آمرانہ غیرآئینی اورغیرجمہوری ’’تحفظ پاکستان آرڈیننس‘‘ کو فوری واپس لیاجائے الطاف حسین

آرڈیننس کے تحت اگر کوئی شخص سرکاری حراست میں مار دیا گیا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا ؟۔ قائد ایم کیو ایم

اگرگرفتارشدہ فرد کوسرکاری حراست میں تشددکرکے ماردیاجائے تواس کاخون کس کی گردن پر ہوگا، الطاف حسین. فوٹو: فائل

متحدہ قومی مومنٹ کے قائد الطاف حسین نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کو آمرانہ، غیر آئینی اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے اس قانون کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

کراچی میں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی اور دیگر شعبہ جات کے ذمہ داران و کارکنان سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ فوج اورپولیس کے ہزاروں افسروں اورجوانوں کے سفاک قاتلوں کو''شہید'' قراردینے والے توپورے ملک میں دندناتے پھررہے ہیں لیکن امن کے لئے کام کرنے والے ایم کیوایم کے کارکنوں کو چن چن کرگرفتار کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم نے ''تحفظ پاکستان آرڈیننس'' کے تحت لوگوں کو گرفتار کرکے انہیں 90 روز تک کسی بھی عدالت میں پیش کئے بغیر حراست میں رکھنے کی اجازت تودے دی ہے لیکن اگر کوئی شخص سرکاری حراست میں تشدد کرکے مار دیا جائے تو اس کا خون کس کی گردن پر ہوگا۔ آمرانہ اورغیرجمہوری آرڈی ننس کے اجراء پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور وکلاء انجمنوں کی خاموشی افسوسناک ہے


الطاف حسین کا کہنا تھا کہ 1998 میں بھی انہوں نے وزیراعظم نواز شریف سے درخواست کی تھی کہ خصوصی عدالتیں قائم نہ کی جائیں لیکن انہوں نے ہماری درخواست نہ مانی اور پھر انہیں ایک ایسی ہی خصوصی عدالت نے انہیں سزا سنائی، اس لئے وزیراعظم نواز شریف اس آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لینے کااعلان کریں تاکہ اس کی آڑ میں انسانی حقوق کی پامالی نہ کی جاسکے۔ انہوں نے ایم کیوایم سرجانی ٹاؤن کے گرفتارشدہ سیکٹرانچارج اسلام الحق کوفی الفورعدالت میں پیش کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

ایم کیو ایم کے قائد نے چیف جسٹس آف پاکستان افتخارمحمدچوہدری سے درخواستر کی کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی تحفظ پاکستان آرڈی ننس کو کالعدم قراردینے کا حکم فوری جاری کریں ۔
Load Next Story