سپریم کورٹ کا لاپتا افراد کیس میں ملوث ایف سی اہلکاروں کو یکم دسمبر کو پیش کرنے کا حکم
ایف سی کے 19 افسران و اہلکاروں سے لاپتہ افراد کے حوالے سے تحقیقات باقی ہیں، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے بلوچستان سے لاپتہ افراد کے کیس میں ملوث ایف سی کے افسران اور اہلکاروں کو یکم دسمبر کو عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
بلوچستان لاپتہ افراد کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 4 رکنی لارجر بنچ نے کی۔ سماعت کے دوران آئی جی ایف سی میجر جنرل اعجازشاہد کے پیش نہ ہونےپرچیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آئی جی ایف سی کوطلب کیا تھا، انہوں نے حکم کی تعمیل نہیں کی، جس پر ایف سی کے وکیل نے کہا کہ آئی جی بلوچستان اپنی مصروفیات کی وجہ سے عدالت میں نہیں آسکے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایف سی کے جن افسران کے خلاف مقدمات ہیں انہیں پیش کیوں نہیں کیاگیا؟ ایف سی کے 19 افسران و اہلکاروں سے لاپتہ افراد کے حوالے سے تحقیقات باقی ہیں۔
اس موقع پرجسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ صوبیدار مومن، میجرطاہر، کرنل نعیم اوربریگیڈیئر اورنگزیب کے خلاف بھی الزامات ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ بتائیں توہین عدالت کا نوٹس کسے دیں؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایاکہ وقت کی کمی کے باعث آئی جی ایف سی کوحکم نہیں پہنچاسکے۔ جس پرچیف جسٹس کا کہنا تھا باہرجائیں فون کریں اورمتعلقہ حکام سے پوچھیں کس کےخلاف کارروائی کروانی ہے۔
ڈی آئی جی سی آئی ڈی بلوچستان امتیاز شاہ نے عدالت کو بتایاکہ بریگیڈئیر اورنگزیب، کرنل نعیم، میجر حافظ ندیم واپس آرمی میں چلےگئےہیں۔ ان افسران کو سیکریٹری دفاع ہی پیش کرسکتا ہے۔ جس پرسپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کچھ بھی کریں بلوچستان کے لاپتہ افراد کے اغوا میں ملوث ایف سی کے افسران و اہلکاروں کو یکم دسمبر کو ڈی آئی جی، سی آئی ڈی بلوچستان کے سامنے پیش کیا جائے۔ جس کے بعد کیس کی سماعت تین دسمبرتک ملتوی کردی گئی۔ چیف جسٹس نے حکم دیا ہے کہ کراچی میں موجود لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
بلوچستان لاپتہ افراد کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 4 رکنی لارجر بنچ نے کی۔ سماعت کے دوران آئی جی ایف سی میجر جنرل اعجازشاہد کے پیش نہ ہونےپرچیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آئی جی ایف سی کوطلب کیا تھا، انہوں نے حکم کی تعمیل نہیں کی، جس پر ایف سی کے وکیل نے کہا کہ آئی جی بلوچستان اپنی مصروفیات کی وجہ سے عدالت میں نہیں آسکے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایف سی کے جن افسران کے خلاف مقدمات ہیں انہیں پیش کیوں نہیں کیاگیا؟ ایف سی کے 19 افسران و اہلکاروں سے لاپتہ افراد کے حوالے سے تحقیقات باقی ہیں۔
اس موقع پرجسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ صوبیدار مومن، میجرطاہر، کرنل نعیم اوربریگیڈیئر اورنگزیب کے خلاف بھی الزامات ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ بتائیں توہین عدالت کا نوٹس کسے دیں؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایاکہ وقت کی کمی کے باعث آئی جی ایف سی کوحکم نہیں پہنچاسکے۔ جس پرچیف جسٹس کا کہنا تھا باہرجائیں فون کریں اورمتعلقہ حکام سے پوچھیں کس کےخلاف کارروائی کروانی ہے۔
ڈی آئی جی سی آئی ڈی بلوچستان امتیاز شاہ نے عدالت کو بتایاکہ بریگیڈئیر اورنگزیب، کرنل نعیم، میجر حافظ ندیم واپس آرمی میں چلےگئےہیں۔ ان افسران کو سیکریٹری دفاع ہی پیش کرسکتا ہے۔ جس پرسپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کچھ بھی کریں بلوچستان کے لاپتہ افراد کے اغوا میں ملوث ایف سی کے افسران و اہلکاروں کو یکم دسمبر کو ڈی آئی جی، سی آئی ڈی بلوچستان کے سامنے پیش کیا جائے۔ جس کے بعد کیس کی سماعت تین دسمبرتک ملتوی کردی گئی۔ چیف جسٹس نے حکم دیا ہے کہ کراچی میں موجود لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو تحفظ فراہم کیا جائے۔