کورونا کا خوف لوگوں نے حفاظتی لباس پہن کر راشن خریدنا شروع کردیا
کورونا وائرس سے شدید خوفزدہ لوگ حفاظتی لباس پہن کر ایک ساتھ کئی ماہ کا راشن خریدنے میں مصروف ہیں
کورونا وائرس کے خوف نے جہاں دنیا بھر کی معیشت پر پنجے گاڑ لیے ہیں اور افواہوں کے نہ رکنے والے طوفان کو جنم دیا ہے، وہیں گھبراہٹ اور افراتفری کی وجہ سے کچھ دلچسپ مناظر دیکھنے میں بھی آرہے ہیں۔
کچھ لوگ کورونا وائرس سے اتنے خوف زدہ ہیں کہ وہ نہ صرف کئی مہینوں کا راشن ایک ساتھ خریدنے سپر اسٹورز پہنچ گئے ہیں بلکہ انہوں نے اسی طرح کا حفاظتی لباس پہنا ہوا ہے جیسا آگ بجھانے والے یا خطرناک کیمیکلز کی فیکٹریوں میں کام کرنے والے پہنتے ہیں۔
اگر آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ایسے لوگوں کا تعلق کسی پسماندہ یا غریب ممالک سے ہے تو یہ غلط فہمی بھی دُور کر لیجیے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی یہ تصویریں امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے سپر اسٹورز کی ہیں۔
واضح رہے کہ ناول کورونا وائرس کی عالمی وبا ایک بھیانک خوف کی طرح ساری دنیا پر مسلط ہے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ کورونا وائرس کی ہلاکت خیزی، ماضی کی دوسری عالمی وباؤں کے مقابلے میں بہت کم (تقریباً 3 فیصد) ہے جبکہ اس سے متاثرہ افراد میں صحت یاب ہونے کا تناسب بھی بہت زیادہ ہے، خوف زدہ کرنے والی افواہیں زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہیں جن کے باعث افراتفری کی کیفیت شدید سے شدید تر ہوتی جارہی ہے۔
اس کیفیت کا اندازہ یوں بھی لگایا جاسکتا ہے کہ مشہور برطانوی ماڈل ناؤمی کیمبل تک نے اپنے لیے ایک حفاظتی لباس خرید لیا ہے جسے وہ گھر سے نکلتے وقت لازماً پہنتی ہیں۔
کچھ لوگ کورونا وائرس سے اتنے خوف زدہ ہیں کہ وہ نہ صرف کئی مہینوں کا راشن ایک ساتھ خریدنے سپر اسٹورز پہنچ گئے ہیں بلکہ انہوں نے اسی طرح کا حفاظتی لباس پہنا ہوا ہے جیسا آگ بجھانے والے یا خطرناک کیمیکلز کی فیکٹریوں میں کام کرنے والے پہنتے ہیں۔
اگر آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ایسے لوگوں کا تعلق کسی پسماندہ یا غریب ممالک سے ہے تو یہ غلط فہمی بھی دُور کر لیجیے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی یہ تصویریں امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے سپر اسٹورز کی ہیں۔
واضح رہے کہ ناول کورونا وائرس کی عالمی وبا ایک بھیانک خوف کی طرح ساری دنیا پر مسلط ہے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ کورونا وائرس کی ہلاکت خیزی، ماضی کی دوسری عالمی وباؤں کے مقابلے میں بہت کم (تقریباً 3 فیصد) ہے جبکہ اس سے متاثرہ افراد میں صحت یاب ہونے کا تناسب بھی بہت زیادہ ہے، خوف زدہ کرنے والی افواہیں زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہیں جن کے باعث افراتفری کی کیفیت شدید سے شدید تر ہوتی جارہی ہے۔
اس کیفیت کا اندازہ یوں بھی لگایا جاسکتا ہے کہ مشہور برطانوی ماڈل ناؤمی کیمبل تک نے اپنے لیے ایک حفاظتی لباس خرید لیا ہے جسے وہ گھر سے نکلتے وقت لازماً پہنتی ہیں۔