کورونا لاک ڈاؤن کے باعث حجاموں کی ہوم سروس

شیو تو خود کرلیتے ہیں لیکن بال کیسے کاٹیں، عوام کا شکوہ

حجاموں نے ہوم سروس کے ہزار روپے تک لینا شروع کردیئے فوٹو: فائل

لاہور:
کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاون اور مختلف مارکیٹیں،دکانیں اور شاپنگ مال بند ہیں۔ اس پابندی کے باعث پنجاب میں ہئیر کٹنگ کی دکانیں، پارلر اورسیلون بھی بند ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کو بال کٹوانے اورشیوبنوانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، دوسری طرف کئی علاقوں میں ہئیرڈریسر نے ہوم سروس شروع کردی ہے اور اپنے مستقل کسٹمر کے بال ان کے گھروں میں جاکر کاٹ رہے ہیں جس کا معاوضہ کئی سوگنا زیادہ لیا جارہا ہے۔

کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں دیگرکاروبار زندگی متاثرہوا ہے وہیں حجام اور ہئیر ڈریسرز کی دکانیں بھی بند ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کے لیے بال کٹوانا مشکل ہوگیا ہے۔ ایک شہری محمدنواز نے بتایا کہ گھرمیں بیٹھ کر وہ خود شیو تو کرسکتے ہیں مگر بال تو صرف حجام ہی کاٹ سکتا ہے، حکومت کو محدود سطح پر ہئیر ڈریسرز کو بھی دکانیں کھولنے کی اجازت دینی چاہیے۔

ماڈل ٹاؤن لاہورمیں واقع ایک ہئیر ڈریسر رضوان احمد نے بتایا کہ ان کی شاپ پر 7 افراد کام کرتے ہیں چار کاریگر اور تین ہیلپر وہ سب اب گھروں میں بیٹھے ہیں، انہوں نے کہا کہ ان کے جو مستقل گاہک ہیں وہ فون کرکے انہیں گھر بلالیتے ہیں۔ گھروں میں جاکر بال کاٹنے اور شیو کا معاوضہ بھی کئی سو گنا بڑھا دیا گیا ہے۔ معمول کے مطابق اگر ہئیر ڈریسر دکان پر بال کاٹنے کے 500 روپے لیتے تھے تواب گھرجانے کے ایک ہزار روپے تک لے رہے ہیں جبکہ باغبانپورہ، مغلپورہ، باٹاپور، جلوموڑ، داروغہ والا، بند روڈ، ٹاون شپ جیسے علاقوں میں گھرجاکر بال کاٹنے کا معاوضہ پانچ سے سات سوروپے تک ہے اسی طرح چند علاقوں میں یہ ریٹ 300 روپے تک ہے۔


شہروں کے علاوہ دیہات کی بات کی جائے تو وہاں بھی نائیوں کی دکانیں بند ہیں، کئی دیہات میں نائی خاندانی طورپر بال کاٹنے کا کام کرتے ہیں اور وہ کٹنگ کا معاوضہ لینے کی بجائے نئی فصل آنے پر حصہ لیتے ہیں۔ دیہات میں نائی گھروں میں جاکر ہی کٹنگ اور شیو کررہے ہیں۔

دوسری طرف خواتین کی بات کی جائے تو پارلرجانیوالی خواتین اب گھروں میں ہلکا پھلکا میک اپ کرلیتی ہیں۔

 
Load Next Story