پیپلز پارٹی کراچی میں زبردستی اپنا میئرلانا چاہتی ہے ڈاکٹر فاروق ستار
پی پی کوقائل کرنےکی کوشش کی کہ جو تفریق آپ پیداکررہے ہیں یہ بہت دورتک جائے گی لیکن وہ کچھ ماننےکوتیارنہیں،رابطہ کمیٹی
ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن داکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ شہر میں پیپلز پارٹی کے پاس عوامی مینڈیٹ نہیں اس لئے وہ بلدیاتی قانون مین ترمیم کرکے زبردستی اپنا میئر لانا چاہتی ہے۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ پہلے ہی سندھ حکومت کی جانب سے اسمبلی میں منظور کرائے گئے بلدیاتی نظام کو نہیں مانتی اور اسے عدالت میں چینج کردیا گیا ہے اور اب صوبائی حکومت نے سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس بھی جاری کردیا ہے ، جس کے اطلاق سے ناظم یا میئر کے پاس کوئی اختیار نہیں رہے گا، منخب بلدیاتی نمائندوں کو ہر فیصلے کی منظوری وزیراعلیٰ سے لینا پڑے گی جس پر ہمیں شدید تحفظات ہیں، انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے پیپلز پارٹی کراچی میں زبردستی اپنا میئر لانا چاہتی ہے۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر رابطہ کمیٹی کے اراکین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ سندھ حکومت نے اسمبلی میں اپنی اکثریت کافائدہ اٹھاتے ہوئے سندھ کے دیہی اور شہری علاقوں میں تفریق پیدا کردی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے بلدیاتی قانون کے ذریعے شہری اور دیہی علاقوں میں تفریق پیدا کرتےہوئے دیہی یونین کونسل کی آبادی 10 سے 15 ہزار افراد پر مشتمل کردی جب کہ کراچی میں بننے والی یونین کمیٹی کی آبادی 40 سے 50 ہزار پر مشتمل ہوگی جس کا مقصد کراچی کی آبادی کم ظاہر کرنا ہے اس طرح بلدیاتی قانون کے ذریعے شہرکے وسائل کو کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
رابطہ کمیٹی کے اراکین نے کہاکہ ہمارا مینڈیٹ کم اور پیپلزپارٹی کا مینڈیٹ زیادہ دکھانےکی کوشش کی جارہی ہے جس کےلئے سندھ حکومت نے کراچی کے اضلاع میں بھی بڑے پیمانے پر ردو بدل کیا ہے، رابطہ کمیٹی کے اراکین نے کہاکہ پیپلزپارٹی کو ہر طرح سے قائل کرنے کی کوشش کی کہ جو تفریق آپ پیدا کررہے ہیں یہ بہت دور تک جائے گی لیکن پیپلز پارٹی کسی بھی بات کو ماننے کے لئے تیار نہیں۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ پہلے ہی سندھ حکومت کی جانب سے اسمبلی میں منظور کرائے گئے بلدیاتی نظام کو نہیں مانتی اور اسے عدالت میں چینج کردیا گیا ہے اور اب صوبائی حکومت نے سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس بھی جاری کردیا ہے ، جس کے اطلاق سے ناظم یا میئر کے پاس کوئی اختیار نہیں رہے گا، منخب بلدیاتی نمائندوں کو ہر فیصلے کی منظوری وزیراعلیٰ سے لینا پڑے گی جس پر ہمیں شدید تحفظات ہیں، انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے پیپلز پارٹی کراچی میں زبردستی اپنا میئر لانا چاہتی ہے۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر رابطہ کمیٹی کے اراکین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ سندھ حکومت نے اسمبلی میں اپنی اکثریت کافائدہ اٹھاتے ہوئے سندھ کے دیہی اور شہری علاقوں میں تفریق پیدا کردی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے بلدیاتی قانون کے ذریعے شہری اور دیہی علاقوں میں تفریق پیدا کرتےہوئے دیہی یونین کونسل کی آبادی 10 سے 15 ہزار افراد پر مشتمل کردی جب کہ کراچی میں بننے والی یونین کمیٹی کی آبادی 40 سے 50 ہزار پر مشتمل ہوگی جس کا مقصد کراچی کی آبادی کم ظاہر کرنا ہے اس طرح بلدیاتی قانون کے ذریعے شہرکے وسائل کو کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
رابطہ کمیٹی کے اراکین نے کہاکہ ہمارا مینڈیٹ کم اور پیپلزپارٹی کا مینڈیٹ زیادہ دکھانےکی کوشش کی جارہی ہے جس کےلئے سندھ حکومت نے کراچی کے اضلاع میں بھی بڑے پیمانے پر ردو بدل کیا ہے، رابطہ کمیٹی کے اراکین نے کہاکہ پیپلزپارٹی کو ہر طرح سے قائل کرنے کی کوشش کی کہ جو تفریق آپ پیدا کررہے ہیں یہ بہت دور تک جائے گی لیکن پیپلز پارٹی کسی بھی بات کو ماننے کے لئے تیار نہیں۔