نواز شریف لندن میں شاہانہ زندگی بسر کر رہے ہیں پنجاب حکومت
نواز شریف لندن میں علاج کی مصدقہ رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہے، پنجاب حکومت کا اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط
نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کرنے سے متعلق پنجاب حکومت کا خط منظر عام پر آگیا ہے۔
ایکسپریس نیوز نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کرنے سے متعلق پنجاب حکومت کے خط کی کاپی حاصل کرلی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق نواز شریف سرنڈر کرکے اپنی سزا پوری کریں، نواز شریف اچھی صحت کے ساتھ لندن میں لگژری لائف انجوائے کر رہے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ پر ایسا کچھ نہیں کہ نواز شریف کسی اسپتال میں ایک دن بھی داخل رہے یا کافی حد تک ان کا علاج جاری ہے، نواز شریف لندن کے جن اسپتالوں سے علاج کروا رہے ہیں ان کی مصدقہ رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہے جب کہ سابق وزیراعظم کی دل اور خون سے متعلقہ بیماریوں کی پی ای ٹی اسکین رپورٹ مانگنے کے باوجود پیش نہیں کی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پلیٹ لیٹس، بائیو کیمیکل اور بون میرو کی اگر تشخیص ہوئی ہو تو اس کی بھی مصدقہ میڈیکل رپورٹس نہیں دی گئیں، لندن کے متعلقہ اسپتالوں کے آفیشل لیٹر ہیڈ پر مصدقہ رپورٹس پنجاب حکومت کی کمیٹی نے طلب کی تھیں، کمیٹی نے لندن کے تھامس اسپتال اور لندن بریج اسپتال کی آفیشل لیٹر ہیڈ پر رپورٹس مانگیں۔
12 فروری کو نواز شریف کی بیماری کی مکمل جانچ پڑتال کے لئے ایک اور کمیٹی تشکیل دی گئی جب کہ کمیٹی نے 19,20,21 فروری کو لگاتار اجلاس جاری رکھا جس میں ڈاکٹر عدنان اور عطا اللہ تارڑ کو سنا گیا،3 روزہ اجلاس کے بعد کمیٹی نے حتمی کہا کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس طے کردہ طریقہ کار کے مطابق پیش نہیں کی جا سکیں، ڈاکٹر عدنان کی جانب سے رپورٹس فراہمی میں ناکامی پر پنجاب کابینہ نے ضمانت میں توسیع مسترد کرنے کا فیصلہ کیا۔
خط کی کاپی سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث، نیب، وزارت قانون، آئی جی پنجاب اور رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو فراہم کردی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 8 ہفتوں کے لیے 24 دسمبر 2019 تک طبی بنیادوں پر ضمانت دی تھی۔
ایکسپریس نیوز نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کرنے سے متعلق پنجاب حکومت کے خط کی کاپی حاصل کرلی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق نواز شریف سرنڈر کرکے اپنی سزا پوری کریں، نواز شریف اچھی صحت کے ساتھ لندن میں لگژری لائف انجوائے کر رہے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ پر ایسا کچھ نہیں کہ نواز شریف کسی اسپتال میں ایک دن بھی داخل رہے یا کافی حد تک ان کا علاج جاری ہے، نواز شریف لندن کے جن اسپتالوں سے علاج کروا رہے ہیں ان کی مصدقہ رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہے جب کہ سابق وزیراعظم کی دل اور خون سے متعلقہ بیماریوں کی پی ای ٹی اسکین رپورٹ مانگنے کے باوجود پیش نہیں کی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پلیٹ لیٹس، بائیو کیمیکل اور بون میرو کی اگر تشخیص ہوئی ہو تو اس کی بھی مصدقہ میڈیکل رپورٹس نہیں دی گئیں، لندن کے متعلقہ اسپتالوں کے آفیشل لیٹر ہیڈ پر مصدقہ رپورٹس پنجاب حکومت کی کمیٹی نے طلب کی تھیں، کمیٹی نے لندن کے تھامس اسپتال اور لندن بریج اسپتال کی آفیشل لیٹر ہیڈ پر رپورٹس مانگیں۔
12 فروری کو نواز شریف کی بیماری کی مکمل جانچ پڑتال کے لئے ایک اور کمیٹی تشکیل دی گئی جب کہ کمیٹی نے 19,20,21 فروری کو لگاتار اجلاس جاری رکھا جس میں ڈاکٹر عدنان اور عطا اللہ تارڑ کو سنا گیا،3 روزہ اجلاس کے بعد کمیٹی نے حتمی کہا کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس طے کردہ طریقہ کار کے مطابق پیش نہیں کی جا سکیں، ڈاکٹر عدنان کی جانب سے رپورٹس فراہمی میں ناکامی پر پنجاب کابینہ نے ضمانت میں توسیع مسترد کرنے کا فیصلہ کیا۔
خط کی کاپی سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث، نیب، وزارت قانون، آئی جی پنجاب اور رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو فراہم کردی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 8 ہفتوں کے لیے 24 دسمبر 2019 تک طبی بنیادوں پر ضمانت دی تھی۔