سِلم اور اسمارٹ نظر آنے کا جنون
خواتین سلم اور اسمارٹ نظر آنے کے لئے روئی کھانے لگیں
خواتین کی بڑی تعداد اپنے وزن کے حوالے سے بڑی حساس ہوتی ہے بالخصوص لڑکیاں خود کو سلم رکھنے کے لیے خاصی کوششیں کرتی ہیں۔
ان کوششوں میں ورزش سے لے کر ڈائٹنگ اور وزن گھٹانے والی ادویہ تک شامل ہوتی ہیں۔ تاہم ان تمام طریقوں سے مطمئن نہ ہونے والی خواتین میں وزن گھٹانے کے لیے ایک نیا رجحان مقبول ہونے لگا ہے، اور وہ ہے روئی کے گولے کھانا۔ یہ پڑھ کر آپ حیران رہ گئے ہوں گے مگر یہ حقیقت ہے کہ امریکا میں عورتوں اور لڑکیوں نے وزن میں کمی کے لیے روئی کھانی شروع کردی ہے۔ وہ روئی کے چھوٹے چھوٹے گولے بناکر انھیں کینو، لیموں یا کئی دیگر پھلوں کے جوس میں ڈبوتی ہیں اور پھر معدے میں منتقل کرلیتی ہیں۔ وزن گھٹانے کے لیے یہ طریقہ اختیار کرنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ روئی کی وجہ سے انھیں پیٹ بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے اور بھوک نہیں لگتی۔
وزن میں کمی کے لیے روئی کے گولے نگلنے کا رجحان تیزی سے مقبول ہورہا ہے۔ انٹرنیٹ ورلڈ میں اس رجحان پر خاصی بحث ہورہی ہے اور نوجوان خواتین کو یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ روئی کے گولے کیسے کھائے جائیں۔ کہا جارہا ہے کہ سلم اور اسمارٹ بننے کے لیے یہ عجیب و غریب طریقہ اس وقت مقبول ہوا جب اداکار ایڈی مرفی کی بیٹی بریا مرفی نے، جوکہ ماڈل بھی ہے، یہ اعتراف کیا کہ اس نے کئی ماڈلز کو سلم اور اسمارٹ رہنے کے لیے مختلف جوسز میں بھیگے ہوئے روئی کے گولے نگلتے ہوئے دیکھا ہے۔
چند روز قبل بریا مرفی نے ایک امریکی ٹیلی ویژن چینل کے مارننگ شو کے دوران بتایا تھا،'' میں نے کچھ لوگوں کے بارے میں سنا ہے کہ وہ روئی کے گولے اورنج جوس میں بھگو کر کھاتے ہیں۔ اس طرح انھیں پیٹ بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ چناں چہ وہ زیادہ نہیں کھا پاتے اور اسمارٹ رہتے ہیں۔'' کچھ خواتین تو روئی کے گولوں کو جوس میں بھگونے کی ' زحمت' بھی گوارا نہیں کرتیں اور ' خالص' ہی نگل لیتی ہیں۔ کچھ خواتین کھانے کے وقت سے کچھ پہلے ان سے ' استفادہ' کرتی ہیں تاکہ کھانا کم کھایا جائے۔ عام طور پر ایک وقت میں پانچ گولے نگلنے کے بعد خواتین خود کو سیر محسوس کرتی ہیں، ظاہر ہے کہ طبی ماہرین اس نئی روش کو انتہائی خطرناک قرار دے رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے جب تک یہ یقین نہ ہوجائے کہ روئی خالص اور نامیاتی ہے ، اس وقت تک اس کا بہ طور خوراک استعمال غیرمحفوظ ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق خواتین جو روئی استعمال کررہی ہیں وہ سرے سے روئی ہی نہیں ہے؛ یہ دراصل بلیچ کیے گئے پولیسٹر فائبر ہیں جن میں کئی طرح کے کیمیکل شامل ہوتے ہیں۔ امریکا کے شہر ڈینور میں قائم '' ایٹنگ ریکوری سینٹر'' کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر اوویڈیو برموز کا کہنا ہے کہ روئی کے گولے نگلنا ایسے ہی ہے جیسے آپ اپنی ٹی شرٹ جوس میں بھگو کر کھائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ روئی کے گولے نگلنے والی خواتین کے معدے اورآنتوں کے امراض میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی سنگین ہوجاتا ہے۔
ان کوششوں میں ورزش سے لے کر ڈائٹنگ اور وزن گھٹانے والی ادویہ تک شامل ہوتی ہیں۔ تاہم ان تمام طریقوں سے مطمئن نہ ہونے والی خواتین میں وزن گھٹانے کے لیے ایک نیا رجحان مقبول ہونے لگا ہے، اور وہ ہے روئی کے گولے کھانا۔ یہ پڑھ کر آپ حیران رہ گئے ہوں گے مگر یہ حقیقت ہے کہ امریکا میں عورتوں اور لڑکیوں نے وزن میں کمی کے لیے روئی کھانی شروع کردی ہے۔ وہ روئی کے چھوٹے چھوٹے گولے بناکر انھیں کینو، لیموں یا کئی دیگر پھلوں کے جوس میں ڈبوتی ہیں اور پھر معدے میں منتقل کرلیتی ہیں۔ وزن گھٹانے کے لیے یہ طریقہ اختیار کرنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ روئی کی وجہ سے انھیں پیٹ بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے اور بھوک نہیں لگتی۔
وزن میں کمی کے لیے روئی کے گولے نگلنے کا رجحان تیزی سے مقبول ہورہا ہے۔ انٹرنیٹ ورلڈ میں اس رجحان پر خاصی بحث ہورہی ہے اور نوجوان خواتین کو یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ روئی کے گولے کیسے کھائے جائیں۔ کہا جارہا ہے کہ سلم اور اسمارٹ بننے کے لیے یہ عجیب و غریب طریقہ اس وقت مقبول ہوا جب اداکار ایڈی مرفی کی بیٹی بریا مرفی نے، جوکہ ماڈل بھی ہے، یہ اعتراف کیا کہ اس نے کئی ماڈلز کو سلم اور اسمارٹ رہنے کے لیے مختلف جوسز میں بھیگے ہوئے روئی کے گولے نگلتے ہوئے دیکھا ہے۔
چند روز قبل بریا مرفی نے ایک امریکی ٹیلی ویژن چینل کے مارننگ شو کے دوران بتایا تھا،'' میں نے کچھ لوگوں کے بارے میں سنا ہے کہ وہ روئی کے گولے اورنج جوس میں بھگو کر کھاتے ہیں۔ اس طرح انھیں پیٹ بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ چناں چہ وہ زیادہ نہیں کھا پاتے اور اسمارٹ رہتے ہیں۔'' کچھ خواتین تو روئی کے گولوں کو جوس میں بھگونے کی ' زحمت' بھی گوارا نہیں کرتیں اور ' خالص' ہی نگل لیتی ہیں۔ کچھ خواتین کھانے کے وقت سے کچھ پہلے ان سے ' استفادہ' کرتی ہیں تاکہ کھانا کم کھایا جائے۔ عام طور پر ایک وقت میں پانچ گولے نگلنے کے بعد خواتین خود کو سیر محسوس کرتی ہیں، ظاہر ہے کہ طبی ماہرین اس نئی روش کو انتہائی خطرناک قرار دے رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے جب تک یہ یقین نہ ہوجائے کہ روئی خالص اور نامیاتی ہے ، اس وقت تک اس کا بہ طور خوراک استعمال غیرمحفوظ ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق خواتین جو روئی استعمال کررہی ہیں وہ سرے سے روئی ہی نہیں ہے؛ یہ دراصل بلیچ کیے گئے پولیسٹر فائبر ہیں جن میں کئی طرح کے کیمیکل شامل ہوتے ہیں۔ امریکا کے شہر ڈینور میں قائم '' ایٹنگ ریکوری سینٹر'' کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر اوویڈیو برموز کا کہنا ہے کہ روئی کے گولے نگلنا ایسے ہی ہے جیسے آپ اپنی ٹی شرٹ جوس میں بھگو کر کھائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ روئی کے گولے نگلنے والی خواتین کے معدے اورآنتوں کے امراض میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی سنگین ہوجاتا ہے۔