حکومت آٹو اسمبلرز کی اجارہ داری ختم کرے موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن
آٹو پالیسی کے ذریعے اسمبلرزکی اجارہ داری ختم کی جائے،صارفین کوپسند کی گاڑی خریدنے کے آئینی حق کوتحفظ دیا جائے،ڈیلرز
آل پاکستان موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ عوام دوست آٹو پالیسی کے ذریعے اسمبلرز کی اجارہ داری ختم کرتے ہوئے صارفین کے مناسب قیمت پر اپنی پسند کی گاڑی خریدنے کے آئینی حق کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
گزشتہ 30سال کے دوران ڈیلیشن اور انڈسٹری کے نام پر فائدہ اٹھانے والوں کا محاسبہ کیا جائے۔ ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق کار اسمبلرز کمپنیاں شیشے میں بیٹھ کر دوسروں پر پتھر پھینکنے سے بعض رہیں۔ پاکستان موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن محاذ آرائی پر یقین نہیں رکھتی لوکل اسمبلرز کو کاروبار کرنے کی مکمل آزادی ہے اور ڈیلرز ریونیو کے لحاظ سے اہم مقام رکھنے کے باوجود لوکل انڈسٹری کے مقابل آنے کی پالیسی نہیں رکھتے۔ انڈسٹری کی نمائندہ ایسوسی ایشنز کی جانب سے عوام کے مفاد پر مبنی آٹو پالیسی کی راہ میں رکاوٹ ڈالتے ہوئے ڈیلرز ایسوسی ایشن کے خلاف غیرمہذب انداز میں پرپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ ایسوسی ایشن اپنا فرض سمجھتی ہے کہ عوام کے مفاد میں آٹو پالیسی کی تشکیل کے لیے حقائق انڈسٹری کے سامنے پیش کرتی رہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مقامی کمپنیاں 2سے 3دہائیاں گزرنے کے باوجود ہر قسم کی سہولتیں اور مراعات حاصل کرنے کے باوجود ڈیلیشن اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔
سی کے ڈی کی درآمد پر بھاری مالیت کا قیمتی زرمبادلہ ملک سے باہر جارہا ہے، انڈسٹری وینڈرز کو بھی اپنے فرنٹ مین کے طور پر استعمال کررہی ہے اور اس وقت ایک بھی کمپونینٹ مکمل طور پر پاکستان میں تیار نہیں کیا جارہا حتیٰ کے وینڈرز بھی باہر سے پرزہ جات درآمد کرکے کمپنیوں کو سپلائی کررہے ہیں ساٹھ کی دہائی میں موجودہ وقت سے زیادہ ڈیلیشن کی جارہی تھی لوکل اسمبلرز کو مراعات دینے میں ای ڈی بی کی طرح وزارت صنعت بھی برابر کی ذمے داری ہے جس سے قومی خزانے کو نقصان کا سامنا ہے۔ مقامی اسمبلرز کی جانب سے 2013 کے دوران قیمتوں میں 4مرتبہ اضافہ کیا جاچکا ہے اور بلیک مارکیٹنگ عروج پر پہنچ چکی ہے جبکہ صارفین کو معیار کے حوالے سے بھی بڑھتی ہوئی شکایات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ایسوسی ایشن نے حکومت پر زور دیا کہ عوام کو ان کے بنیادی حق سے محروم رکھتے ہوئے قیموں میں اضافے، ڈیلیشن اہداف، بلیک مارکیٹنگ اور ماڈلز محدود کرنے کے حوالے سے شفاف تحقیقات کرکے بلیک پریکٹس میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے عوام کو حقیقی معنوں میں عوام دوست آٹو پالیسی کی ضرورت ہے جس میں عوام کی قوت خرید کے مطابق گاڑیوں کی چوائس فراہم کی جائے عوام کے پیسے سے پیسہ بنانے کی روایت پر پابندی عائد کی جائے۔
گزشتہ 30سال کے دوران ڈیلیشن اور انڈسٹری کے نام پر فائدہ اٹھانے والوں کا محاسبہ کیا جائے۔ ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق کار اسمبلرز کمپنیاں شیشے میں بیٹھ کر دوسروں پر پتھر پھینکنے سے بعض رہیں۔ پاکستان موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن محاذ آرائی پر یقین نہیں رکھتی لوکل اسمبلرز کو کاروبار کرنے کی مکمل آزادی ہے اور ڈیلرز ریونیو کے لحاظ سے اہم مقام رکھنے کے باوجود لوکل انڈسٹری کے مقابل آنے کی پالیسی نہیں رکھتے۔ انڈسٹری کی نمائندہ ایسوسی ایشنز کی جانب سے عوام کے مفاد پر مبنی آٹو پالیسی کی راہ میں رکاوٹ ڈالتے ہوئے ڈیلرز ایسوسی ایشن کے خلاف غیرمہذب انداز میں پرپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ ایسوسی ایشن اپنا فرض سمجھتی ہے کہ عوام کے مفاد میں آٹو پالیسی کی تشکیل کے لیے حقائق انڈسٹری کے سامنے پیش کرتی رہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مقامی کمپنیاں 2سے 3دہائیاں گزرنے کے باوجود ہر قسم کی سہولتیں اور مراعات حاصل کرنے کے باوجود ڈیلیشن اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔
سی کے ڈی کی درآمد پر بھاری مالیت کا قیمتی زرمبادلہ ملک سے باہر جارہا ہے، انڈسٹری وینڈرز کو بھی اپنے فرنٹ مین کے طور پر استعمال کررہی ہے اور اس وقت ایک بھی کمپونینٹ مکمل طور پر پاکستان میں تیار نہیں کیا جارہا حتیٰ کے وینڈرز بھی باہر سے پرزہ جات درآمد کرکے کمپنیوں کو سپلائی کررہے ہیں ساٹھ کی دہائی میں موجودہ وقت سے زیادہ ڈیلیشن کی جارہی تھی لوکل اسمبلرز کو مراعات دینے میں ای ڈی بی کی طرح وزارت صنعت بھی برابر کی ذمے داری ہے جس سے قومی خزانے کو نقصان کا سامنا ہے۔ مقامی اسمبلرز کی جانب سے 2013 کے دوران قیمتوں میں 4مرتبہ اضافہ کیا جاچکا ہے اور بلیک مارکیٹنگ عروج پر پہنچ چکی ہے جبکہ صارفین کو معیار کے حوالے سے بھی بڑھتی ہوئی شکایات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ایسوسی ایشن نے حکومت پر زور دیا کہ عوام کو ان کے بنیادی حق سے محروم رکھتے ہوئے قیموں میں اضافے، ڈیلیشن اہداف، بلیک مارکیٹنگ اور ماڈلز محدود کرنے کے حوالے سے شفاف تحقیقات کرکے بلیک پریکٹس میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے عوام کو حقیقی معنوں میں عوام دوست آٹو پالیسی کی ضرورت ہے جس میں عوام کی قوت خرید کے مطابق گاڑیوں کی چوائس فراہم کی جائے عوام کے پیسے سے پیسہ بنانے کی روایت پر پابندی عائد کی جائے۔