ایشیائی سپرپاورز میں معرکہ آرائی خطرات کا شکار
رواں سال ایشیا کپ کا انعقاد ممکن نظر نہیں آتا، حالات معمول پر آگئے ، بھارتی بورڈ
کورونا وائرس کی وجہ سے ایشیائی سپرپاورزمیں معرکہ آرائی خطرات کا شکار ہے، حالیہ سنگین صورتحال میں ایشیا کپ کے التوا کی بازگشت تیز ہوگئی،بھارتی کرکٹ بورڈ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ رواں سال ایونٹ کا انعقاد ممکن نظر نہیں آتا، حالات معمول پر آگئے تب بھی بورڈز کو بحرانی صورتحال سے نکلنے کیلیے وقت درکار ہوگا، دوسری جانب پی سی بی کا کہنا ہے کہ فی الحال اے سی سی کی میٹنگ کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا، ایشیائی مقابلوں کا کیا مستقبل ہوگا؟ہم کوئی رائے نہیں قائم کرسکتے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی وبا نے پوری دنیا کا منظر نامہ ہی تبدیل کر کے رکھ دیا ہے،کھیلوں کے میدان بھی ویران ہو چکے،آئی پی ایل ملتوی ہوئی، پی ایس ایل ادھوری رہ گئی، اولمپکس کو بھی اگلے سال ری شیڈول کردیا گیا، فٹبال اور کرکٹ سمیت کئی کھیلوں کے ایونٹس ادھورے رہ گئے یا پھر شروع ہی نہیں ہوئے،اکتوبر،نومبر میں آسٹریلیا میں ہونے والے آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے بارے میں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا،دوسری جانب میگا ایونٹ کی تیاریوں کے لیے اہم سمجھے جانے والے ایشیا کپ کے التوا کی بھی بازگشت سنائی دینے لگی ہے، اس حوالے سے ایک غیر ملکی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی کرکٹ بورڈ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ میں ایشیاکپ کے حوالے سے کسی فیصلے کا مجاز تو نہیں لیکن رواں برس ایونٹ کا انعقاد ممکن نظر نہیں آتا، انھوں نے کہاکہ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال میں کچھ بھی یقینی طور پر نہیں کہا جا سکتا،اسپورٹس کی تنظیمیں وسائل کی کمی کا شکار ہورہی ہیں۔
کرکٹ بورڈز کو بھی مشکلات کا سامنا ہے، اگر حالات معمول پر آگئے تب بھی بحرانی صورتحال سے نکلنے کے لیے وقت درکار ہوگا،اس صورتحال میں ایشیا کپ کا انعقاد ممکن نظر نہیں آتا۔دوسری جانب پی سی بی کے ایک آفیشل نے اس حوالے سے گفتگو کرتے واضح جواب تو نہیں دیا لیکن غیر یقینی صورتحال کا اعتراف ضرور کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم ابھی کچھ نہیں بتا سکتے کہ ایشین کرکٹ کونسل کا اجلاس کب ہوگا اور ایشیا کپ کے مستقبل کے بارے میں کیا فیصلہ کیا جائے گا۔یاد رہے کہ اے سی سی نے ایشیا کپ رواں سال شیڈول کرتے ہوئے میزبانی پاکستان کو دی تو بھارتی کرکٹ بورڈ کے ارباب اختیار مسلسل اپنی ٹیم نہ بھجوانے کی بات کرتے رہے۔
بی سی سی آئی کے صدر ساروگنگولی نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ پی سی بی کسی جگہ بھی میزبانی کرتے ہوئے حقوق اپنے پاس رکھے ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن ہماری ٹیم کھیلنے کیلیے پاکستان نہیں جائے گی، اس صورتحال میں پی سی بی کی جانب سے باقی ٹیم کے میچز یو اے ای یا بنگلہ دیش میں کھیلنے جبکہ بنگال ٹائیگرز، سری لنکا اور افغانستان کو پاکستان بلا کر انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا سفر مزید تیز کرنے کی تجویز پر غور کیا جا رہا تھا، موجودہ صورتحال میں ایونٹ کا انعقاد ہی خطرے میں پڑ چکا ہے، دونوں ملکوں کے کرکٹ حکام کو شاید اب کسی نیوٹرل وینیو کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہی نہ پڑے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی وبا نے پوری دنیا کا منظر نامہ ہی تبدیل کر کے رکھ دیا ہے،کھیلوں کے میدان بھی ویران ہو چکے،آئی پی ایل ملتوی ہوئی، پی ایس ایل ادھوری رہ گئی، اولمپکس کو بھی اگلے سال ری شیڈول کردیا گیا، فٹبال اور کرکٹ سمیت کئی کھیلوں کے ایونٹس ادھورے رہ گئے یا پھر شروع ہی نہیں ہوئے،اکتوبر،نومبر میں آسٹریلیا میں ہونے والے آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے بارے میں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا،دوسری جانب میگا ایونٹ کی تیاریوں کے لیے اہم سمجھے جانے والے ایشیا کپ کے التوا کی بھی بازگشت سنائی دینے لگی ہے، اس حوالے سے ایک غیر ملکی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی کرکٹ بورڈ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ میں ایشیاکپ کے حوالے سے کسی فیصلے کا مجاز تو نہیں لیکن رواں برس ایونٹ کا انعقاد ممکن نظر نہیں آتا، انھوں نے کہاکہ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال میں کچھ بھی یقینی طور پر نہیں کہا جا سکتا،اسپورٹس کی تنظیمیں وسائل کی کمی کا شکار ہورہی ہیں۔
کرکٹ بورڈز کو بھی مشکلات کا سامنا ہے، اگر حالات معمول پر آگئے تب بھی بحرانی صورتحال سے نکلنے کے لیے وقت درکار ہوگا،اس صورتحال میں ایشیا کپ کا انعقاد ممکن نظر نہیں آتا۔دوسری جانب پی سی بی کے ایک آفیشل نے اس حوالے سے گفتگو کرتے واضح جواب تو نہیں دیا لیکن غیر یقینی صورتحال کا اعتراف ضرور کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم ابھی کچھ نہیں بتا سکتے کہ ایشین کرکٹ کونسل کا اجلاس کب ہوگا اور ایشیا کپ کے مستقبل کے بارے میں کیا فیصلہ کیا جائے گا۔یاد رہے کہ اے سی سی نے ایشیا کپ رواں سال شیڈول کرتے ہوئے میزبانی پاکستان کو دی تو بھارتی کرکٹ بورڈ کے ارباب اختیار مسلسل اپنی ٹیم نہ بھجوانے کی بات کرتے رہے۔
بی سی سی آئی کے صدر ساروگنگولی نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ پی سی بی کسی جگہ بھی میزبانی کرتے ہوئے حقوق اپنے پاس رکھے ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن ہماری ٹیم کھیلنے کیلیے پاکستان نہیں جائے گی، اس صورتحال میں پی سی بی کی جانب سے باقی ٹیم کے میچز یو اے ای یا بنگلہ دیش میں کھیلنے جبکہ بنگال ٹائیگرز، سری لنکا اور افغانستان کو پاکستان بلا کر انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا سفر مزید تیز کرنے کی تجویز پر غور کیا جا رہا تھا، موجودہ صورتحال میں ایونٹ کا انعقاد ہی خطرے میں پڑ چکا ہے، دونوں ملکوں کے کرکٹ حکام کو شاید اب کسی نیوٹرل وینیو کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہی نہ پڑے۔