پاکستان میں پھیلے کورونا وائرس کا چین سے مختلف ہونے کا انکشاف
پاکستان میں پہلی بار کورونا وائرس کی جینوم سیکوینسنگ رپورٹ تیار، مرض کے علاج اور ویکسین کی تیاری میں مدد ملے گی
پاکستان میں پہلی بار کورونا وائرس کی جینوم سیکوینسنگ کرلی گئی، پاکستان میں موجود وائرس چین میں پھیلنے والے وائرس کے مقابلے میں 9 حوالوں سے مختلف نکلا۔
ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیور میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ، جامعہ کراچی کے جمیل الرحمن سینٹر فار جینوم ریسرچ کے تحت پاکستانی سائنس دانوں کی زیرنگرانی کورونا وائرس (SARS-CoV-2) کی جینیات کو سمجھنے کے لیے اس کی جینوم سیکوینسنگ کی گئی۔
اس وائرس پر پاکستان میں پہلی مرتبہ ڈاکٹر اشتیاق احمد کے زیر نگرانی جینوم سیکوینسنگ کی گئی ہے۔ سیکوینسنگ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں موجود وائرس چین میں پھیلنے والے وائرس کے مقابلے میں 9 حوالوں سے مختلف ہے۔
بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ یہ تحقیق ڈاؤ یونیورسٹی ہیلتھ سائنسز کراچی کے باہم تعاون سے کی گئی، اس تحقیق کے بعد اعلیٰ حکومتی سطح پر کورونا وائرس کے علاج اور ویکسین کے تعین اور دریافت میں مدد ملے گی۔
انھوں نے کہا کہ جینوم سیکوینسنگ جمیل الرحمن سینٹر میں جدید سیکوینسگ سسٹم کے ذریعے کی گئی ہے جبکہ بیماری سے متاثرہ جس پاکستانی شخص کا نمونہ لیا گیا اس نے حال ہی میں سفر کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی وائرس کا ڈی این اے تبدیل ہوتا رہتا ہے، اس وائرس کے جنیوم کا دنیا کے دیگر ممالک سے رپورٹ ہونے والے جینوم سے موازنہ کیا گیا۔ سیکوینسنگ رپورٹ کے مطابق وائرل جینوم آہستہ آہستہ تبدیل ہوتا رہتا ہے اور یہ بتانا قبل از وقت ہوگا کہ مرض کی شدت کیا ہوگی؟ لیکن یہ ضروری امر ہے کہ اس وبائی صورتحال میں وائرس میں رونما ہونے والی جینیاتی تبدیلیوں پر نظر رکھی جائے جس کا تعلق مناسب علاج اور ویکسین سے ہے۔
واضح رہے کہ چکن گونیا کے وائرس میں ایک تبدیلی نے اس کے دوبارہ پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا تھا، دنیا میں کورونا وائرس کے سیکڑوں جینوم رپورٹ ہورہے ہیں، حال ہی میں کیمبرج یونیورسٹی میں بیس ملین پونڈ سے کورونا وائرس کے ایک بہت بڑے جینوم پروجیکٹ کا آغاز ہوا ہے، یہ ضروری ہے کہ مزید پاکستانی مریضوں کے جینوم سیکوینسنگ کی جائے تاکہ صورت حال کا بہتر جائزلیا جاسکے۔
ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیور میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ، جامعہ کراچی کے جمیل الرحمن سینٹر فار جینوم ریسرچ کے تحت پاکستانی سائنس دانوں کی زیرنگرانی کورونا وائرس (SARS-CoV-2) کی جینیات کو سمجھنے کے لیے اس کی جینوم سیکوینسنگ کی گئی۔
اس وائرس پر پاکستان میں پہلی مرتبہ ڈاکٹر اشتیاق احمد کے زیر نگرانی جینوم سیکوینسنگ کی گئی ہے۔ سیکوینسنگ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں موجود وائرس چین میں پھیلنے والے وائرس کے مقابلے میں 9 حوالوں سے مختلف ہے۔
بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ یہ تحقیق ڈاؤ یونیورسٹی ہیلتھ سائنسز کراچی کے باہم تعاون سے کی گئی، اس تحقیق کے بعد اعلیٰ حکومتی سطح پر کورونا وائرس کے علاج اور ویکسین کے تعین اور دریافت میں مدد ملے گی۔
انھوں نے کہا کہ جینوم سیکوینسنگ جمیل الرحمن سینٹر میں جدید سیکوینسگ سسٹم کے ذریعے کی گئی ہے جبکہ بیماری سے متاثرہ جس پاکستانی شخص کا نمونہ لیا گیا اس نے حال ہی میں سفر کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی وائرس کا ڈی این اے تبدیل ہوتا رہتا ہے، اس وائرس کے جنیوم کا دنیا کے دیگر ممالک سے رپورٹ ہونے والے جینوم سے موازنہ کیا گیا۔ سیکوینسنگ رپورٹ کے مطابق وائرل جینوم آہستہ آہستہ تبدیل ہوتا رہتا ہے اور یہ بتانا قبل از وقت ہوگا کہ مرض کی شدت کیا ہوگی؟ لیکن یہ ضروری امر ہے کہ اس وبائی صورتحال میں وائرس میں رونما ہونے والی جینیاتی تبدیلیوں پر نظر رکھی جائے جس کا تعلق مناسب علاج اور ویکسین سے ہے۔
واضح رہے کہ چکن گونیا کے وائرس میں ایک تبدیلی نے اس کے دوبارہ پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا تھا، دنیا میں کورونا وائرس کے سیکڑوں جینوم رپورٹ ہورہے ہیں، حال ہی میں کیمبرج یونیورسٹی میں بیس ملین پونڈ سے کورونا وائرس کے ایک بہت بڑے جینوم پروجیکٹ کا آغاز ہوا ہے، یہ ضروری ہے کہ مزید پاکستانی مریضوں کے جینوم سیکوینسنگ کی جائے تاکہ صورت حال کا بہتر جائزلیا جاسکے۔