خیبر پختونخوا میں گریڈ 11 اور اوپر کی تعیناتیاں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کرنے کا حکم

حکومت نے عادت بنا لی ہر درخواست دیر سے دائر کرنی ہے،آئندہ وزیر اعلیٰ کا بیان حلفی ساتھ ہو،چیف جسٹس

ملازمین کے پی حکومت کو چلنے کیوں نہیں دیتے؟ ہر چیز عدالت میں جا کر چیلنج کر دیتے ہیں،عدالت، مستقلی سے متعلق کیس کی سماعت

BARCELONA:
سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں گریڈ 11 اور اس سے اوپر کی تعیناتیاں کے پی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کرنے کا حکم دیدیا۔

خیبرپختونخوا ملازمین کی مستقلی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے کی، کیس کی سماعت کے دوران درخواست زائد المیعاد ہونے پر عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا پر سخت اظہار برہمی کیا، چیف جسٹس نے کہا کے پی حکومت نے عادت بنا لی ہے کہ ہر درخواست دیر سے دائر کرنی ہے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل وزیراعلیٰ کے پی کا بیان حلفی جمع کرائیں، اب جب بھی زائد المیعاد درخواست آئیگی ساتھ وزیر اعلیٰ کا بیان حلفی ہونا چاہیے، بیان حلفی ہوگا تو ہی عدالت اپنا حکم دے گی۔


جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہمیشہ بہانہ بنا دیا جاتا ہے فیصلے کی کاپی بروقت نہیں ملی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہا کیس کا فیصلہ میرٹ پر نہیں ہوا، عدالت تھوڑا وقت دے، میں وضاحت کرتا چاہتا ہوں کیس میں کے پی ایمپلائز ریگولرائزیشن ایکٹ 2009 کا اطلاق کیا گیا ہے جبکہ 2018 ایکٹ کے مطابق صرف متعلقہ پراجیکٹس کے ملازمین مستقل ہوں گے باقی نہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ملازمین ایکٹ کے تحت پراجیکٹس کے ملازم نہیں تھے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اگر متعلقہ پراجیکٹس تبدیل کر دیئیجاتے تو ملازمین ریگولر ہو سکتے تھے، ابھی یہ دیکھنا ہو گا پراجیکٹس تبدیل ہوئے یا نہیں، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا اگر ان ملازمین کو ریگولر کیا تو پھر ایک نیا پنڈورا بکس کھل جائیگا جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ اپنا پنڈورا بکس بند کرنے کیلئے ہمارا پنڈورا بکس کیوں کھول رہے ہیں؟ جو باتیں آپ اب کر رہے ہیں فیصلہ آنے سے پہلے ہمیں کیوں نہیں بتائی گئیں؟ ۔
Load Next Story