نئی ٹیکنالوجی آنے سے روایتی ٹیلیفون کا رجحان دم توڑنے لگا
فکسڈ لائن صارفین کی تعداد 10سال میں 45 لاکھ سے کم ہوکر29لاکھ 85 ہزار رہ گئی
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی نئی ٹیکنالوجی روایتی ٹیلی فون سسٹم پر حاوی ہوتی جارہی ہے، آپس میں رابطوں کیلیے کبھی خط و کتابت کا ہی ذریعہ موجود تھا جو بعد میں ٹیلی فون نے لے لیا اور رابطے دنوں اور گھنٹوں کے بجائے لمحوں کے دورانیے پر پہنچ گئے۔
پھر ٹیلی گرام اور فیکس عام ہوگئے اور وقت کے ساتھ ساتھ اسی نیٹ ورک کے ذریعے انٹرنیٹ متعارف ہوا، ابتدائی طور پر روایتی ٹیلی فون جسے لینڈ لائن بھی کہا جاتا ہے کی جگہ موبائل فون نے لے لی، اس سہولت کے پیش نظر کہ موبائل فون کو ہر وقت اپنے پاس رکھا جاسکتا ہے اور اس کے کنکشن کے حصول میں کسی دشواری یا لوازمات کی ضرورت بھی پیش نہیں آتی اور بھی زیادہ مقبول ہوتا چلا گیا، موبائل فونز کے عام ہونے کے ساتھ ساتھ روایتی ٹیلی فون متروک ہونا شروع ہوگیا، وقت کے ساتھ ساتھ اسی روایتی یا لینڈ لائن سسٹم کے تحت معرض وجود میں آنے والے انٹرنیٹ سے مزید سہولتیں دستیاب ہونے کے باعث جس میں وی او آئی پی، سکائپ اور دیگر ویب بیسڈ چیٹ سسٹم کا رجحان فروغ پانے لگا، جو انتہائی سادہ اور سستا ہونے کے ساتھ ساتھ باسہولت بھی ہے ۔
پاکستان میں فکسڈ لائن ٹیلی فون صارفین کی تعداد 2003-04 میں 45 لاکھ ایک ہزار 171 تھی جو 2012-13 میں کم ہوکر29 لاکھ 85ہزار 633 رہ گئی جبکہ موبائل فون صارفین کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا جو 2003-04 میں 50 لاکھ 22 ہزار 908 سے بڑھ کر 2012-13 میں 12 کروڑ 95 لاکھ 83 ہزار 76 تک پہنچ گئی۔ فرانسیسی خبرایجنسی کے مطابق امریکا میں بھی فکسڈ لائن ٹیلی فون نیٹ تیزی سے زوال پذیر ہے اور امریکی ریگولیٹرز کے لیے اس تبدیلی کو سنبھالنا مشکل ہوتا جارہا ہے، اگرچہ 10 کروڑ امریکی شہری ابھی تک پرانے فون استعمال کررہے ہیں مگر تانبے کے تار اور سوئچنگ اسٹیشنز اس وقت زیر بحث ہیں۔
امریکا کا فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن جنوری میں آئی پی ٹرانزیشن اور انٹرنیٹ پروٹوکول کے سوئچنگ سسٹم کے لیے ڈرافٹنگ رولز وضع کرنے کے لیے کام کررہا ہے۔ امریکی ماہرین کے مطابق اس بات کا قومی امکان ہے کہ اگلے چار برس میں تمام لوگ اس پرانے نیٹ ورک کو خیر باد کہہ دیں البتہ کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ بعض لوگ پرانے نیٹ ورک کو پسند کرتے ہیں اور شاید وہ اسے نہ چھوڑنا چاہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بارے میں کوئی حتمی تاریخ نہیں دی جاسکتی، تمام لوگوں کو مکمل طور ڈیجیٹل نیٹ ورک اپنانے میں ابھی کافی وقت لگے گا۔
پھر ٹیلی گرام اور فیکس عام ہوگئے اور وقت کے ساتھ ساتھ اسی نیٹ ورک کے ذریعے انٹرنیٹ متعارف ہوا، ابتدائی طور پر روایتی ٹیلی فون جسے لینڈ لائن بھی کہا جاتا ہے کی جگہ موبائل فون نے لے لی، اس سہولت کے پیش نظر کہ موبائل فون کو ہر وقت اپنے پاس رکھا جاسکتا ہے اور اس کے کنکشن کے حصول میں کسی دشواری یا لوازمات کی ضرورت بھی پیش نہیں آتی اور بھی زیادہ مقبول ہوتا چلا گیا، موبائل فونز کے عام ہونے کے ساتھ ساتھ روایتی ٹیلی فون متروک ہونا شروع ہوگیا، وقت کے ساتھ ساتھ اسی روایتی یا لینڈ لائن سسٹم کے تحت معرض وجود میں آنے والے انٹرنیٹ سے مزید سہولتیں دستیاب ہونے کے باعث جس میں وی او آئی پی، سکائپ اور دیگر ویب بیسڈ چیٹ سسٹم کا رجحان فروغ پانے لگا، جو انتہائی سادہ اور سستا ہونے کے ساتھ ساتھ باسہولت بھی ہے ۔
پاکستان میں فکسڈ لائن ٹیلی فون صارفین کی تعداد 2003-04 میں 45 لاکھ ایک ہزار 171 تھی جو 2012-13 میں کم ہوکر29 لاکھ 85ہزار 633 رہ گئی جبکہ موبائل فون صارفین کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا جو 2003-04 میں 50 لاکھ 22 ہزار 908 سے بڑھ کر 2012-13 میں 12 کروڑ 95 لاکھ 83 ہزار 76 تک پہنچ گئی۔ فرانسیسی خبرایجنسی کے مطابق امریکا میں بھی فکسڈ لائن ٹیلی فون نیٹ تیزی سے زوال پذیر ہے اور امریکی ریگولیٹرز کے لیے اس تبدیلی کو سنبھالنا مشکل ہوتا جارہا ہے، اگرچہ 10 کروڑ امریکی شہری ابھی تک پرانے فون استعمال کررہے ہیں مگر تانبے کے تار اور سوئچنگ اسٹیشنز اس وقت زیر بحث ہیں۔
امریکا کا فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن جنوری میں آئی پی ٹرانزیشن اور انٹرنیٹ پروٹوکول کے سوئچنگ سسٹم کے لیے ڈرافٹنگ رولز وضع کرنے کے لیے کام کررہا ہے۔ امریکی ماہرین کے مطابق اس بات کا قومی امکان ہے کہ اگلے چار برس میں تمام لوگ اس پرانے نیٹ ورک کو خیر باد کہہ دیں البتہ کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ بعض لوگ پرانے نیٹ ورک کو پسند کرتے ہیں اور شاید وہ اسے نہ چھوڑنا چاہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بارے میں کوئی حتمی تاریخ نہیں دی جاسکتی، تمام لوگوں کو مکمل طور ڈیجیٹل نیٹ ورک اپنانے میں ابھی کافی وقت لگے گا۔