندہ پکڑنے کا دعویٰ کیا۔ بھارت نے آغاز ہی سے پاکستان کے ملوث ہونے کا راگ الاپنا شروع کر دیا تھا۔
جہاں بھارت میں اس واقعے کے مبینہ مرکزی ملزم اجمل قصاب کو گزشتہ برس سزائے موت دی جا چکی ہے وہیں پاکستان میں قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں زیرِحراست ملزمان کو قانونِ شہادت میں تبدیلی کئے بغیر سزا دلوانا ممکن نہیں۔ پاکستان میں ممبئی حملہ کیس کا باقاعدہ ٹرائل 15اپریل 2009ء کو شروع ہوا اور حافظ سعید، ذکی الرحمان لکھوی سمیت 22 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے۔ بھارت نے آئی ایس آئی پر بھی الزامات لگائے لیکن کوئی ثبوت فراہم نہ کر سکا۔ حال ہی میں بھارتی وزارت داخلہ میں انڈر سیکریٹری وی آر وی ایس کے بیان نے معاملے کو مزید مشکوک بنا دیا ہے جن کے مطابق ممبئی حملے اور 2001 میں ہونے والا پارلیمنٹ پر حملہ بھارت نے خود کروایا جن کا مقصد انسداد دہشتگردی کے سخت قوانین کے نفاذ کے لئے راہ ہموار کرنا تھا۔
آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے پاس ایسے ٹھوس شواہد موجود نہیں جن پر پاکستان میں گرفتار ملزمان کو سزا دی جا سکے۔ پاکستان نے اس واقعے کی تحقیقات کیلیے ایک عدالتی کمیشن بھی چند ماہ قبل بھارت بھیجا تھا جس نے ابتک اس مقدمے میں ہونے والی عدالتی کارروائی کی تفصیلات بھارتی حکام کو فراہم کی تھیں۔ اس پاکستانی کمیشن میں شامل ملزمان ذکی الرحمن لکھوی اور حماد امین صادق کے وکیل ریاض چیمہ نے بی بی سی کو بتایا کہ کمیشن نے اجمل قصاب سے ملنے اور اس پر جرح کرنے کی اجازت مانگی تھی لیکن بھارتی حکومت نے ایسا نہیں کیا۔ اْنہوں نے کہا کہ جب تک مرکزی ملزم پر جرح نہ ہو تو پھر اس بات کو عدالت میں کیسے ثابت کیا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں گرفتار ہونے والے ملزمان اجمل قصاب کے ساتھی ہیں۔