طالبان سے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کی کوشش کرتا رہوں گا وزیراعظم
آمریت کسی ملک یا معاشرے حتیٰ کہ گھر میں بھی ناقابل قبول ہوتی ہے، وزیر اعظم نوازشریف
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ طالبان سے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کی کوششیں کرتے رہیں گے کیونکہ مذاکرات ہی امن کا واحد راستہ ہے۔
اسلام آباد میں تاجروں اور صنعتکاروں سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ 50 اور60 کی دہائی میں ملک ترقی کی شاہراہ میں تیز رفتاری سے گامزن تھا لیکن 70 کی دہائی میں صنعتوں کو قومی تحویل میں لینے سے معیشت کی کمر ٹوٹ گئی۔ اس کے بعد 90 کی دہائی میں معاشی ترقی میں تیزی آئی لیکن اسے بھی برقرار نہ رکھا گیا جس کی وجہ سے آج ترکی اور بھارت بھی ہم سے بہت آگے نکل گئے ہیں، 6 کروڑ آبادی والے ملک تھائی لینڈ کی بھی سالانہ برآمدات 255 ارب ڈالر کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک کی بہتری کے لئے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار بہت کام کرنے کی وجہ سے دل کے عارضے میں مبتلا ہوگئے ہیں۔
وزایر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان وسائل سے مالا مال ہے، اگر ہم اپنے پاؤں پر کھڑا ہوکر مسائل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جدوجہد کریں تو اپنے مسائل سے کہیں زیادہ وسائل پیدا کرسکتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ ایک مشاورتی کونسل قائم کی جائے جس میں تاجروں اورصنعتکاروں کی نمائندگی ہو اس کے علاوہ زراعت سے متعلق بھی ایک مشاورتی کونسل ہونی چاہیے تاکہ حکومتی پالیسیوں کے اثرات جلد اور دیرپا نکل سکیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمارا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے جس کا نشانہ زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بنے ہوئے ہیں، ملک کی تمام سیاسی قیادت نے یہ اتفاق کیا تھا کہ دہشت گردی اور معاشی مسائل پر کوئی سیاست نہیں ہوگی، اس لئے ہمیں اسی راستے پر چلنا چاہئے جس کا ہم نے اے پی سی میں فیصلہ کیا تھا۔ وہ طالبان سے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کی کوششیں کرتے رہیں گے کیونکہ مذاکرات ہی امن کا واحد راستہ ہے، اس کے علاوہ کراچی میں بھی امن قائم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں جلد ہی یہ شہر دنیا کا پر امن اور ترقی کرتا شہر بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور افغانستان کے ساتھ بھی دوستی چاہتے ہیں ہم ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں، جنہیں تبدیل نہیں کیا جاسکتا اور ہم باہمی اتفاق ہی کے ذریعے ترقی کرسکتے ہیں۔
اسلام آباد میں تاجروں اور صنعتکاروں سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ 50 اور60 کی دہائی میں ملک ترقی کی شاہراہ میں تیز رفتاری سے گامزن تھا لیکن 70 کی دہائی میں صنعتوں کو قومی تحویل میں لینے سے معیشت کی کمر ٹوٹ گئی۔ اس کے بعد 90 کی دہائی میں معاشی ترقی میں تیزی آئی لیکن اسے بھی برقرار نہ رکھا گیا جس کی وجہ سے آج ترکی اور بھارت بھی ہم سے بہت آگے نکل گئے ہیں، 6 کروڑ آبادی والے ملک تھائی لینڈ کی بھی سالانہ برآمدات 255 ارب ڈالر کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک کی بہتری کے لئے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار بہت کام کرنے کی وجہ سے دل کے عارضے میں مبتلا ہوگئے ہیں۔
وزایر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان وسائل سے مالا مال ہے، اگر ہم اپنے پاؤں پر کھڑا ہوکر مسائل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جدوجہد کریں تو اپنے مسائل سے کہیں زیادہ وسائل پیدا کرسکتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ ایک مشاورتی کونسل قائم کی جائے جس میں تاجروں اورصنعتکاروں کی نمائندگی ہو اس کے علاوہ زراعت سے متعلق بھی ایک مشاورتی کونسل ہونی چاہیے تاکہ حکومتی پالیسیوں کے اثرات جلد اور دیرپا نکل سکیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمارا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے جس کا نشانہ زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بنے ہوئے ہیں، ملک کی تمام سیاسی قیادت نے یہ اتفاق کیا تھا کہ دہشت گردی اور معاشی مسائل پر کوئی سیاست نہیں ہوگی، اس لئے ہمیں اسی راستے پر چلنا چاہئے جس کا ہم نے اے پی سی میں فیصلہ کیا تھا۔ وہ طالبان سے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کی کوششیں کرتے رہیں گے کیونکہ مذاکرات ہی امن کا واحد راستہ ہے، اس کے علاوہ کراچی میں بھی امن قائم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں جلد ہی یہ شہر دنیا کا پر امن اور ترقی کرتا شہر بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور افغانستان کے ساتھ بھی دوستی چاہتے ہیں ہم ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں، جنہیں تبدیل نہیں کیا جاسکتا اور ہم باہمی اتفاق ہی کے ذریعے ترقی کرسکتے ہیں۔