کورونا وائرس چین اور امریکا میں ٹوئٹر پر جنگ چھڑ گئی
چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ہوا چنیائنگ نے مائیک پومپیو کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے اپنی ٹویٹس میں لکھا کہ امریکی وزیرِ خارجہ سچ کو سے واقف ہوتے ہوئے بھی جھوٹ بولنا بند کریں کیونکہ عالمی ادارہ صحت نے بھی وائرس کی روک تھام کےلیے چین کے بروقت اقدامات کو سراہا ہے۔ بصورتِ دیگر اس کے متاثرین کی تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی تھی:
امریکی حکام کی جانب سے چین اور دوسرے ممالک کےلیے 10 کروڑ ڈالر امداد پر امریکی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے ٹویٹ کیا: ''درحقیقت ہمیں (چین کو) اس میں سے ایک ڈالر بھی نہیں ملا۔ لیکن کیا امریکا نے عالمی ادارہ صحت کے واجبات ادا کردیئے ہیں؟''
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ چین نے امریکی حکومت کو 3 جنوری کے دن ہی ناول کورونا وائرس کی وبا سے آگاہ کردیا تھا جبکہ امریکی محکمہ خارجہ 15 جنوری کو ووہان کا سفر کرنے والے امریکیوں کےلیے ٹریول ایڈوائزری بھی جاری کرچکا تھا۔ ''اور اب چین پر تاخیر کا الزام؟ کیا آپ سنجیدہ ہیں؟'' چنیائنگ نے لکھا:
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹاگس نے جوابی ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: ''3 جنوری تک چینی حکام کووِڈ 19 وائرس کے نمونے تباہ کرنے کا حکم دے چکے تھے، ووہان کے ڈاکٹروں کو خاموش کرچکے تھے اور انٹرنیٹ پر عوامی تشویش کو سینسر کرچکے تھے۔ اس ٹائم لائن کی واقعی تفتیش ہونی چاہیے۔''
اس پر چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے ٹرمپ انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے ٹویٹ کی کہ امریکی سرکاری ادارے ''سینٹر فار ڈِزیز کنٹرول'' (سی ڈی سی) کے اندازے کے مطابق امریکا میں اس بار موسمی زکام سے 3 کروڑ 60 لاکھ افراد متاثر ہوچکے ہیں جن میں 22000 اموات بھی شامل ہیں۔ سی ڈی سی کے سربراہ نے تسلیم کیا ہے کہ ان میں سے کچھ اموات کووِڈ19 کی وجہ سے بھی ہوسکتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں شفاف اور درست معلومات سے واقف ہونا امریکی عوام کا حق بھی ہے اور ضرورت بھی۔
واضح رہے کہ چین اور امریکا کے درمیان سرد جنگ گزشتہ برس سے شدت اختیار کرتی جارہی ہے۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا سے متعلق گزشتہ ہفتے چینی حکام نے الزام لگایا تھا کہ یہ وائرس امریکی فوجیوں سے ووہان میں منتقل ہوا، جس پر امریکا نے چین سے شدید احتجاج کیا تھا۔
علاوہ ازیں امریکا نے اس ماہ کے شروع میں 60 چینی صحافیوں کو امریکا سے نکل جانے کا حکم دیا تھا۔ اس کے جواب میں چین نے بھی 100 امریکی صحافیوں کو دس دن کے اندر اندر چین چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔