گھبرانے کی ضرورت نہیں کورونا کے خلاف جنگ جیتیں گے وزیراعظم
عوام احتیاط کریں اور گھروں میں رہیں، کورونا کے سبب لاک ڈاؤن کرتے تو لوگ بھوکے مرجاتے، عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے ملک میں افراتفری پھیل رہی ہے لیکن ہم نے 15 فروری کو ہی کورونا کے خلاف اقدامات کا فیصلہ کرلیا تھا، عوامی تکلیف سے فائدہ اٹھانے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔
وزیراعظم نے سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والوں میں سے 97 فیصد صحت یاب ہوجاتے ہیں صرف تین فیصد اموات کا امکان ہے دنیا بھر میں یہ وائرس پھیلا اور یہاں بھی پھیلنے کا امکان ہے لیکن ہمیں گھبرانے کے بجائے احتیاط کے ساتھ اس کا مقابلہ کرنا ہے۔
یہ پڑھیں : ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھ کر 236 ہوگئی
عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف چین سے مسلسل رابطے میں ہیں، ہمارے زائرین ایران گئے تو وہاں سے انہیں کورونا وائرس لاحق ہوا جو کہ ملک میں پھیلا، میں بالخصوص بلوچستان حکومت اور فوج کو اس حوالے سے داد دیتا ہوں کہ انہوں نے ایران سے آنے والے زائرین کو قرنطینہ میں رکھا اور حالات سے بخوبی نمٹے۔
یہ بھی پڑھیں : سندھ میں سرکاری دفاتر، ریسٹورنٹ اور شاپنگ مالز بند کرنے کا فیصلہ
وزیراعظم نے کہا کہ ہم اب تک 9 لاکھ افراد کو ایئرپورٹس پر اسکرین کرچکے ہیں، پہلا کیس پاکستان میں 26 فروری کو رپورٹ ہوا، ہمیں اندازہ تھا کہ یہ وائرس یہاں بھی تیزی سے پھیل سکتا ہے، 20 کیس سامنے آنے پر نیشنل سیکیورٹی کا اجلاس بلا کر دنیا بھر کے کیسز کا جائزہ لیا کہ جیسا کہ چین کی صورتحال ہے اور اٹلی میں لاک ڈاؤن ہوا لیکن برطانیہ کی سوچ مختلف ہے اور امریکا نے بھی شروع میں کوئی قدم نہیں اٹھایا اور ایک دم پورے کے پورے شہر بند کردیے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے بھی سوچا کہ کورونا وائرس کے 20 کیس سامنے آگئے اس لیے شہر بند کردیا جائے لیکن میں قوم کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے ایسے حالات نہیں جیسا کہ یورپ اور امریکا کے ہیں، یہاں 25 فیصد لوگ تو بالکل ہی غریب ہیں اور بقیہ لوگ بھی معاشی مشکلات ہیں اگر ہم شہر کے شہر بند کردیں تو لوگ بھوک سے مرجائیں گے اس لیے ہمیں بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسی لیے ہم نے اسکول اور کالجز بند کیے، کمیٹی بنائی جو وزرا سے رابطے میں ہے، این ڈی ایم اے کو فعال کیا، آلات کا جائزہ لیا، ملک میں وینٹی لیٹرز کی کمی ہے اسی لیے فوری طور پر وینٹی لیٹرز کی تعداد بڑھانے کا حکم دیا، میڈیکل کی کورز کمیٹی مسلسل مشاورت کررہی ہے کہ دنیا میں کورونا کے خلاف کیا اقدامات کیے جارہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ چین ہماری مدد کررہا ہے ہمیں چین سے سبق سیکھنا ہے کہ ہم کیسے اس وائرس سے لڑسکتے ہیں، صدر عارف علوی اسی ضمن میں چین گئے ہوئے ہیں، ہمیں دنیا کو دیکھنا ہے کہ دنیا میں اس وائرس سے کیسے جنگ کی جارہی ہے، حکومت عوام کو آگاہ کرے گی کہ اس وائرس سے کیسے بچنا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس وائرس کے سبب معاشی معاملات میں بھی بگاڑ پیدا ہورہا ہے، بڑی عرصے بعد پاکستان کی برآمدات بڑھنا شروع ہوئی تھیں لیکن اب نظر آرہا ہے کہ اس پر منفی اثر پڑے گا اسی طرح ملک میں شادی ہالز، ریستوران اور شاپنگ سینٹرز پر بھی اثر پڑے گا ہمیں معاشی معاملات کو بھی دیکھنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 97 فیصد کورونا وائرس کے مریض ٹھیک ہوجاتے ہیں عوام احتیاط کے طور پر زیادہ سے زیادہ وقت گھروں میں گزاریں، ملنا جلنا بند کریں اور ایک دوسرے سے مصافحہ کرنے سے گریز کریں، ہم مسلمان ہیں اور ہمارا ایمان ہے کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے، نبیؐ کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے قوم متحد رہے، ہمیں اس وبا کے خلاف جنگ ضرور جیتیں گے۔
عمران خان نے آخر میں علما سے اپیل کی کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام کو مشکل وقت میں احتیاط کی ہدایت کریں۔
وزیراعظم نے سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والوں میں سے 97 فیصد صحت یاب ہوجاتے ہیں صرف تین فیصد اموات کا امکان ہے دنیا بھر میں یہ وائرس پھیلا اور یہاں بھی پھیلنے کا امکان ہے لیکن ہمیں گھبرانے کے بجائے احتیاط کے ساتھ اس کا مقابلہ کرنا ہے۔
یہ پڑھیں : ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھ کر 236 ہوگئی
عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف چین سے مسلسل رابطے میں ہیں، ہمارے زائرین ایران گئے تو وہاں سے انہیں کورونا وائرس لاحق ہوا جو کہ ملک میں پھیلا، میں بالخصوص بلوچستان حکومت اور فوج کو اس حوالے سے داد دیتا ہوں کہ انہوں نے ایران سے آنے والے زائرین کو قرنطینہ میں رکھا اور حالات سے بخوبی نمٹے۔
یہ بھی پڑھیں : سندھ میں سرکاری دفاتر، ریسٹورنٹ اور شاپنگ مالز بند کرنے کا فیصلہ
وزیراعظم نے کہا کہ ہم اب تک 9 لاکھ افراد کو ایئرپورٹس پر اسکرین کرچکے ہیں، پہلا کیس پاکستان میں 26 فروری کو رپورٹ ہوا، ہمیں اندازہ تھا کہ یہ وائرس یہاں بھی تیزی سے پھیل سکتا ہے، 20 کیس سامنے آنے پر نیشنل سیکیورٹی کا اجلاس بلا کر دنیا بھر کے کیسز کا جائزہ لیا کہ جیسا کہ چین کی صورتحال ہے اور اٹلی میں لاک ڈاؤن ہوا لیکن برطانیہ کی سوچ مختلف ہے اور امریکا نے بھی شروع میں کوئی قدم نہیں اٹھایا اور ایک دم پورے کے پورے شہر بند کردیے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے بھی سوچا کہ کورونا وائرس کے 20 کیس سامنے آگئے اس لیے شہر بند کردیا جائے لیکن میں قوم کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے ایسے حالات نہیں جیسا کہ یورپ اور امریکا کے ہیں، یہاں 25 فیصد لوگ تو بالکل ہی غریب ہیں اور بقیہ لوگ بھی معاشی مشکلات ہیں اگر ہم شہر کے شہر بند کردیں تو لوگ بھوک سے مرجائیں گے اس لیے ہمیں بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسی لیے ہم نے اسکول اور کالجز بند کیے، کمیٹی بنائی جو وزرا سے رابطے میں ہے، این ڈی ایم اے کو فعال کیا، آلات کا جائزہ لیا، ملک میں وینٹی لیٹرز کی کمی ہے اسی لیے فوری طور پر وینٹی لیٹرز کی تعداد بڑھانے کا حکم دیا، میڈیکل کی کورز کمیٹی مسلسل مشاورت کررہی ہے کہ دنیا میں کورونا کے خلاف کیا اقدامات کیے جارہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ چین ہماری مدد کررہا ہے ہمیں چین سے سبق سیکھنا ہے کہ ہم کیسے اس وائرس سے لڑسکتے ہیں، صدر عارف علوی اسی ضمن میں چین گئے ہوئے ہیں، ہمیں دنیا کو دیکھنا ہے کہ دنیا میں اس وائرس سے کیسے جنگ کی جارہی ہے، حکومت عوام کو آگاہ کرے گی کہ اس وائرس سے کیسے بچنا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس وائرس کے سبب معاشی معاملات میں بھی بگاڑ پیدا ہورہا ہے، بڑی عرصے بعد پاکستان کی برآمدات بڑھنا شروع ہوئی تھیں لیکن اب نظر آرہا ہے کہ اس پر منفی اثر پڑے گا اسی طرح ملک میں شادی ہالز، ریستوران اور شاپنگ سینٹرز پر بھی اثر پڑے گا ہمیں معاشی معاملات کو بھی دیکھنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 97 فیصد کورونا وائرس کے مریض ٹھیک ہوجاتے ہیں عوام احتیاط کے طور پر زیادہ سے زیادہ وقت گھروں میں گزاریں، ملنا جلنا بند کریں اور ایک دوسرے سے مصافحہ کرنے سے گریز کریں، ہم مسلمان ہیں اور ہمارا ایمان ہے کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے، نبیؐ کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے قوم متحد رہے، ہمیں اس وبا کے خلاف جنگ ضرور جیتیں گے۔
عمران خان نے آخر میں علما سے اپیل کی کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام کو مشکل وقت میں احتیاط کی ہدایت کریں۔