پنجاب کی جیلوں سے 7000 قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کا فیصلہ
ہائیکورٹ کی گائیڈ لائنز کے مطابق احکامات جیل سپرنٹنڈنٹس تک پہنچا دیے گئے
کورونا وائرس کے باعث پنجاب کی جیلوں سے 7ہزار قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے بعد محکمہ جیل خانہ جات نے بڑے پیمانے پر قیدیوں کو ضمانت پر رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔آئی جی جیل خانہ جات شاہد سلیم بیگ کے مطابق ہمیں قیدیوں سے رہائی سے متعلق خط موصول ہو چکا ہے محکمہ اب اس پر کام کر رہا ہے،7 ہزار قیدی پنجاب بھر میں سامنے آئے ہیں جو لاہور ہائیکورٹ کی گائیڈ لائنز کے مطابق رہائی کے قابل ہیں۔
یہ احکامات پنجاب کی تمام 41 جیلوں کے سپرینٹنڈنٹس تک پہنچا دئیے گئے ہیں، قیدیوں میں 600 کے قریب بچے اور 700 کے قریب خواتین ہیں جو اس رعائت سے مستفید ہوں گے۔
لاہور ہائی کورٹ کے شعبہ ماتحت عدلیہ کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے لکھے گئے خط میں صوبہ کے تمام سیشن ججز کو ہدائت کی گئی ہے کہ اپنے اپنے علاقوں کے جیل سپرینڈینٹس کے ساتھ مل کر قیدیوں کی رہائی کے انتظامات کریں۔ایسے تمام انڈر ٹرائل قیدی جن کے جرائم کی سزا 7سال سے کم ہوسکتی ہے انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔ ایسے انڈر ٹرائل قیدی جن کے جرائم ضمانت ممنوعہ کے زمرے میں نہیں آتے۔ ایسے انڈر ٹرائل قیدی جن کی سزائیں دس سال یا اس سے زیادہ ہو سکتی ہیں انہیں بھی رہا کیا جائے۔
اسی طرح تمام اٹھارہ سے کم عمر قیدی انڈر ٹرائل یا سزا یافتہ سب کو رہا کرنے کا حکم دیا گیا ہے ، تمام خواتین چاہے وہ انڈر ٹرائل ہیں یا سزا یافتہ مجرم سب کو رہا کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ تمام جیل حکام ان کی ضمانت کی درخواستیں عدالتوں میں خود دائر کریں، خط میں یہ واضع کیا گیا ہے کہ اس غیر معمولی چھوٹ کا اطلاق کسی بھی ایسے ملزم یا میں پر نہیں ہو گا جس کا مقدمہ دہشت گردی کی دفعات سے جڑا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے بعد محکمہ جیل خانہ جات نے بڑے پیمانے پر قیدیوں کو ضمانت پر رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔آئی جی جیل خانہ جات شاہد سلیم بیگ کے مطابق ہمیں قیدیوں سے رہائی سے متعلق خط موصول ہو چکا ہے محکمہ اب اس پر کام کر رہا ہے،7 ہزار قیدی پنجاب بھر میں سامنے آئے ہیں جو لاہور ہائیکورٹ کی گائیڈ لائنز کے مطابق رہائی کے قابل ہیں۔
یہ احکامات پنجاب کی تمام 41 جیلوں کے سپرینٹنڈنٹس تک پہنچا دئیے گئے ہیں، قیدیوں میں 600 کے قریب بچے اور 700 کے قریب خواتین ہیں جو اس رعائت سے مستفید ہوں گے۔
لاہور ہائی کورٹ کے شعبہ ماتحت عدلیہ کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے لکھے گئے خط میں صوبہ کے تمام سیشن ججز کو ہدائت کی گئی ہے کہ اپنے اپنے علاقوں کے جیل سپرینڈینٹس کے ساتھ مل کر قیدیوں کی رہائی کے انتظامات کریں۔ایسے تمام انڈر ٹرائل قیدی جن کے جرائم کی سزا 7سال سے کم ہوسکتی ہے انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔ ایسے انڈر ٹرائل قیدی جن کے جرائم ضمانت ممنوعہ کے زمرے میں نہیں آتے۔ ایسے انڈر ٹرائل قیدی جن کی سزائیں دس سال یا اس سے زیادہ ہو سکتی ہیں انہیں بھی رہا کیا جائے۔
اسی طرح تمام اٹھارہ سے کم عمر قیدی انڈر ٹرائل یا سزا یافتہ سب کو رہا کرنے کا حکم دیا گیا ہے ، تمام خواتین چاہے وہ انڈر ٹرائل ہیں یا سزا یافتہ مجرم سب کو رہا کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ تمام جیل حکام ان کی ضمانت کی درخواستیں عدالتوں میں خود دائر کریں، خط میں یہ واضع کیا گیا ہے کہ اس غیر معمولی چھوٹ کا اطلاق کسی بھی ایسے ملزم یا میں پر نہیں ہو گا جس کا مقدمہ دہشت گردی کی دفعات سے جڑا ہے۔