کورونا وائرس سے کھیلوں کو مبینہ طور پر اربوں ڈالر کا نقصان
حالات مزید خراب ہونے کا خدشہ، میدان سنسنان، گیٹ آمدنی کا راستہ بند
کورونا وائرس کے سبب دنیا بری طرح متاثر ہوئی ہے،اس صورتحال کی وجہ سے کھیلوں کی سرگرمیوں پر بھی برے اثرات مرتب ہورہے ہیں، کھیلوں کی دنیا بھی اس بحران کا شکار ہوگئی ہے جب کہ کھیلوں کے مقابلے ملتوی یا منسوخ ہونے سے اربوں ڈالرز کا نقصان پہنچ رہا ہے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے نہ صرف کھیلوں میں شدید ترین مالی نقصان کا بھی سامنا درپیش ہے،جاری حالات سے تو ایسا لگتا ہے کہ یہ محض آغاز ہے اور آگے چل کر یہ مالی بحران مزید شدت اختیار کرجائے گا،کھیلوں کے میدان ویران اور سنسان ہونے سے ٹکٹوں کی فروخت سے ہونے والی آمدنی کا راستہ تو بند ہوہی گیا ہے لیکن نشریاتی حقوق کی مدمیں اربوں ڈالر کا نقصان سامنے آیا ہے۔
اگر صرف امریکا کی بات کی جائے توباسکٹ بال کے کھیل میں این بی اے کے مقابلوں کے لیے 24 ارب ڈالرز کی ادائیگی کرنے والے نشریاتی اداروں کو سخت ترین بحران کا سامنا ہے اور اس صورت حال میں ان کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ موجود ہے جبکہ نشریاتی اداروں کو براہ راست نشریات نہ ہونے سے بھی مالی بحران کا سامنا ہے، مالی بحران سے لاکھوں افراد کے ملازمتوں سے ہاتھ دھونے کا خدشہ موجود ہے اور ان کے منسلک اہل خانہ کے معاشی تنگدستی میں دشواریوں کا مبتلا ہونے کا امکان ہے۔
یورپ میں فارمولا ون کے صرف ایک ایونٹ کی منسوخی سے 30 ملین ڈالرز کے نقصان سے معاملات کی سنگینی کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے،دوسری جانب یہ امر بھی تشویشناک ہے کہ کرونا وائرس کے سبب کھیلوں کی سرگرمیاں تو متاثر ہوئی ہیں لیکن اس سے کھلاڑی بھی جسمانی طور پر متاثر نظر آتے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر بڑھتی ہوئی مریضوں کی تعداد میں کھلاڑی اور کھیل سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہوتے چلے جارہے ہیں۔
سب سے پہلے 21 مارچ کو فٹبال کے تین کھلاڑی کورونا وائرس میں مبتلا نظر آئے، پورٹ ماؤتھ سے تعلق رکھنے والے فٹبالرز کے ٹیسٹ کے مثبت نتائج رہے اور ان میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی، وائرس کے بڑھتے ہوئے خدشات کے سبب کھیلوں کے مقابلے ملتوی کرنے کا آغاز21 فروری کو ہوا جب بنگلہ دیش اور آئرلینڈ کے درمیان سات میچز پر مشتمل کرکٹ سیریز کو حفظ ماتقدم کے طور پر ملتوی کرکے بہترین فیصلے کی بنیاد رکھی گئی، بعد ازاں دیگر کھیلوں کے مقابلے بھی التوا کا شکار ہونے لگے۔
انگلش کاؤنٹی کرکٹ بورڈ نے کاؤنٹی کرکٹ سیزن کو سات ہفتوں کے لیے موخر کرکیمئی کے آخر سے قبل شروع نہ کرنے کا عندیہ دیا ہے، انگلینڈ اورسری لنکا کے درمیان ٹیسٹ سیریز بھی ملتوی کردی گئی ہے جب کہ بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ سیریز کے التوا کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب آئی پی ایل کو بھی 15 اپریل تک مؤخر کر دیا گیا ہے،اسی تناظر میں پاکستان میں پی ایس ایل کے مقابلے تو پہلے تو تماشائیوں کے بغیر کرائے گئے پھر حالات کی سنگینی کے پیش نظر لیگ کو غیر معینہ مدت کے لییموخر کرنے میں ہی عافیت جانی گئی ، پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کرکٹ سیریز بھی ملتوی کردی گئی ہے،فٹبال میں یورو 2020 کو اگلے سال تک ملتوی کردیا گیا ہے، ٹینس میں اہم ترین ایونٹ تصور کیا جانے والا فرنچ اوپن بھی ستمبر تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔
18 اپریل سے ہونے والی عالمی اسنوکر چیمپئن شپ کو بھی ملتوی کردیا گیا ہے، فٹبال کی میجر لیگ 10 مئی تک ملتوی ہوگئی ہے، انگلش فٹبال لیگ بھی ملتوی کرنے کا فیصلہ سامنے آ چکاہے،اس کے ساتھ ساتھ آئس ہاکی، ٹینس، ایتھلیٹکس، جمناسٹکس، بیس بال، رگبی، سائیکلنگ،فارمولا ون، گھڑ سواری، موٹر اسپورٹس، باکسنگ،گالف، ہاکی، روئنگ اور دیگر کھیلوں کے عالمی مقابلے بھی ملتوی کر دیے گئے ہیں، تاہم سب سے زیادہ اہم ٹوکیو اولمپکس2020 کو موخر کو نہیں کیا گیا لیکن اس حوالے سے مطالبات میں بتدریج اضافہ ہوتا چلا جارہاہے، ایسا ہوا تو کھیلوں کو پہنچنے والے والا مالی نقصان کھربوں میں جا پہنچے گا۔
کورونا وائرس کی وجہ سے نہ صرف کھیلوں میں شدید ترین مالی نقصان کا بھی سامنا درپیش ہے،جاری حالات سے تو ایسا لگتا ہے کہ یہ محض آغاز ہے اور آگے چل کر یہ مالی بحران مزید شدت اختیار کرجائے گا،کھیلوں کے میدان ویران اور سنسان ہونے سے ٹکٹوں کی فروخت سے ہونے والی آمدنی کا راستہ تو بند ہوہی گیا ہے لیکن نشریاتی حقوق کی مدمیں اربوں ڈالر کا نقصان سامنے آیا ہے۔
اگر صرف امریکا کی بات کی جائے توباسکٹ بال کے کھیل میں این بی اے کے مقابلوں کے لیے 24 ارب ڈالرز کی ادائیگی کرنے والے نشریاتی اداروں کو سخت ترین بحران کا سامنا ہے اور اس صورت حال میں ان کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ موجود ہے جبکہ نشریاتی اداروں کو براہ راست نشریات نہ ہونے سے بھی مالی بحران کا سامنا ہے، مالی بحران سے لاکھوں افراد کے ملازمتوں سے ہاتھ دھونے کا خدشہ موجود ہے اور ان کے منسلک اہل خانہ کے معاشی تنگدستی میں دشواریوں کا مبتلا ہونے کا امکان ہے۔
یورپ میں فارمولا ون کے صرف ایک ایونٹ کی منسوخی سے 30 ملین ڈالرز کے نقصان سے معاملات کی سنگینی کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے،دوسری جانب یہ امر بھی تشویشناک ہے کہ کرونا وائرس کے سبب کھیلوں کی سرگرمیاں تو متاثر ہوئی ہیں لیکن اس سے کھلاڑی بھی جسمانی طور پر متاثر نظر آتے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر بڑھتی ہوئی مریضوں کی تعداد میں کھلاڑی اور کھیل سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہوتے چلے جارہے ہیں۔
سب سے پہلے 21 مارچ کو فٹبال کے تین کھلاڑی کورونا وائرس میں مبتلا نظر آئے، پورٹ ماؤتھ سے تعلق رکھنے والے فٹبالرز کے ٹیسٹ کے مثبت نتائج رہے اور ان میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی، وائرس کے بڑھتے ہوئے خدشات کے سبب کھیلوں کے مقابلے ملتوی کرنے کا آغاز21 فروری کو ہوا جب بنگلہ دیش اور آئرلینڈ کے درمیان سات میچز پر مشتمل کرکٹ سیریز کو حفظ ماتقدم کے طور پر ملتوی کرکے بہترین فیصلے کی بنیاد رکھی گئی، بعد ازاں دیگر کھیلوں کے مقابلے بھی التوا کا شکار ہونے لگے۔
انگلش کاؤنٹی کرکٹ بورڈ نے کاؤنٹی کرکٹ سیزن کو سات ہفتوں کے لیے موخر کرکیمئی کے آخر سے قبل شروع نہ کرنے کا عندیہ دیا ہے، انگلینڈ اورسری لنکا کے درمیان ٹیسٹ سیریز بھی ملتوی کردی گئی ہے جب کہ بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ سیریز کے التوا کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب آئی پی ایل کو بھی 15 اپریل تک مؤخر کر دیا گیا ہے،اسی تناظر میں پاکستان میں پی ایس ایل کے مقابلے تو پہلے تو تماشائیوں کے بغیر کرائے گئے پھر حالات کی سنگینی کے پیش نظر لیگ کو غیر معینہ مدت کے لییموخر کرنے میں ہی عافیت جانی گئی ، پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کرکٹ سیریز بھی ملتوی کردی گئی ہے،فٹبال میں یورو 2020 کو اگلے سال تک ملتوی کردیا گیا ہے، ٹینس میں اہم ترین ایونٹ تصور کیا جانے والا فرنچ اوپن بھی ستمبر تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔
18 اپریل سے ہونے والی عالمی اسنوکر چیمپئن شپ کو بھی ملتوی کردیا گیا ہے، فٹبال کی میجر لیگ 10 مئی تک ملتوی ہوگئی ہے، انگلش فٹبال لیگ بھی ملتوی کرنے کا فیصلہ سامنے آ چکاہے،اس کے ساتھ ساتھ آئس ہاکی، ٹینس، ایتھلیٹکس، جمناسٹکس، بیس بال، رگبی، سائیکلنگ،فارمولا ون، گھڑ سواری، موٹر اسپورٹس، باکسنگ،گالف، ہاکی، روئنگ اور دیگر کھیلوں کے عالمی مقابلے بھی ملتوی کر دیے گئے ہیں، تاہم سب سے زیادہ اہم ٹوکیو اولمپکس2020 کو موخر کو نہیں کیا گیا لیکن اس حوالے سے مطالبات میں بتدریج اضافہ ہوتا چلا جارہاہے، ایسا ہوا تو کھیلوں کو پہنچنے والے والا مالی نقصان کھربوں میں جا پہنچے گا۔