اوہ۔۔۔۔ الیکشن ہونے تھے
امریکی قصبے کی انتظامیہ دو بار بلدیاتی انتخابات کروانا بھول گئی
وطن عزیز میں ان دنوں ہر طرف بلدیاتی انتخابات کا شور ہے۔ بڑے شہروں سے لے کر چھوٹے چھوٹے قصبوں اور دور دراز واقع دیہات تک میں اس حوالے سے جوش و خروش پایا جارہا ہے۔
پاکستان میں شہروں سے زیادہ دیہات اور قصبوں کے باسی عام اور بلدیاتی انتخابات کے دوران زیادہ سرگرم ہوتے ہیں، مگر امریکی ریاست یوٹا میں ایک قصبہ ایسا ہے جہاں سرکاری حکام بلدیاتی انتخابات کروانا بھول گئے۔ جی ہاں! بھول گئے۔ اور اس سے بھی زیادہ حیران کن امر یہ ہے کہ قصبے کے باسیوں کو بھی یاد نہ رہا کے ان کے قصبے میں بلدیاتی انتخابات ہونے ہیں اور اس ضمن میں متعلقہ حکام سے رابطہ کیا جائے۔ ایسا مسلسل دوسری بار ہوا ہے جب متعلقہ حکام اور قصبے کے لوگ بلدیاتی انتخابات کو فراموش کرگئے۔
والز برگ نامی یہ پہاڑی قصبہ سالٹ لیک سٹی سے 40 میل کی دوری پر واسیچ کاؤنٹی کی حدود میں واقع ہے، اور اس کی آبادی صرف 275 نفوس پر مشتمل ہے۔ قصبے میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد 5 نومبر کو ہونا تھا مگر واسیچ کاؤنٹی کے حکام کے مطابق قصبے کی انتظامیہ اپنی یہ ذمہ داری فراموش کر بیٹھی۔ قصبے کے لوگوں کو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے آگاہ کرنے کے لیے اشتہارات شائع نہیں کروائے گئے۔ متعلقہ حکام ' خواب غفلت' سے اس وقت جاگے جب انتخابات کی تاریخ سر پر آگئی۔
ہوش آنے پر انھوں نے اعلیٰ انتظامیہ سے پوچھا کہ اب کیا کیا جائے۔ جواباً والز برگ کے گذشتہ بلدیاتی انتخابات میں منتخب ہونے والے نمائندوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ مزید دو سال تک اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے رہیں جب تک کہ اگلے انتخابات کی تاریخ نہ آجائے۔ والز برگ کی بلدیاتی انتظامیہ میں میئر کے علاوہ سٹی کونسل کے چار اراکین شامل ہیں۔
والز برگ اتنا چھوٹا قصبہ ہے کہ نہ تو اس کی کوئی آفیشل ویب سائٹ ہے اور نہ ہی تنخواہ دار عملہ۔ قصبے کے بیشتر لوگ کام کے سلسلے میں قریبی آبادیوں کا رخ کرتے ہیں۔ والز برگ کا میئر جے ہورٹن، پیشے کے لحاظ سے الیکٹریشن ہے۔ کاؤنٹی کلرک برینٹ ٹٹکومب کا دعویٰ تھا،'' ہم آئندہ انتخابات کے انعقاد کی تاریخ ضرور یاد رکھیں گے اور 2015ء میں والز برگ میں انتخابات ضرور ہوں گے۔'' ٹٹکومب کے مطابق والز برگ میں دو بار انتخابات کا انعقاد نہیں ہوسکا تاہم موجودہ میئر اور سٹی کونسل کے اراکین اس کے ذمہ دار نہیں ہیں۔
پاکستان میں شہروں سے زیادہ دیہات اور قصبوں کے باسی عام اور بلدیاتی انتخابات کے دوران زیادہ سرگرم ہوتے ہیں، مگر امریکی ریاست یوٹا میں ایک قصبہ ایسا ہے جہاں سرکاری حکام بلدیاتی انتخابات کروانا بھول گئے۔ جی ہاں! بھول گئے۔ اور اس سے بھی زیادہ حیران کن امر یہ ہے کہ قصبے کے باسیوں کو بھی یاد نہ رہا کے ان کے قصبے میں بلدیاتی انتخابات ہونے ہیں اور اس ضمن میں متعلقہ حکام سے رابطہ کیا جائے۔ ایسا مسلسل دوسری بار ہوا ہے جب متعلقہ حکام اور قصبے کے لوگ بلدیاتی انتخابات کو فراموش کرگئے۔
والز برگ نامی یہ پہاڑی قصبہ سالٹ لیک سٹی سے 40 میل کی دوری پر واسیچ کاؤنٹی کی حدود میں واقع ہے، اور اس کی آبادی صرف 275 نفوس پر مشتمل ہے۔ قصبے میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد 5 نومبر کو ہونا تھا مگر واسیچ کاؤنٹی کے حکام کے مطابق قصبے کی انتظامیہ اپنی یہ ذمہ داری فراموش کر بیٹھی۔ قصبے کے لوگوں کو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے آگاہ کرنے کے لیے اشتہارات شائع نہیں کروائے گئے۔ متعلقہ حکام ' خواب غفلت' سے اس وقت جاگے جب انتخابات کی تاریخ سر پر آگئی۔
ہوش آنے پر انھوں نے اعلیٰ انتظامیہ سے پوچھا کہ اب کیا کیا جائے۔ جواباً والز برگ کے گذشتہ بلدیاتی انتخابات میں منتخب ہونے والے نمائندوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ مزید دو سال تک اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے رہیں جب تک کہ اگلے انتخابات کی تاریخ نہ آجائے۔ والز برگ کی بلدیاتی انتظامیہ میں میئر کے علاوہ سٹی کونسل کے چار اراکین شامل ہیں۔
والز برگ اتنا چھوٹا قصبہ ہے کہ نہ تو اس کی کوئی آفیشل ویب سائٹ ہے اور نہ ہی تنخواہ دار عملہ۔ قصبے کے بیشتر لوگ کام کے سلسلے میں قریبی آبادیوں کا رخ کرتے ہیں۔ والز برگ کا میئر جے ہورٹن، پیشے کے لحاظ سے الیکٹریشن ہے۔ کاؤنٹی کلرک برینٹ ٹٹکومب کا دعویٰ تھا،'' ہم آئندہ انتخابات کے انعقاد کی تاریخ ضرور یاد رکھیں گے اور 2015ء میں والز برگ میں انتخابات ضرور ہوں گے۔'' ٹٹکومب کے مطابق والز برگ میں دو بار انتخابات کا انعقاد نہیں ہوسکا تاہم موجودہ میئر اور سٹی کونسل کے اراکین اس کے ذمہ دار نہیں ہیں۔