لازوال دھنوں کے خالق نثاربزمی کو مداحوں سے بچھڑے 13برس بیت گئے

نثار بزمی کو ان کی فنی خدمات کے باعث پرائیڈ آف پرفارمنس سمیت کئی دیگر کئی ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے

نثار بزمی کو ان کی فنی خدمات کے باعث پرائیڈ آف پرفارمنس سمیت کئی دیگر کئی ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے فوٹوفائل

معروف موسیقار نثار بزمی کو دنیا سے رخصت ہوئے 13 برس بیت گئے لیکن ان کی تخلیق کی گئیں لازوال دھنیں آج بھی سننے والوں کے کانوں میں رس گھولتی ہیں۔

نثار بزمی 1924 میں بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے علاقے خاندیش کے قصبے میں پیدا ہوئے، انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز آل انڈیا ریڈیو سے کیا اور کچھ ہی عرصے بعد بمبئی میں فلموں کی موسیقی دیناشروع کردی۔ بمبئی میں ان کا ستارہ اس قدر عروج پر تھا کہ لکشمی کانت پیارے لال جیسے موسیقار اُن کی معاونت میں کام کر چُکے تھے لیکن پاکستان فلم انڈسٹری کے معمار فضل احمد فضلی کے بلاوے پر انہوں نے بھارت چھوڑ کر پاکستان میں سکونت اختیار کرلی۔

https://www.youtube.com/watch?v=LEZI5zCyegQ


ان کی بطور موسیقار پاکستان میں پہلی فلم 'ایسا بھی ہوتا ہے' تھی جس میں ان کے گیت 'محبت میں تیرے سر کی قسم ایسا بھی ہوتا ہے' پر احمد رشدی اور میڈم نور جہاں نے اپنی مدھر آوازوں کا جادو جگایا۔ جس کے بعد انہوں نے 'صاعقہ'، 'انجمن'، 'میری زندگی ہے نغمہ'، 'خاک اور خون' اور 'ہم ایک ہیں' جیسی فلموں کی موسیقی تخلیق کی۔

نثار بزمی کو ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں پرائیڈ آف پرفارمنس سمیت کئی دیگر ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے۔ عظیم موسیقار 22 مارچ 2007 کو اس دارفانی سے کوچ کر گئے لیکن ان کی تخلیق کردہ موسیقی آج بھی کروڑوں لوگوں کو مسحورکردیتی ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=5ioJmLoymhU
Load Next Story