سابق وزیر اعظم کا کراچی کو دارالحکومت بنانے کا مطالبہ
پنجاب کے تین صوبے بنانے کی کوشش کی لیکن ایسا نہیں کرنے دیا گیا، ظفر اللہ جمالی
سابق وزیراعظم میر ظفر خان جمالی نے کراچی کو پاکستان کا دارالحکومت بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اتوار کو انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر ایم کیو ایم پاکستان کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ ماضی میں جو غلطی کی گئی تھی اس کو درست کیا جائے۔ پنجاب میں تین صوبے بنا کر باقی صوبوں کے برابر لایا جاسکتا ہے جس سے احساس محرومی کم ہوگئی۔
ایم کیو ایم کے وفد کی قیادت کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کی جبکہ سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان، کشور زہرہ اور دیگر بھی موجود تھے۔
ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ظفر اللہ جمالی نے کہا کہ ہندوستان میں میں 14 صوبے تھے اب 27 ہیں۔ ہمارے ہاں مشرقی و مغربی پاکستان تھا۔ یحیی نے چار صوبے بحال کیے۔ میں نے پنجاب کے تین صوبے بنانے کی کوشش کی مگر مجھے ایسا کرنے نہیں دیا گیا اور میں چپ رہا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کو جانتا ہوں۔ 1978 سے شہر میں رہتا ہوں سندھ میرا گھر ہے۔ ماضی کی غلطی درست کرکے کراچی کو ملک کا دارالحکومت بنایا جائے تاہم میں نے کراچی صوبے کی بات نہیں کی۔ ان کہنا تھا کہ طبیعت ٹھیک ہو جائے گی تو کتاب لکھوں گا جس میں حقائق بیان کروں گا۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا جہاں ضرورت ہو وہاں صوبے بننے چاہییں۔ میر ظفر اللہ جمالی کے تجربے کی پاکستان کو ضرورت ہے۔اس شہر میں یہ ہم سے پہلے کے ہیں، انہوں نے سچائی کی بات کی ہے۔
اتوار کو انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر ایم کیو ایم پاکستان کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ ماضی میں جو غلطی کی گئی تھی اس کو درست کیا جائے۔ پنجاب میں تین صوبے بنا کر باقی صوبوں کے برابر لایا جاسکتا ہے جس سے احساس محرومی کم ہوگئی۔
ایم کیو ایم کے وفد کی قیادت کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کی جبکہ سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان، کشور زہرہ اور دیگر بھی موجود تھے۔
ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ظفر اللہ جمالی نے کہا کہ ہندوستان میں میں 14 صوبے تھے اب 27 ہیں۔ ہمارے ہاں مشرقی و مغربی پاکستان تھا۔ یحیی نے چار صوبے بحال کیے۔ میں نے پنجاب کے تین صوبے بنانے کی کوشش کی مگر مجھے ایسا کرنے نہیں دیا گیا اور میں چپ رہا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کو جانتا ہوں۔ 1978 سے شہر میں رہتا ہوں سندھ میرا گھر ہے۔ ماضی کی غلطی درست کرکے کراچی کو ملک کا دارالحکومت بنایا جائے تاہم میں نے کراچی صوبے کی بات نہیں کی۔ ان کہنا تھا کہ طبیعت ٹھیک ہو جائے گی تو کتاب لکھوں گا جس میں حقائق بیان کروں گا۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا جہاں ضرورت ہو وہاں صوبے بننے چاہییں۔ میر ظفر اللہ جمالی کے تجربے کی پاکستان کو ضرورت ہے۔اس شہر میں یہ ہم سے پہلے کے ہیں، انہوں نے سچائی کی بات کی ہے۔