کراچی 9ہزار گرفتاریوں کا دعویٰ5ہزار جیل پہنچے باقی کہاں ہیں پولیس خاموش
83روزمیں مختلف جرائم میں ملوث9 ہزارملزمان گرفتارکیے،سربراہ کراچی پولیس کی سپریم کورٹ میں جمع کردہ کارکردگی رپورٹ
سپریم کورٹ میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے دوران کراچی پولیس کے سربراہ کی جانب سے جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ83 روزمیں مختلف جرائم میں ملوث 9 ہزار ملزمان کو گرفتارکیاگیا ہے۔
تاہم گزشتہ 3 ماہ کے دوران سینٹرل کراچی میں تقریباً 2 ہزار قیدی جبکہ ڈسٹرکٹ جیل ملیرمیں اسی دورانئے میں تقریباً 3 ہزار قیدیوں کولایا گیا،دونوں جیلوں میں مجموعی طور پر5 ہزار قیدیوں میں بھی سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کی تعداد تقریباً 400 بتائی جاتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں امن و امان سے متعلق رپورٹ پیش کی جس میں انھوں نے اپنی کی کارکردگی ظاہرکرتے ہوئے سپریم کورٹ کوبتایا کہ 5 ستمبر سے اب تک نومبر تک پولیس نے 9 ہزار ملزمان کو گرفتار کیا ، ان کی اس کارکردگی کا پول کچھ اس طرح کھلا کہ اسی دورانیے میں سینٹرل جیل اور ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں 9 ہزار ملزمان نہیں لائے گئے،سینٹرل جیل حکام کے مطابق گزشتہ 3 ماہ کے دوران تقریباً 2 ہزار قیدیوں کوسینٹرل جیل لایا گیا ، مذکورہ 2 ہزار قیدیوں میں بھی سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کی تعداد تقریباً 400 ہے۔
جن میں قتل ، اقدام قتل ، ٹارگٹ کلنگ ، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری شامل ہے ، سینٹرل جیل میں مجموعی طور پر 25 ٹارگٹ کلرلائے گئے جن میں ماہ ستمبر میں 2 ، ماہ اکتوبر میں 6 اور ماہ نومبر میں 17 شامل ہیں ، قتل کے کیسز میں 218 ملزمان سینٹرل جیل پہنچے جس میں ماہ ستمبر میں 46 ، ماہ اکتوبر میں 96 اور ماہ نومبر میں 76 ملزمان شامل ہیں ، 73 بھتہ خور بھی سینٹرل جیل کا حصہ بنے جن میں ماہ ستمبر میں 18 ، ماہ اکتوبر میں 38 اور ماہ نومبر میں 17 شامل ہیں ، دوسری جانب ڈسٹرکٹ جیل ملیرحکام کے مطابق ملیرجیل میں ڈکیتی و رہزنی اور اسٹریٹ کرائم سمیت منشیات فروشی اوردیگرمعمولی جرائم میں ملوث اوسطاً 30 افرادکو یومیہ ملیر جیل لایا جاتا ہے، اس طرح گزشتہ 3 ماہ کے دوران تقریباً 3 ہزار قیدی ملیر جیل کی زینت بنے ، 5 ہزار ملزمان کی جیلوں میں آمد کے بعد کراچی پولیس کے 9 ہزار ملزمان کی گرفتاری کے دعوے کی روشنی میں باقی ماندہ 4 ہزار ملزمان کا کیا ہوا، یہ جاننے کے لیے ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات سے متعدد مرتبہ رابطہ کیا گیا لیکن انھوں نے فون ریسیو نہیں کیا ۔
تاہم گزشتہ 3 ماہ کے دوران سینٹرل کراچی میں تقریباً 2 ہزار قیدی جبکہ ڈسٹرکٹ جیل ملیرمیں اسی دورانئے میں تقریباً 3 ہزار قیدیوں کولایا گیا،دونوں جیلوں میں مجموعی طور پر5 ہزار قیدیوں میں بھی سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کی تعداد تقریباً 400 بتائی جاتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں امن و امان سے متعلق رپورٹ پیش کی جس میں انھوں نے اپنی کی کارکردگی ظاہرکرتے ہوئے سپریم کورٹ کوبتایا کہ 5 ستمبر سے اب تک نومبر تک پولیس نے 9 ہزار ملزمان کو گرفتار کیا ، ان کی اس کارکردگی کا پول کچھ اس طرح کھلا کہ اسی دورانیے میں سینٹرل جیل اور ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں 9 ہزار ملزمان نہیں لائے گئے،سینٹرل جیل حکام کے مطابق گزشتہ 3 ماہ کے دوران تقریباً 2 ہزار قیدیوں کوسینٹرل جیل لایا گیا ، مذکورہ 2 ہزار قیدیوں میں بھی سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کی تعداد تقریباً 400 ہے۔
جن میں قتل ، اقدام قتل ، ٹارگٹ کلنگ ، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری شامل ہے ، سینٹرل جیل میں مجموعی طور پر 25 ٹارگٹ کلرلائے گئے جن میں ماہ ستمبر میں 2 ، ماہ اکتوبر میں 6 اور ماہ نومبر میں 17 شامل ہیں ، قتل کے کیسز میں 218 ملزمان سینٹرل جیل پہنچے جس میں ماہ ستمبر میں 46 ، ماہ اکتوبر میں 96 اور ماہ نومبر میں 76 ملزمان شامل ہیں ، 73 بھتہ خور بھی سینٹرل جیل کا حصہ بنے جن میں ماہ ستمبر میں 18 ، ماہ اکتوبر میں 38 اور ماہ نومبر میں 17 شامل ہیں ، دوسری جانب ڈسٹرکٹ جیل ملیرحکام کے مطابق ملیرجیل میں ڈکیتی و رہزنی اور اسٹریٹ کرائم سمیت منشیات فروشی اوردیگرمعمولی جرائم میں ملوث اوسطاً 30 افرادکو یومیہ ملیر جیل لایا جاتا ہے، اس طرح گزشتہ 3 ماہ کے دوران تقریباً 3 ہزار قیدی ملیر جیل کی زینت بنے ، 5 ہزار ملزمان کی جیلوں میں آمد کے بعد کراچی پولیس کے 9 ہزار ملزمان کی گرفتاری کے دعوے کی روشنی میں باقی ماندہ 4 ہزار ملزمان کا کیا ہوا، یہ جاننے کے لیے ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات سے متعدد مرتبہ رابطہ کیا گیا لیکن انھوں نے فون ریسیو نہیں کیا ۔