مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت قومی گرینڈ جرگے کا حکومت سے ڈرون حملے رکوانے کا مطالبہ
بدامنی کا کوئی مستقل حل نہیں ہونا چاہئے اور کسی مخصوص واقعے کو قیام امن میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فصل الرحمان نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو طالبان سے مذاکرات کے لئے دوبارہ کوششیں کرنی چاہئے اور مل کر کوئی ایسی حکمت عملی تیار کرنی چاہئے کہ دوبارہ مذاکرات کا آغا ہوسکے۔
پشاور میں گرینڈ قبائلی جرگے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جرگے نے ڈرون حملوں کو طالبان سے مذاکرات کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈرون حملے فوری طور پر رکوائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور طالبان دونوں قبائلی جرگے کو تسلیم کرتے ہیں، جرگے نے سیاسی قیادت سے مشاورت کے بعد مذاکرات کی حکمت عملی مرتب کی ہے تاہم جرگے کا مطالبہ ہے کہ قبائلی متاثرین کی فوری بحالی کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بدامنی کا کوئی مستقل حل نہیں ہونا چاہئے اور کسی مخصوص واقعے کو قیام امن میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو طالبان سے مذاکرات کے لئے دوبارہ کوششیں کرنی چاہئے اور مل کر کوئی ایسی حکمت عملی تیار کرنی چاہئے کہ دوبارہ مذاکرات کا آغا ہوسکے۔ انہوں نے نئے آرمی چیف کی تقرری کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نئی قیادت سے نئی حکمت عملی کا آغا ہوگا جو قومی مفاد میں ہوگا۔
پشاور میں گرینڈ قبائلی جرگے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جرگے نے ڈرون حملوں کو طالبان سے مذاکرات کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈرون حملے فوری طور پر رکوائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور طالبان دونوں قبائلی جرگے کو تسلیم کرتے ہیں، جرگے نے سیاسی قیادت سے مشاورت کے بعد مذاکرات کی حکمت عملی مرتب کی ہے تاہم جرگے کا مطالبہ ہے کہ قبائلی متاثرین کی فوری بحالی کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بدامنی کا کوئی مستقل حل نہیں ہونا چاہئے اور کسی مخصوص واقعے کو قیام امن میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو طالبان سے مذاکرات کے لئے دوبارہ کوششیں کرنی چاہئے اور مل کر کوئی ایسی حکمت عملی تیار کرنی چاہئے کہ دوبارہ مذاکرات کا آغا ہوسکے۔ انہوں نے نئے آرمی چیف کی تقرری کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نئی قیادت سے نئی حکمت عملی کا آغا ہوگا جو قومی مفاد میں ہوگا۔