کورونا غیرملکی سرمایہ کاروں نےپاکستان اسٹاک ایکسچینج سے 73 ملین ڈالر نکال لیے
عالمی معیشت کی بحالی شروع ہوگی تو اثرات مارکیٹوں پر نظر آئینگے،عاطف ظفر
کورونا وائرس کے خوف نے غیرملکی سرمایہ کاروں کو بھی لپیٹ میں لے لیا ہے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج سے سرمایہ نکال رہے ہیں۔
4 برسوں کے وقفے کے بعد گزشتہ سال غیرملکی سرمایہ کاری میں بتدریج اضافہ ہوا تھا مگر اب کورونا کے عالمی وبا میں ڈھل جانے کے خطرات نے بیرونی سرمایہ کاروں کو محتاط کردیا ہے اور وہ سرمائے کے انخلا کو ترجیح دے رہے ہیں۔ تاہم معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی معیشت میں بحالی کے آثار نظر آتے ہی غیرملکی سرمایہ کار ایک بار پھر ترقی پذیر معیشتوں کا رخ کریں گے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ سید عاطف ظفر نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب عالمی معیشت کی بحالی کا آغاز ہوگا تو اس کے اثرات اسٹاک مارکیٹوں پر نظر آئیں گے۔ اس وقت غیرملکی سرمایہ کار ترجیحاً ترقی پزیر مارکیٹوں میں سرمایہ کاری کی کوشش کریں گے جو کورونا وائرس پر اوور ری ایکٹ کرگئی ہیں۔
تنظیم برائے اقتصادی تعاون و ترقی ( او ای سی ڈی ) کا کہنا ہے کہ رواں برس عالمی معیشت سست روی کا شکار ہوسکتی ہے کیوں کہ حکومتیں کورونا سے نمٹنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور 2021 سے عالمی اقتصادی نمو میں بہتری متوقع ہے۔ نیشنل کلیئرنگ کمپنی آف پاکستان لمیٹڈ ( این سی سی پی ایل) کے مطابق 4 سال کے بعد غیرملکی سرمایہ کاروں نے کیلنڈر ایئر 2019 میں جنوری 2020 کے اختتام تک پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 58.6 ملین ڈالر کا سرمایہ لگایا تھا۔
رواں برس یکم فروری سے لیکر 6 مارچ تک انھوں نے 73.09 ملین ڈالر نکال لیے۔ سیدعاطف ظفر کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں حصص کے فری فلوٹ والیوم میں غیرملکی سرمایہ کاری کی مالیت 5 تا 6 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے مہینوں میں پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ میں صورتحال بہتر ہوسکتی ہے کیوں کہ رواں ماہ ( مارچ) یا پھر مئی میں شرح سود میں کمی کی توقع کی جارہی ہے۔
4 برسوں کے وقفے کے بعد گزشتہ سال غیرملکی سرمایہ کاری میں بتدریج اضافہ ہوا تھا مگر اب کورونا کے عالمی وبا میں ڈھل جانے کے خطرات نے بیرونی سرمایہ کاروں کو محتاط کردیا ہے اور وہ سرمائے کے انخلا کو ترجیح دے رہے ہیں۔ تاہم معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی معیشت میں بحالی کے آثار نظر آتے ہی غیرملکی سرمایہ کار ایک بار پھر ترقی پذیر معیشتوں کا رخ کریں گے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ سید عاطف ظفر نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب عالمی معیشت کی بحالی کا آغاز ہوگا تو اس کے اثرات اسٹاک مارکیٹوں پر نظر آئیں گے۔ اس وقت غیرملکی سرمایہ کار ترجیحاً ترقی پزیر مارکیٹوں میں سرمایہ کاری کی کوشش کریں گے جو کورونا وائرس پر اوور ری ایکٹ کرگئی ہیں۔
تنظیم برائے اقتصادی تعاون و ترقی ( او ای سی ڈی ) کا کہنا ہے کہ رواں برس عالمی معیشت سست روی کا شکار ہوسکتی ہے کیوں کہ حکومتیں کورونا سے نمٹنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور 2021 سے عالمی اقتصادی نمو میں بہتری متوقع ہے۔ نیشنل کلیئرنگ کمپنی آف پاکستان لمیٹڈ ( این سی سی پی ایل) کے مطابق 4 سال کے بعد غیرملکی سرمایہ کاروں نے کیلنڈر ایئر 2019 میں جنوری 2020 کے اختتام تک پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 58.6 ملین ڈالر کا سرمایہ لگایا تھا۔
رواں برس یکم فروری سے لیکر 6 مارچ تک انھوں نے 73.09 ملین ڈالر نکال لیے۔ سیدعاطف ظفر کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں حصص کے فری فلوٹ والیوم میں غیرملکی سرمایہ کاری کی مالیت 5 تا 6 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے مہینوں میں پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ میں صورتحال بہتر ہوسکتی ہے کیوں کہ رواں ماہ ( مارچ) یا پھر مئی میں شرح سود میں کمی کی توقع کی جارہی ہے۔