عورت مارچ کے نام پر چند افراد قوم کی خواتین کو گمراہ کر رہے ہیں فردوس عاشق
خواتین کو بااختیار بنانے کے نام پر استعمال کیے جانے والے نعروں کے ساتھ کون سی طاقت چاہیے، معاون خصوصی
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ عورت مارچ کے نام پر چند افراد قوم کی خواتین کو گمراہ کر رہے ہیں۔
فردوس عاشق اعوان نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین معاشرے کی بااختیار شہری ہیں اور حکومت خواتین کو معاشی محاذ پر اہم شراکت دار بنانے جا رہی ہے، قرآن چادر اور چاردیواری کی حدود واضح کرچکا ہے، اسلامی اصولوں کی روشنی میں پاکستان کی بنیاد رکھی گئی ہے، عرب میں خواتین کو قتل کیا جاتا تھا، اس سوچ کو ختم کرنے کے لیے اسلام کا ظہور ہوا۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہماری کچھ بہنیں اور بیٹیاں عورت مارچ کے نام پر زیربحث آئی ہوئی ہیں، پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے لیکن ہماری بہنیں اور بیٹیاں خواتین کو بااختیار بنانے کے نام پر جو نعرے استعمال کر رہی ہیں وہ کس معاشرے کی عکاسی کر رہی ہیں، ہمارے معاشرے کی بنیاد مذہبی ثقافتی اقدار ہیں، اس طرح کے نعروں کے ساتھ ان خواتین کو کون سی طاقت چاہیے؟، اس سوچ سے سب سے زیادہ متاثر میری بیٹیاں ہیں، ایسی سوچ کے حامل مٹھی بھر افراد ہیں جو پوری قوم کی خواتین کو گمراہ کر رہے ہیں۔
معاون خصوصی نے خواتین کے تحفظ میں مرد کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ میرا باپ میری طاقت ہے، میرا بھائی میری عزت کا محافظ بنتا ہے، شوہر سرپرست ہوتا ہے اور بیٹا میرے بڑھاپے کا سہارا بنتا ہے، یہ ہمارا نظام ہے جو مجھے تحفظ دیتا اور طاقت دیتا ہے، تو پھر مجھے اس طرح کے نعروں کے ساتھ خود کو کمزور بناکر کون سی طاقت چاہیے جس کے لیے سڑکوں پر آنا پڑے۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ہمارا دین، معاشرہ اور گھر کا ماحول اس طرح کے نعروں کی اجازت نہیں دیتا، سوچنا ہو گا کون ہماری خواتین کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے، خواتین کو بااختیار بنانے کے نام پر جو نعرے استعمال کیے جا رہے ہیں اس سے ہماری بیٹیوں کیلئے مواقع اور کم ہو جائیں گے، عورت مارچ چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کیے بغیر نکلنا چاہیے تو اس میں کندھے سے کندھا ملا کر شرکت کریں گے۔
فردوس عاشق اعوان نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین معاشرے کی بااختیار شہری ہیں اور حکومت خواتین کو معاشی محاذ پر اہم شراکت دار بنانے جا رہی ہے، قرآن چادر اور چاردیواری کی حدود واضح کرچکا ہے، اسلامی اصولوں کی روشنی میں پاکستان کی بنیاد رکھی گئی ہے، عرب میں خواتین کو قتل کیا جاتا تھا، اس سوچ کو ختم کرنے کے لیے اسلام کا ظہور ہوا۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہماری کچھ بہنیں اور بیٹیاں عورت مارچ کے نام پر زیربحث آئی ہوئی ہیں، پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے لیکن ہماری بہنیں اور بیٹیاں خواتین کو بااختیار بنانے کے نام پر جو نعرے استعمال کر رہی ہیں وہ کس معاشرے کی عکاسی کر رہی ہیں، ہمارے معاشرے کی بنیاد مذہبی ثقافتی اقدار ہیں، اس طرح کے نعروں کے ساتھ ان خواتین کو کون سی طاقت چاہیے؟، اس سوچ سے سب سے زیادہ متاثر میری بیٹیاں ہیں، ایسی سوچ کے حامل مٹھی بھر افراد ہیں جو پوری قوم کی خواتین کو گمراہ کر رہے ہیں۔
معاون خصوصی نے خواتین کے تحفظ میں مرد کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ میرا باپ میری طاقت ہے، میرا بھائی میری عزت کا محافظ بنتا ہے، شوہر سرپرست ہوتا ہے اور بیٹا میرے بڑھاپے کا سہارا بنتا ہے، یہ ہمارا نظام ہے جو مجھے تحفظ دیتا اور طاقت دیتا ہے، تو پھر مجھے اس طرح کے نعروں کے ساتھ خود کو کمزور بناکر کون سی طاقت چاہیے جس کے لیے سڑکوں پر آنا پڑے۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ہمارا دین، معاشرہ اور گھر کا ماحول اس طرح کے نعروں کی اجازت نہیں دیتا، سوچنا ہو گا کون ہماری خواتین کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے، خواتین کو بااختیار بنانے کے نام پر جو نعرے استعمال کیے جا رہے ہیں اس سے ہماری بیٹیوں کیلئے مواقع اور کم ہو جائیں گے، عورت مارچ چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کیے بغیر نکلنا چاہیے تو اس میں کندھے سے کندھا ملا کر شرکت کریں گے۔