خیبرپختونخوا تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے زیادہ واقعات
70 میں سے 50 شکایات صرف تعلیمی اداروں سے موصول ہوئیں،محتسب رخشندہ ناز
خیبر پختونخوا میں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ہراساں کرنے کے واقعات اب ان کی پریشانیوں کی لمبی فہرست میں شامل ہو رہے ہیں۔
محتسب خیبر پختونخواہ (کے پی) رخشندہ ناز نے دعویٰ کیا کہ اب تک ہمیں 70 شکایات موصول ہوئی ہیں۔ ان میں سے 50 تعلیمی اداروں سے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ طالبات کو کوئی اندازہ نہیں کہ شکایات کیسے اور کہاں درج کریں۔ انھوںنے کہا ہمیں طالبات کو ہراسانی کی شکایات درج کرنے کے عمل سے آگاہ کرنے کے لئے آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ماہرین کے مطابق ہراساں کرنے کے معاملات کے پی جیسے مرد اکثریتی معاشروں میں شدید طور پر زیربحث ہیں۔
ایک ماہر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا متاثرین کو ہراساں کرنے کے واقعات کی اطلاع دہندگی سے ہراسانی کے واقعات کی حوصلہ شکنی کی جاسکتی ہے۔ محتسب نے یونیورسٹیوں اور محکموں پر زور دیا کہ وہ ہراسانی کے معاملات کی تحقیقات کے لئے کمیٹیاں تشکیل دیں۔
اگرچہ ہراساں کرنے کے معاملات نے گومل یونیورسٹی کو ہلا کر رکھ دیا ہے تاہم پشاور یونیورسٹی کے حکام نے دعوی کیا ہے کہ پچھلے تین سالوں میں صرف آٹھ واقعات سامنے آئے ہیں۔ یونیورسٹی میں ہراسگی کے واقعات کی تحقیقات کرنیوالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبد الرؤف نے دعوی کیا ، 2017سے ہمیں پشاور یونیورسٹی میں صرف آٹھ شکایات موصول ہوئی ہیں۔
محتسب خیبر پختونخواہ (کے پی) رخشندہ ناز نے دعویٰ کیا کہ اب تک ہمیں 70 شکایات موصول ہوئی ہیں۔ ان میں سے 50 تعلیمی اداروں سے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ طالبات کو کوئی اندازہ نہیں کہ شکایات کیسے اور کہاں درج کریں۔ انھوںنے کہا ہمیں طالبات کو ہراسانی کی شکایات درج کرنے کے عمل سے آگاہ کرنے کے لئے آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ماہرین کے مطابق ہراساں کرنے کے معاملات کے پی جیسے مرد اکثریتی معاشروں میں شدید طور پر زیربحث ہیں۔
ایک ماہر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا متاثرین کو ہراساں کرنے کے واقعات کی اطلاع دہندگی سے ہراسانی کے واقعات کی حوصلہ شکنی کی جاسکتی ہے۔ محتسب نے یونیورسٹیوں اور محکموں پر زور دیا کہ وہ ہراسانی کے معاملات کی تحقیقات کے لئے کمیٹیاں تشکیل دیں۔
اگرچہ ہراساں کرنے کے معاملات نے گومل یونیورسٹی کو ہلا کر رکھ دیا ہے تاہم پشاور یونیورسٹی کے حکام نے دعوی کیا ہے کہ پچھلے تین سالوں میں صرف آٹھ واقعات سامنے آئے ہیں۔ یونیورسٹی میں ہراسگی کے واقعات کی تحقیقات کرنیوالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبد الرؤف نے دعوی کیا ، 2017سے ہمیں پشاور یونیورسٹی میں صرف آٹھ شکایات موصول ہوئی ہیں۔