سلامتی کونسل میں افغان امن معاہدے کی حمایت میں قرارداد منظور
سلامتی کونسل نے امریکا اور افغان طالبان کے امن معاہدے کی توثیق کردی
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغان امن معاہدے کی حمایت میں پیش کی گئی امریکی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکا کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر کے 29 فروری کو امریکا اور طالبان کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کی توثیق کردی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا اور طالبان میں امن معاہدے پر دستخط
امریکا کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا تھا کہ قیام امن کے لیے جنگ بندی پہلا قدم ہے جس سے انٹرا افغان مذاکرات کی راہ بھی ہموار ہوگئی، امریکا نے افغانستان میں امن کے قیام کے لیے فریقین سے مذاکرات کے لیے ٹھوس اقدامات اُٹھائے جس کی سلامتی کونسل کو بھی توثیق دینی چاہیئے۔
یہ خبر پڑھیں : افغان صدر کی تقریبِ حلف برداری دھماکوں سے گونج اُٹھی
قرارداد کی منظوری کے بعد افغان امن معاہدے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا تحفظ اور اعتماد بھی حاصل ہوگیا ہے جس سے اس معاہدے کی اہمیت میں بھی اضافہ ہو گا اور فریقین پر معاہدے کی پاسداری کیلیے دباؤ بھی بڑھے گا۔
واضح رہے کہ دوحہ میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کے تحت افغانستان سے امریکی اور غیر ملکی فوجوں کا انخلا ہوجائے گا اور داعش و دیگر شدت تنظیموں پر پابندی کو یقینی بناتے ہوئے طالبان افغان سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے پابند ہوں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکا کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر کے 29 فروری کو امریکا اور طالبان کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کی توثیق کردی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا اور طالبان میں امن معاہدے پر دستخط
امریکا کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا تھا کہ قیام امن کے لیے جنگ بندی پہلا قدم ہے جس سے انٹرا افغان مذاکرات کی راہ بھی ہموار ہوگئی، امریکا نے افغانستان میں امن کے قیام کے لیے فریقین سے مذاکرات کے لیے ٹھوس اقدامات اُٹھائے جس کی سلامتی کونسل کو بھی توثیق دینی چاہیئے۔
یہ خبر پڑھیں : افغان صدر کی تقریبِ حلف برداری دھماکوں سے گونج اُٹھی
قرارداد کی منظوری کے بعد افغان امن معاہدے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا تحفظ اور اعتماد بھی حاصل ہوگیا ہے جس سے اس معاہدے کی اہمیت میں بھی اضافہ ہو گا اور فریقین پر معاہدے کی پاسداری کیلیے دباؤ بھی بڑھے گا۔
واضح رہے کہ دوحہ میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کے تحت افغانستان سے امریکی اور غیر ملکی فوجوں کا انخلا ہوجائے گا اور داعش و دیگر شدت تنظیموں پر پابندی کو یقینی بناتے ہوئے طالبان افغان سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے پابند ہوں گے۔