’’درد کیا ہوتا ہے ‘‘

پانچ سالہ بچہ جسے تکلیف محسوس نہیں ہوتی

پانچ سالہ بچہ جسے تکلیف محسوس نہیں ہوتی۔ فوٹو : فائل

پانچ سالہ آئزک براؤن کا تعلق امریکی ریاست آیووا سے ہے۔

یہ بچہ ایک نادر جینیاتی بیماری میں مبتلا ہے جس نے اسے درد سے مامون کردیا ہے۔ یعنی آئزک کو تکلیف محسوس نہیں ہوتی ۔ دوڑتے ہوئے گرنے کی وجہ سے گھٹنے چھل جانے یا ہاتھ پاؤں پر کٹ لگ جانے سے بچے رونے لگتے ہیں مگر آئزک ہنستا مسکراتا رہتا ہے کیوں کہ چوٹ لگنے کے نتیجے میں اسے درد کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ ایک بار آئزک میدان میں نصب جھولا جھولتے ہوئے گرگیا تھا۔ اس نے چیخنے چلانے کے بجائے اپنے والدین سے بس اتنا کہا کہ اس کے پیٹ میں کچھ گڑ بڑ ہوگئی ہے۔ آئزک کو فوراً اسپتال لے جایا گیا۔ وہاں مختلف ٹیسٹ کروانے پر پتا چلا کہ اس کے پیڑو میں شدید چوٹ آئی تھی، مگر آئزک کو کوئی تکلیف محسوس نہیں ہوئی تھی۔

آئزک میں پیدائشی طور پر یہ جینیاتی نقص موجود تھا جسے طبی اصطلاح میں CIP ( congenital insensitivity to pain) کہا جاتا ہے۔




آئزک کے والدین کہتے ہیں کہ آئزک کی زندگی کے ابتدائی برس بہت مشکل تھے کیوں کہ دوسرے بچے اسے میدان میں دھکا دے کر گرادیتے تھے، اور اس کا چہرہ ڈیسک پر رگڑ دیتے تھے مگروہ تکلیف سے رونے کے بجائے ان حرکتوں کو تفریح سمجھ کر ہنستا رہتا تھا۔ آئزک کو خود بھی اپنے جسم کو نقصان پہنچا کر مزہ آتا تھا۔

وہ اپنا ہاتھ گرم اوون میں ڈال دیتا تھا، اور ایک بار تو اس نے کپ کے تیزدھار ٹکڑوں سے اپنا جسم جگہ جگہ سے کاٹ دیا تھا۔ آئزک کے والدین نے اس کا علاج کروانے کے لیے مختلف ڈاکٹروں سے رابطہ کیا مگر انھیں بتایا گیا کہ یہ مرض لاعلاج ہے۔ ہر ڈاکٹر نے انھیں یہی مشورہ دیا کہ وہ آئزک کو تکلیف کا احساس کرنا سکھائیں۔ اب آئزک یہ جانتا ہے کہ خون کا نکلنا بری علامت ہے، مگر وہ ہنوز یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ درد کی شدت کے مختلف درجے ہوتے ہیں۔ وہ یہ جان چکا ہے کہ اگر اس کے والد کا پاؤں حادثاتی طور پر اس پر پڑ جائے تو یہ عمل تکلیف دہ ہوتا ہے مگر اسے یہ احساس نہیں ہوتا کہ بلی اس کی ٹانگ سے رگڑ کھاتی ہوئی گزر رہی ہے۔ چوں کہ CIP بہت ہی نادر مرض ہے لہٰذا طبی ماہرین نہیں جانتے کہ یہ کیوں لاحق ہوتا ہے اور اس سے متاثرہ بچوں کے والدین کو کیا مشورہ دیا جائے۔
Load Next Story