ایف بی آرکا دباؤ بے سود چھ ماہ میں ٹیکس آمدن نہ بڑھ سکی
فائلرزکی تعداد8 فیصد بڑھی،70 فیصد نے ریٹرنز میں آمدن صفردکھائی
KABUL:
رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیوکے تمام تردباؤکے باوجود ٹیکس فائلرز کی تعداد 8 فیصد بڑھ سکی۔
ان میں بھی 38 فیصد نے خزانے میں کچھ جمع نہیں کرایا ،یوں ٹیکس بڑھانے کیلئے شروع کی گئی حکومتی اصلاحات بے سود ثابت ہوئیں۔مالی سال کے چھ ماہ کے عرصہ کے دوران 29.5 فیصد ٹیکس فائلرز نے کسی حد تک ٹیکس جمع کروایا ہے جبکہ70 فیصد نے اپنی ریٹرنز میں صفردکھایا ہے ۔
ایف بی آر کے اعدادوشمارکے مطابق 2019ء کے اختتام تک تقریباً ایک لاکھ 58 ہزار 206 اداروں نے اپنی سیلز ٹیکس ریٹرنز جمع کروائی ہیں جوچھ ماہ پہلے کے مقابلے میں 11,284 یا 7.7 فیصد زیادہ ہیں ۔38.4 فیصد فائلر نے اپنی آمدنی صفردکھائی ہے ۔صرف 46 ہزار711 اداروں نے سیلزٹیکس ادا کیا ہے ۔گزشتہ سال جون میں چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی نے بجلی کے31 لاکھ کمرشل صارفین ،تین لاکھ صنعتی صارفین کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا اعلان کیا تھا۔
رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیوکے تمام تردباؤکے باوجود ٹیکس فائلرز کی تعداد 8 فیصد بڑھ سکی۔
ان میں بھی 38 فیصد نے خزانے میں کچھ جمع نہیں کرایا ،یوں ٹیکس بڑھانے کیلئے شروع کی گئی حکومتی اصلاحات بے سود ثابت ہوئیں۔مالی سال کے چھ ماہ کے عرصہ کے دوران 29.5 فیصد ٹیکس فائلرز نے کسی حد تک ٹیکس جمع کروایا ہے جبکہ70 فیصد نے اپنی ریٹرنز میں صفردکھایا ہے ۔
ایف بی آر کے اعدادوشمارکے مطابق 2019ء کے اختتام تک تقریباً ایک لاکھ 58 ہزار 206 اداروں نے اپنی سیلز ٹیکس ریٹرنز جمع کروائی ہیں جوچھ ماہ پہلے کے مقابلے میں 11,284 یا 7.7 فیصد زیادہ ہیں ۔38.4 فیصد فائلر نے اپنی آمدنی صفردکھائی ہے ۔صرف 46 ہزار711 اداروں نے سیلزٹیکس ادا کیا ہے ۔گزشتہ سال جون میں چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی نے بجلی کے31 لاکھ کمرشل صارفین ،تین لاکھ صنعتی صارفین کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا اعلان کیا تھا۔