اسلحہ کی فروخت میں امریکا کا پلڑا سب پر بھاری

امریکا سے اسلحہ بردار بحری جہازوں کی تعداد میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

امریکا سے اسلحہ بردار بحری جہازوں کی تعداد میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

سویڈن کے محققین نے کہا ہے کہ چونکہ دنیا کے ممالک میں تنازعات میں اضافہ ہو رہا ہے، اس لیے دیگر ممالک کو اسلحہ اور گولہ بارود سپلائی کرنے والے ممالک کا کاروبار بھی نہایت تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے تاہم یہ حقیقت واضح ہے کہ سب سے زیادہ اسلحہ امریکا فروخت کر رہا ہے اور روس کے مقابلے میں امریکی اسلحہ کی فروخت کا حجم نہایت تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے جو سابق سوویت یونین کے ساتھ مقابلے کی صورت میں اس قدر زیادہ نہ تھا۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 2015 سے 2019 تک اسلحہ کی برآمد میں 2010 سے2014 کی نسبت 5.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ رپورٹ اسٹاک ہولم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (Spri) نے جاری کی ہے۔


امریکا سے اسلحہ بردار بحری جہازوں کی تعداد میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے جس سے عالمی سطح پر امریکی اسلحہ کی فراہمی کا حصہ 36 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔ 2015سے 2019 تک امریکا دنیا کے 96 ممالک کو اسلحہ کی فراہمی کر رہا تھا۔ ان میں آدھے مشرق وسطیٰ کے ملک تھے جن میں 50 فیصد صرف سعودی عرب کے لیے تھا۔

2010سے 2014 کے درمیان عرصے میں مملکت سعودیہ کے لیے اسلحہ کی برآمد میں 12فیصد سے زیادہ اضافہ ہوگیا ہے۔ جب کہ امریکی اسلحہ کی برآمد میں 2010سے 2014 کے درمیان 130 فیصد اضافہ ہوا تاہم مشرق وسطیٰ کے لیے اسلحہ کی برآمد میں غیرمعمولی اضافہ باقی دنیا کے لیے تشویش کا باعث تھا۔
Load Next Story