لوڈ شیڈنگ فری پاکستان کی تمنا

وزیر اعظم نواز شریف نے منگل کو ملک کو درپیش توانائی کے سنگین بحران اور کراچی میں اعصاب شکن بدامنی سے ...

وزیر اعظم نواز شریف کراچی میں کے 2 نیوکلیئر پاوور پلانٹ کے ماڈل کا معائنہ کر رہے ہیں۔ فوٹو: پی پی آئی

وزیر اعظم نواز شریف نے منگل کو ملک کو درپیش توانائی کے سنگین بحران اور کراچی میں اعصاب شکن بدامنی سے پیدا شدہ صورتحال کے خاتمے کی سمت اہم اقدامات کا اعلان کیا جس میں توانائی کے نئے وسائل کے حوالے سے ایٹمی توانائی پر انحصار کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں مزید 6 ایٹمی بجلی گھر لگائے جائیں گے جس کے لیے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن مقامات کی نشاندہی کرے جب کہ کراچی میں 2 نئے ایٹمی بجلی گھر کینپ- 2 اور کینپ 3 تعمیر ہونگے۔ وہ کراچی میں کوسٹل پاور پروجیکٹ کے تحت2200 میگاواٹ کے جوہری بجلی گھر کی تعمیر کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر اعظم کا یہ عزم بھی قابل قدر ہے کہ توانائی ویژن 2050ء پروگرام پر عمل درآمد کر کے ایٹمی توانائی سے 40 ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کی جائے گی۔ انھوں نے کراچی میں امن و امان کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بدامنی کے خاتمے اور آپریشن کے تیسرے مرحلے کی سخت حکمت عملی طے کرنے سے متعلق اہم ہدایات جاری کیں۔

وزیر اعظم نے بجلی کے ساتھ ساتھ ملک میں گیس کا بحران حل کرنے کے لیے قدرتی مایع گیس کی درآمد آیندہ برس شروع کرنے کی نوید بھی دی اور کہا کہ چینی سرمایہ کار پاکستان میں توانائی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کریں، حکومت انھیں ہر طرح کا تحفظ اور مراعات فراہم کرے گی، بلاشبہ توانائی کے بحران کے جن پر قابو نہ پایا گیا تو ملک واقعی اندھیروں میں چلا جائے گا۔ ملک کے دیگر علاقوں سمیت منی پاکستان کو سہ طرفہ اندھیروں نے اپنی ہولناک لپیٹ میں لے رکھا ہے، یعنی بجلی کی لوڈ شیڈنگ، کرپشن اور لاقانونیت۔ تاہم جس تندہی اور ٹھوس عملی اقدامات کے تحت وفاقی حکومت توانائی کی قلت اور بدامنی کے عفریت کے خاتمے میں سنجیدہ دکھائی دیتی ہے اگر یہ سفر کامیابی سے جاری رہا تو معاشی ترقی ایک خواب نہیں حقیقت بن جائے گی۔ یہ بھی انتہائی خوش آیند امر ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کے اصرار پر چینی ماہرین نے کراچی کوسٹل پاور پروجیکٹ کے ٹو اور کے تھری منصوبے کے مکمل ہونے کی مدت 6 سال سے کم کر کے 5 سال کر دی۔ یہ پاک چین دوستی کا وہ بندھن ہے جسے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔


وزیر اعظم نواز شریف نے امن و امان سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جیلوں کے اندر سے دہشت گردی کے نیٹ ورک چلانے والے مافیاز کے خاتمے، غیر قانونی سمز کی بندش کی ہدایات دیں۔ یہ حقیقت ہے کہ کراچی کے امن اور ترقی سے ملک کی ترقی وابستہ ہے۔ منی پاکستان میں خونریزی اور بدامنی کا خاتمہ ضروری ہے اس سے نہ صرف ملکی معیشت متاثر ہو رہی ہے بلکہ عالمی برادری میں ملک کا تشخص بھی بری طرح مجروح ہوا ہے، کراچی میں جاری آپریشن کے نتیجے میں یہاں امن بحال ہو رہا ہے جب کہ آپریشن کو تمام سیاسی قوتوں کی تائید حاصل ہے۔ پولیس اور رینجرز بھتہ خوروں، ٹارگٹ کلرز اور دیگر جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کو مزید مؤثر اور تیز کر دیں اور جرائم پیشہ افراد کی سیاسی وابستگیوں کو خاطر میں نہ لائیں تو نتائج لازماً مثبت نکلیں گے۔

چیف سیکریٹری سجاد سلیم ہوتیانہ نے وزیر اعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران ستمبر سے اب تک دہشت گردوں، ٹارگٹ کلرز اور دیگر جرائم میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے 63475 چھاپے مارے گئے، رینجرز اور پولیس کے ساتھ مقابلوں کے دوران 74 ٹارگٹ کلرز اور دہشت گرد مارے گئے اور آپریشن کے دوران9000 ملزمان گرفتار کیے گئے، 6256 سنگین جرائم اور 76 ٹارگٹ کلنگ کے واقعات رونما ہوئے جن میں دہشت گردی کے 15، بھتہ خوری کے 92 اور اغواء برائے تاوان کے 49 واقعات رونما ہوئے، گرفتار ملزمان میں 3000 اشتہاری ملزمان بھی شامل ہیں۔ گرفتار ملزمان کے 5600 چالان عدالتوں میں پیش کیے گئے جب کہ ان گرفتار ملزمان میں2000 کے خلاف اسلحہ ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ سندھ میں انسداد دہشت گردی کی پانچ مزید عدالتیں قائم کرنے کے لیے محکمہ داخلہ نے سفارش کر دی اور اسلحے کے مقدمات کے لیے پانچ اسلحہ کورٹس بھی قائم کی جائیں گی۔

امید ہے کراچی میں امن قائم ہو گا، کوسٹل پاور پروجیکٹ کے تحت2200 میگاواٹ کے جوہری بجلی گھر کی تعمیر کے منصوبے کو چین کے تعاون سے 72 ماہ میں مکمل کیا جائے گا جو جوہری توانائی سے بجلی حاصل کرنے کا پاکستان کا سب سے بڑا منصوبہ ہے جس پر 10 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔ اسی طرح اگر دیامر بھاشا اور داسو ڈیمز، پونجی ڈیم سمیت پن بجلی گھروں اور گڈانی میں پاور پارک کے منصوبے کے تحت کوئلے سے6600 میگاواٹ بجلی حاصل کرنے کے لیے 10 بجلی گھروں کی تعمیر کے منصوبے مکمل ہوں جب کہ سستی بجلی کے کاسا 1000 اور تربیلا 5 منصوبے 2017ء میں مکمل کر لیے جائیں تو حکومت کا پاکستان کو لوڈشیڈنگ فری ملک بنانے کا مشن یقیناً تکمیل تک پہنچے گا۔ تاہم لوڈ شیڈنگ اور ملک میں جاری دہشت گردی اور بدامنی کی صورتحال ساتھ ساتھ مزید نہیں چل سکتی۔ یہی وقت ہے کہ سیاسی جماعتیں اور سول سوسائٹی اس امر کا ادراک کر لیں کہ سیاسی استحکام اور معاشی ترقی کے لیے امن ناگزیر ہے۔
Load Next Story