کورونا وائرس دکانیں بند ہونے سے ہزاروں بائیک مکینک بے روزگار

یومیہ اجرت کمانے والے مکینکوں کا کام 4 روز سے بند پڑا ہے

پارٹس کی دکانیں بند ہونے سے پرزے نہیں مل رہے، لاک ڈاؤن کی صورتحال سے گاہکوں کی تعداد بھی انتہائی کم ہو گئی

LONDON:
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے شہر میں لاک ڈاؤن کی صورتحال سے موٹرسائیکل مکینکس کی بڑی تعداد بے روزگار ہوگئی۔

مکینک بھی یومیہ اجرت کمانے والوں میں شامل ہیں جن کا روزگار گزشتہ 4 روز سے ختم ہوگیا ہے اور سندھ حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کی تیاریوں اور کرفیو جیسی صورتحال نے مکینکس کی پریشانی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ شہر بھر میں موٹرسائیکل کے پرزہ جات فروخت کرنے کی دکانیں بھی بند پڑی ہیں۔

موٹرسائیکلوں کے مکینک ان دکانوں کے سامنے فٹ پاتھوں پر بیٹھ کر موٹرسائیکلوں کی مرمت کرکے روزگار کماتے ہیں لیکن دکانیں بند ہونے کی وجہ سے پرزہ جات دستیاب نہیں ہیں شہر میں لاک ڈاؤن کی صورتحال کی وجہ سے گاہکوں کی تعداد بھی نمایاں طور پر کم ہوچکی ہے، مکینک محمد نعیم نے بتایا کہ ایک مکینک دن بھر میں 700سے ایک ہزار روپے تک کما لیتا ہے لیکن حالیہ دنوں میں کورونا کی وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال میں کام 90 فیصد تک کم ہو چکا ہے، ایک موٹرسائیکل کے پیچھے 4 ، 4 مکینک بھاگ رہے ہیں۔

بیروزگارمکینک کسی بھی قسم کی امدادسے محروم ہیں
مکینک محمد نعیم کے مطابق حکومت اور فلاحی اداروں نے یومیہ اجرت کمانے والوں کی مدد کا اعلان ضرور کیا لیکن موٹرسائیکل مکینک تاحال کسی بھی قسم کی امداد سے محروم ہیں، موٹرسائیکل مکینکوں نے شہری انتظامیہ اور سندھ حکومت سمیت فلاحی اداروں سے اپیل کی ہے کہ موٹرسائیکل مکینکس کی مارکیٹوں میں آکر مکینکس سے رابطہ کریں اور ان کی رجسٹریشن کرکے انھیں راشن اور امدادی رقوم فراہم کریں بصورت دیگر لاک ڈاؤن اور کرفیو کے حالات میں انھیں فاقہ کشی کا سامنا ہوگا اور ان کے خاندانوں کے لیے گزربسرانتہائی دشوار ہو جائے گی۔

مارکیٹیں بند ہونے کے باعث بائیکوں میں پرانے پرزے لگاکر کام چلا رہے ہیں، مکینک


موٹرسائیکل کی مرمت کرنے والی مارکیٹوں اکبر روڈ اور شہر کی دیگر مارکیٹوں میں اسپیئر پارٹس اور مکینکوں کی دکانوں کے شیٹر بند ہیں دکانیں بند ہونے سے روزگار کمانے آنیوالے مکینکوں کو بازار آنیوالے اکا دکا گاہکوں کی خراب موٹر سائیکل بنانے کیلیے اسپیئر پارٹس نہیں مل رہے، مارکیٹوں میں مکینکوں کی اکثریت اپنے پاس پڑے ہوئے پرانے پرزے موٹرسائیکلوں میں لگاکر کام چلارہے ہیں۔

اسپیئر پارٹس کی بند دکانوں کے مالک تھیلوں میں پرزے ڈال کر مہنگے داموں بیچنے لگے
کراچی میں کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے کیے جانے والے لاک ڈائون کے باعث 3 دن سے مارکیٹیں بند پڑی ہیں، موٹرسائیکل مارکیٹوں میں اسپیئر پارٹس کی تمام دکانوں کو بند کردیا گیا ہے،بیشتر اسپیئر پارٹس کی دکانوں کے مالک اور ملازمین بے روزگار ہوگئے ہیں اور انھیں شدید پریشانی کا سامنا ہے، اسپیئر پارٹس کی دکانوں کے بے روزگار مالکان میں سے بعض تھیلوں میں پرزے ڈال کر چلتے پھرتے پرزے فروخت کرنے شروع کر دیے ہیں اور حالات کا فائدہ اٹھاکر مہنگے داموں پرزہ جات بیچ رہے ہیں۔

انتظامیہ مکینکوں کے خاندانوںکو فاقہ کشی سے بچائے،صابر

آل پاکستان موٹر سائیکل اسبملرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین صابر شیخ نے سندھ حکومت اور کراچی کی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ موٹرسائیکل کی مرمت کے کام سے جڑے ہوئے ہزاروں خاندانوں کو فاقہ کشی سے بچانے کے لیے ہنگامی بنیاد پر اقدامات کریں ان کوششوں میں موٹر سائیکل انڈسٹری بھی حکومت کی معاونت کرے گی۔

انھوں نے کہا کہ کراچی میں 30 لاکھ مقامی اور 10 لاکھ دیگر شہریوں میں رجسٹرڈ موٹر سائیکلیں چل رہی ہیں جن کی مرمت کے کام سے 50 ہزار مکینکس کا روزگار وابستہ ہے کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے یہ تمام مکینک بے روزگار ہوگئے ہیں ان میں ویل تھرو کرنے والے، موٹر سائیکلوں کی ڈینٹنگ اور رنگ کرنے والے، سیٹوں کی مرمت کرنے والے، الیکٹریشن وغیرہ بھی شامل ہیں، صابر شیخ کے مطابق پرزہ جات کی دکانیں بند ہونے سے یہ مکینکس بے روزگار ہوئے ہیں جو غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔
Load Next Story