لیجنڈ گلوکارہ نازیہ حسن کی 55 ویں سالگرہ
پاپ گلوکارہ نازیہ حسن کو ان کی فنی خدمات پرصدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی سے بھی نوازا گیا
پاکستان میں پاپ موسیقی کونیا انداز دینے والی گلوکارہ نازیہ حسن کی آج 55 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔
3 اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہونے والی نازیہ حسن کے بارے میں کسی کو گمان نہیں تھا کہ وہ آگے چل کر اپنا اور ملک کا نام روشن کریں گی۔ نازیہ حسن اور ان کے بھائی زوہیب حسن کو پاکستان میں پاپ موسیقی کا بانی کہا جاتاہے۔ نازیہ نے مشرقی اور مغربی موسیقی کے امتزاج سے ایسے گیت پیش کیے جو برسوں گزر جانے کے بعد بھی بے حد مقبول ہیں۔
80 کی دہائی میں بھارتی فلم ''قربانی'' کے لیے گائے گیت''آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے'' نے نازیہ حسن پرشہرت کے دروازے کھول دیے جب کہ انہیں اس گیت کے لیے بھارت کے سب سے بڑے فلمی ایوارڈ فلم فیئر سے نوازا گیا اور وہ یہ ایوارڈ پانے والی پہلی پاکستانی بنیں۔
نازیہ حسن نے''ڈِسکو دیوانے'' کے نام سے اپنے گیتوں کا ایک یادگار البم ریلیز کیا۔ اس کے بعد''بُوم بُوم'' ، ''ینگ ترنگ''،''ہاٹ لائن'' اور''کیمرا کیمرا'' کے نام سے البم ریلیز کیے۔
نازیہ حسن ایک فنکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ انسان دوست شخصیت بھی تھیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ موسیقی سے ہونے والی ساری آمدنی کراچی کی پسماندہ بستیوں میں بسنے والے بچوں، محروم نوجوانوں اور غریب خواتین کی بہبود کے منصوبوں پر خرچ کرتی تھیں وہ نیویارک میں سیاسی تجزیہ کار کے طور پر اقوامِ متحدہ سے بھی منسلک رہیں اور 1991 میں اُنہیں پاکستان کے لیے ثقافتی سفیر مقرر کیا گیا۔
پاپ گلوکارہ کو ان کی فنی خدمات پرصدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی سے بھی نوازا گیا جب کہ انہیں بیسٹ فی میل پلے بیک سنگر ایوارڈ اور 15 گولڈ ڈسکس سمیت متعدد ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔
اپنی آواز سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی نازیہ حسن پھیپڑوں کے سرطان کے موذی مرض میں مبتلا ہوکر 35 برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جاملیں، تاہم ان کی فنی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
3 اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہونے والی نازیہ حسن کے بارے میں کسی کو گمان نہیں تھا کہ وہ آگے چل کر اپنا اور ملک کا نام روشن کریں گی۔ نازیہ حسن اور ان کے بھائی زوہیب حسن کو پاکستان میں پاپ موسیقی کا بانی کہا جاتاہے۔ نازیہ نے مشرقی اور مغربی موسیقی کے امتزاج سے ایسے گیت پیش کیے جو برسوں گزر جانے کے بعد بھی بے حد مقبول ہیں۔
80 کی دہائی میں بھارتی فلم ''قربانی'' کے لیے گائے گیت''آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے'' نے نازیہ حسن پرشہرت کے دروازے کھول دیے جب کہ انہیں اس گیت کے لیے بھارت کے سب سے بڑے فلمی ایوارڈ فلم فیئر سے نوازا گیا اور وہ یہ ایوارڈ پانے والی پہلی پاکستانی بنیں۔
نازیہ حسن نے''ڈِسکو دیوانے'' کے نام سے اپنے گیتوں کا ایک یادگار البم ریلیز کیا۔ اس کے بعد''بُوم بُوم'' ، ''ینگ ترنگ''،''ہاٹ لائن'' اور''کیمرا کیمرا'' کے نام سے البم ریلیز کیے۔
نازیہ حسن ایک فنکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ انسان دوست شخصیت بھی تھیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ موسیقی سے ہونے والی ساری آمدنی کراچی کی پسماندہ بستیوں میں بسنے والے بچوں، محروم نوجوانوں اور غریب خواتین کی بہبود کے منصوبوں پر خرچ کرتی تھیں وہ نیویارک میں سیاسی تجزیہ کار کے طور پر اقوامِ متحدہ سے بھی منسلک رہیں اور 1991 میں اُنہیں پاکستان کے لیے ثقافتی سفیر مقرر کیا گیا۔
پاپ گلوکارہ کو ان کی فنی خدمات پرصدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی سے بھی نوازا گیا جب کہ انہیں بیسٹ فی میل پلے بیک سنگر ایوارڈ اور 15 گولڈ ڈسکس سمیت متعدد ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔
اپنی آواز سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی نازیہ حسن پھیپڑوں کے سرطان کے موذی مرض میں مبتلا ہوکر 35 برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جاملیں، تاہم ان کی فنی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔