جو چوری نہیں کرتا اسے لندن بھاگنے کی ضرورت نہیں پڑتی وزیراعظم
جو بھی ہوجائے بجلی اور گیس کی قیمتیں نہیں بڑھائیں گے، عمران خان
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جب چوری نہ کی ہو تو پھر لندن بھاگنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
مہمند میں جلسے سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہمارے 80 لاکھ کشمیری بہن بھائیوں کو 7 ماہ سے بھارتی فوج نے گھروں میں بند کیا ہوا ہے، پوری پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائی بہنوں کے ساتھ کھڑی ہے، دعا کرتے ہیں اللہ آنے والے وقت میں آپ کو اس ظلم سے آزاد کرے۔ دنیا سے پہلے ہی کہا تھا کہ مودی کی حکومت انتہاپسند ہے، آر ایس ایس کا نظریہ مسلمانوں سے نفرت کا نظریہ ہے، اور پھر دنیا نے دیکھا مودی نے دہلی میں ظلم کیا، دہلی میں پولیس کے ساتھ مل کر آر ایس ایس کے غنڈوں نے مسلمانوں پر ظلم کیا، آر ایس ایس کا نظریہ تمام مذہبی اقلیتوں کے خلاف ہے، یہ آخر میں سکھوں اور عیسائیوں کے خلاف ہو گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایک نظریے کی بنیاد پر بنا، پاکستان کو ریاست مدینہ کے اصولوں پر چل کر مسلم دنیا میں مثال بننا تھا، ریاست مدینہ نے پیچھے رہ جانے والے انسانوں کو اوپر اٹھانے کی ذمہ داری لی، احساس پروگرام ریاست مدینہ کی طرح کا فلاحی منصوبہ ہے، حکومت نے احساس پروگرام متعارف کروا کر پیچھے رہ جانے والوں کی ذمہ داری لی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان قبائلی علاقوں کا ہوا، قبائلی علاقوں میں تعلیم اور صحت کا نظام بہت خراب ہے، یہاں نوکریاں نہیں ملتیں، لوگ کام کے لیے بیرون ممالک جاتے ہیں، ہمیں قبائلی علاقوں کو اٹھانے کا موقع ملا ہے، چین آج دنیا میں سب سے زیادہ ترقی کرنے والی طاقت ہے، چین نے فیصلہ کیا غریب عوام پر پیسہ خرچ کرنا ہے، چین نے 30 سال میں 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا، جس قوم میں انسانیت اورعدل وانصاف ہوا اللہ اسے اوپر اٹھائے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ نے پاکستان پر نعمتوں کی بارش کی ہوئی ہے،پاکستان میں بے پناہ معدنیات اور 12موسم ہیں، مہمند میں بہترین زیتون کی پیداوارہوتی ہے، قبائلی علاقے میں صحت احساس پروگرام لارہے ہیں، قبائلی نوجوانوں کو کاروبار کے لیے قرضے فراہم کریں گے، مہمند کے عوام کو مہمند ڈیم سے پانی فراہم کریں گے، مہمند میں انڈسٹریل اسٹیٹ لگائیں گے، خواتین کو گائے، بکریاں اور بھینسیں دے رہے ہیں، ہرسال ہم پچاس ہزار مستحق طلباء کو اسکالرشپس دیں گے، جاتے ہی کوشش کروں گا تجارت کے لیے آپ کا بارڈر کھلے، قبائلی علاقوں میں تھری جی اور فورجی کے لئے مراد سعید کی ڈیوٹی لگا رہا ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پچھلی حکومتوں نے بجلی کے 20 سے 30 سال کے معاہدے کیے ہوئے ہیں، ملک میں جو بجلی بن رہی ہے وہ مہنگی ہے،جو پیسے ہم چارج کر رہے ہیں وہ کم ہے، انڈسٹری کو سستی بجلی دیتے ہیں تو ہمارا خسارہ بڑھ جاتا ہے، قرضے بڑھتے جا رہے ہیں، ہمارے پاس پیسے نہیں، بجلی کی قیمت نہیں بڑھائیں گے، بجلی بنانے والوں سے بات کریں گے کہ ہم انہیں پیسے دیں یا ملک کو چلائیں، بجلی کی قیمت میں کمی کے لیے ہر قدم اٹھائیں گے۔ مہنگی بجلی بنانے والے پیداواری یونٹس کو کم کریں۔ بیرون ملک سے گیس منگوانے کا معاہدہ 15 سال کا ہے، ہم نے جس قیمت کا معاہدہ کیا ہے اس کے مقابلے میں آج اس کی قیمت 30 فیصد ہے، ہم ان معاہدوں کو توڑ بھی نہیں سکتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کبھی بھی وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا جس کے حکمران کرپٹ ہوں، دنیا کا کوئی ملک وسائل کی کمی کی وجہ سے غریب نہیں ہوتا، غریب اس وقت ہوتا ہے جب اس کے حکمران دولت لوٹ کر بیرون ملک لے جائیں، کبھی اس پارٹی کو ووٹ نہ دیں جس کے لیڈروں کے ملک سے باہر بڑے بڑے محلات ہیں، سارے کا سارا خاندان ملک سے باہر بیٹھا ہے، میں نے جب پاناما کی بات کی تو مجھ پر انتقامی کارروائیاں شروع ہوئیں لیکن میں لندن نہیں بھاگا تھا، 10 مہینے تک عدالت میں ایک ایک چیز اور 40،40 سال پرانے معاہدے دیئے۔ جب انسان چوری نہیں کرتا تو اسے لندن بھاگنے کی ضروت نہیں پڑتی۔
وزیراعظم نے کہا کہ دل سے دعا ہے کہ افغانستان میں امن ہو، 40 سال سے افغانستان کے لوگوں پر عذاب آیا ہوا ہے، وزیراعظم عمران خان اللہ کرے افغان امن معاہدہ کامیاب ہو۔
اس سے قبل پشاور میں خیبر پختونخوا انڈر 21 گیمز کے افتتاح کے موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ زندگی مقابلے کا نام ہے،انسان تب ہارتا ہے جب وہ ہار مان جائے، چیمپئن وہ ہوتا ہے جو ہارنے سے سیکھتا ہے، چیمپئن جب ہارتا ہے تو اس کا سر نہیں جھکتا، وہ اپنی شکست پر غلطیوں کو درست کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ گر کر کھڑا ہونے والا پہلے سے زیادہ مضبوط ہوتا ہے، سیاست بھی مقابلے کا نام ہے، ملک کو اٹھانے کےلیے سیاست میں آئیں گے تو بھی مقابلہ ہوگا، جب قوم مشکل وقت کا مقابلہ کرتی ہے تو مزید مضبوط ہوکر کھڑی ہوجاتی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیاست میں مقابلہ کھیلوں سے سیکھا، مشکل وقت کا مقابلہ کرنا نہ سیکھتا تو حالات کا مقابلہ نہ کرپاتا، کھلاڑی نہ ہوتا تو 22 سال پہلے ہی ہار مان چکا ہوتا،اگر مقابلہ کرنا نہ سیکھا ہوتا تو بہت پہلے ہاتھ کھڑا کرکے چلا جاتا۔ کسی کاروباری کا کاروبار نقصان کی وجہ سے ختم نہیں ہوتا بلکہ اس کا کاروبار کرپشن اور شارٹ کٹ کی وجہ سے ختم ہوتا ہے۔
مہمند میں جلسے سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہمارے 80 لاکھ کشمیری بہن بھائیوں کو 7 ماہ سے بھارتی فوج نے گھروں میں بند کیا ہوا ہے، پوری پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائی بہنوں کے ساتھ کھڑی ہے، دعا کرتے ہیں اللہ آنے والے وقت میں آپ کو اس ظلم سے آزاد کرے۔ دنیا سے پہلے ہی کہا تھا کہ مودی کی حکومت انتہاپسند ہے، آر ایس ایس کا نظریہ مسلمانوں سے نفرت کا نظریہ ہے، اور پھر دنیا نے دیکھا مودی نے دہلی میں ظلم کیا، دہلی میں پولیس کے ساتھ مل کر آر ایس ایس کے غنڈوں نے مسلمانوں پر ظلم کیا، آر ایس ایس کا نظریہ تمام مذہبی اقلیتوں کے خلاف ہے، یہ آخر میں سکھوں اور عیسائیوں کے خلاف ہو گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایک نظریے کی بنیاد پر بنا، پاکستان کو ریاست مدینہ کے اصولوں پر چل کر مسلم دنیا میں مثال بننا تھا، ریاست مدینہ نے پیچھے رہ جانے والے انسانوں کو اوپر اٹھانے کی ذمہ داری لی، احساس پروگرام ریاست مدینہ کی طرح کا فلاحی منصوبہ ہے، حکومت نے احساس پروگرام متعارف کروا کر پیچھے رہ جانے والوں کی ذمہ داری لی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان قبائلی علاقوں کا ہوا، قبائلی علاقوں میں تعلیم اور صحت کا نظام بہت خراب ہے، یہاں نوکریاں نہیں ملتیں، لوگ کام کے لیے بیرون ممالک جاتے ہیں، ہمیں قبائلی علاقوں کو اٹھانے کا موقع ملا ہے، چین آج دنیا میں سب سے زیادہ ترقی کرنے والی طاقت ہے، چین نے فیصلہ کیا غریب عوام پر پیسہ خرچ کرنا ہے، چین نے 30 سال میں 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا، جس قوم میں انسانیت اورعدل وانصاف ہوا اللہ اسے اوپر اٹھائے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ نے پاکستان پر نعمتوں کی بارش کی ہوئی ہے،پاکستان میں بے پناہ معدنیات اور 12موسم ہیں، مہمند میں بہترین زیتون کی پیداوارہوتی ہے، قبائلی علاقے میں صحت احساس پروگرام لارہے ہیں، قبائلی نوجوانوں کو کاروبار کے لیے قرضے فراہم کریں گے، مہمند کے عوام کو مہمند ڈیم سے پانی فراہم کریں گے، مہمند میں انڈسٹریل اسٹیٹ لگائیں گے، خواتین کو گائے، بکریاں اور بھینسیں دے رہے ہیں، ہرسال ہم پچاس ہزار مستحق طلباء کو اسکالرشپس دیں گے، جاتے ہی کوشش کروں گا تجارت کے لیے آپ کا بارڈر کھلے، قبائلی علاقوں میں تھری جی اور فورجی کے لئے مراد سعید کی ڈیوٹی لگا رہا ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پچھلی حکومتوں نے بجلی کے 20 سے 30 سال کے معاہدے کیے ہوئے ہیں، ملک میں جو بجلی بن رہی ہے وہ مہنگی ہے،جو پیسے ہم چارج کر رہے ہیں وہ کم ہے، انڈسٹری کو سستی بجلی دیتے ہیں تو ہمارا خسارہ بڑھ جاتا ہے، قرضے بڑھتے جا رہے ہیں، ہمارے پاس پیسے نہیں، بجلی کی قیمت نہیں بڑھائیں گے، بجلی بنانے والوں سے بات کریں گے کہ ہم انہیں پیسے دیں یا ملک کو چلائیں، بجلی کی قیمت میں کمی کے لیے ہر قدم اٹھائیں گے۔ مہنگی بجلی بنانے والے پیداواری یونٹس کو کم کریں۔ بیرون ملک سے گیس منگوانے کا معاہدہ 15 سال کا ہے، ہم نے جس قیمت کا معاہدہ کیا ہے اس کے مقابلے میں آج اس کی قیمت 30 فیصد ہے، ہم ان معاہدوں کو توڑ بھی نہیں سکتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کبھی بھی وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا جس کے حکمران کرپٹ ہوں، دنیا کا کوئی ملک وسائل کی کمی کی وجہ سے غریب نہیں ہوتا، غریب اس وقت ہوتا ہے جب اس کے حکمران دولت لوٹ کر بیرون ملک لے جائیں، کبھی اس پارٹی کو ووٹ نہ دیں جس کے لیڈروں کے ملک سے باہر بڑے بڑے محلات ہیں، سارے کا سارا خاندان ملک سے باہر بیٹھا ہے، میں نے جب پاناما کی بات کی تو مجھ پر انتقامی کارروائیاں شروع ہوئیں لیکن میں لندن نہیں بھاگا تھا، 10 مہینے تک عدالت میں ایک ایک چیز اور 40،40 سال پرانے معاہدے دیئے۔ جب انسان چوری نہیں کرتا تو اسے لندن بھاگنے کی ضروت نہیں پڑتی۔
وزیراعظم نے کہا کہ دل سے دعا ہے کہ افغانستان میں امن ہو، 40 سال سے افغانستان کے لوگوں پر عذاب آیا ہوا ہے، وزیراعظم عمران خان اللہ کرے افغان امن معاہدہ کامیاب ہو۔
اس سے قبل پشاور میں خیبر پختونخوا انڈر 21 گیمز کے افتتاح کے موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ زندگی مقابلے کا نام ہے،انسان تب ہارتا ہے جب وہ ہار مان جائے، چیمپئن وہ ہوتا ہے جو ہارنے سے سیکھتا ہے، چیمپئن جب ہارتا ہے تو اس کا سر نہیں جھکتا، وہ اپنی شکست پر غلطیوں کو درست کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ گر کر کھڑا ہونے والا پہلے سے زیادہ مضبوط ہوتا ہے، سیاست بھی مقابلے کا نام ہے، ملک کو اٹھانے کےلیے سیاست میں آئیں گے تو بھی مقابلہ ہوگا، جب قوم مشکل وقت کا مقابلہ کرتی ہے تو مزید مضبوط ہوکر کھڑی ہوجاتی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیاست میں مقابلہ کھیلوں سے سیکھا، مشکل وقت کا مقابلہ کرنا نہ سیکھتا تو حالات کا مقابلہ نہ کرپاتا، کھلاڑی نہ ہوتا تو 22 سال پہلے ہی ہار مان چکا ہوتا،اگر مقابلہ کرنا نہ سیکھا ہوتا تو بہت پہلے ہاتھ کھڑا کرکے چلا جاتا۔ کسی کاروباری کا کاروبار نقصان کی وجہ سے ختم نہیں ہوتا بلکہ اس کا کاروبار کرپشن اور شارٹ کٹ کی وجہ سے ختم ہوتا ہے۔