بیرون ممالک سے آنیوالوں کے معائنے کیلیے نئی حکمت عملی بنا لی گئی
مسافروں کی دستاویزات صحت اور سرویلینس کے متعلقہ محکموں کے حوالے کی جائیں گی
وفاقی حکومت نے بیرون ممالک سے وطن پہنچنے والے مسافروں کے طبی معائنے کیلیے نئی حکمت عملی اپنالی ہے جسے پیسنجر ٹریسنگ کانام دیا گیا۔
وفاقی حکومت نے وطن پہنچنے والے مسافروں کے طبی معائنے کیلیے نئی حکمت عملی اپنالی ہے، اس منصوبے کے تحت ایئرپورٹ پر مسافروں سے وصول کی گئی سفری دستاویزات کو صحت اور سرویلینس کے متعلقہ محکموں کے حوالے کر دیا جائے گا اور یہ متعلقہ محکمے کے اہلکار واپس آنے والے مسافروں کے شہروں میں ان سے رابطہ کرکے ان کا ''فالواپ طبی معائنہ'' کر سکیں گے اور اس منصوبے پر عملدرآمد کے ذریعے ایسے مریضوں کی تلاش اورتشخیص کی جاسکے گی جو ایئرپورٹ پرطبی معائنے کے وقت توبظاہرصحت مند تھے تاہم ان میں کسی بھی قسم کاوائرس اگرموجود ہوا تواسے ازاں بعد ''ٹریس''کیا جاسکے گا۔
وزیر اعظم کے معاون برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی اس ہدایت پر سینٹرل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ نے نئی ٹریسنگ پالیسی پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے جس کے تصدیق ڈائریکٹر سینٹرل ہیلتھ ڈاکٹر عرفان طاہرنے منگل کو ایکسرپس ٹربیون سے بات چیت میں کی، ان کاکہنا تھاکہ بیرون ممالک سے ملک بھرمیں آنے والے تمام مسافروں کی ٹریسنگ کی ہدایت دیدی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا کے102ملکوں میں کرونا وائرس کی وباکے بعد بیرون ملک سے واپس آنیوالے پاکستانیوں کے سفری کوائف ائیرپورٹ پر ہی وصول کرلیے جاتے ہیں جس میں مسافروں کا سفری ڈیٹا شامل ہے، سفری ڈیٹا میں مسافروں کے پتے اور ٹیلیفون نمبر درج ہوتے ہیں ان فون نمبر پر مسافروں سے رابطہ کرکے متعلقہ حکام دوبارہ طبی معائنے کریں گے تاکہ یہ معلوم کیاجاسکے کہ مسافر کو گھر پہنچنے کے بعد بخار یا فلوکی شکایت تو نہیں، فلویا بخار کی شکایت پرمذکورہ مسافر کے اہلخانہ اور ان کے رابطے میں رہنے والوں کے بھی طبی ٹیسٹ کرائے جائیں گے۔
علاوہ ازیں وفاقی حکومت کی جانب سے ملک کے10ائیرپورٹس پر تھرموگن اورتھرمو اسکینگ انتہائی موثرانداز سے جا رہی ہے۔
وفاقی حکومت نے وطن پہنچنے والے مسافروں کے طبی معائنے کیلیے نئی حکمت عملی اپنالی ہے، اس منصوبے کے تحت ایئرپورٹ پر مسافروں سے وصول کی گئی سفری دستاویزات کو صحت اور سرویلینس کے متعلقہ محکموں کے حوالے کر دیا جائے گا اور یہ متعلقہ محکمے کے اہلکار واپس آنے والے مسافروں کے شہروں میں ان سے رابطہ کرکے ان کا ''فالواپ طبی معائنہ'' کر سکیں گے اور اس منصوبے پر عملدرآمد کے ذریعے ایسے مریضوں کی تلاش اورتشخیص کی جاسکے گی جو ایئرپورٹ پرطبی معائنے کے وقت توبظاہرصحت مند تھے تاہم ان میں کسی بھی قسم کاوائرس اگرموجود ہوا تواسے ازاں بعد ''ٹریس''کیا جاسکے گا۔
وزیر اعظم کے معاون برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی اس ہدایت پر سینٹرل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ نے نئی ٹریسنگ پالیسی پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے جس کے تصدیق ڈائریکٹر سینٹرل ہیلتھ ڈاکٹر عرفان طاہرنے منگل کو ایکسرپس ٹربیون سے بات چیت میں کی، ان کاکہنا تھاکہ بیرون ممالک سے ملک بھرمیں آنے والے تمام مسافروں کی ٹریسنگ کی ہدایت دیدی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا کے102ملکوں میں کرونا وائرس کی وباکے بعد بیرون ملک سے واپس آنیوالے پاکستانیوں کے سفری کوائف ائیرپورٹ پر ہی وصول کرلیے جاتے ہیں جس میں مسافروں کا سفری ڈیٹا شامل ہے، سفری ڈیٹا میں مسافروں کے پتے اور ٹیلیفون نمبر درج ہوتے ہیں ان فون نمبر پر مسافروں سے رابطہ کرکے متعلقہ حکام دوبارہ طبی معائنے کریں گے تاکہ یہ معلوم کیاجاسکے کہ مسافر کو گھر پہنچنے کے بعد بخار یا فلوکی شکایت تو نہیں، فلویا بخار کی شکایت پرمذکورہ مسافر کے اہلخانہ اور ان کے رابطے میں رہنے والوں کے بھی طبی ٹیسٹ کرائے جائیں گے۔
علاوہ ازیں وفاقی حکومت کی جانب سے ملک کے10ائیرپورٹس پر تھرموگن اورتھرمو اسکینگ انتہائی موثرانداز سے جا رہی ہے۔