عالمی ادارہ صحت کورونا سے ہلاک افراد کی تدفین کیلیے نئی سفارشات جاری

حفظان صحت کے اصولوں اورحفاظتی سامان کی فراہمی یقینی بنانی چاہیے،میت کو کپڑے میں لپیٹ کر جلد مردہ خانے منتقل کریں

بچے، بوڑھے یا کم مدافعتی نظام والے افراد میت کو تیار کرنے میں شامل نہ ہوں، خاندان اور دوست احباب نعش کو دیکھ سکتے ہیں۔ فوٹو؛ فائل

عالمی ادارے صحت نے کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تدفین کے حوالے سے نئی سفارشات جاری کردی گئی ہیں۔

عالمی ادارے صحت کی نئی تحقیقی سفارشات ان لوگوں کی عبوری رہنمائی کیلیے پیش کی گئی ہیں جن میں مرکزِ صحت اور مردہ خانوں کی دیکھ بھال کرنے والے افراد، مذہبی اور عوامی صحت کی اتھارٹیزشامل ہیں جو ایسے افراد کے ساتھ تعامل کرتے ہیں جن کو کورونا وائرس کا مرض لاحق ہو یا ان کی وفات ہوچکی ہے۔

آج تک اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ کورونا وائرس سے مرنے والے افراد کی لاشوں کے ساتھ تعامل سے لوگ متاثر ہوئے ہیں، میت کے ساتھ تعامل کرنے والے ہر شخص کی حفاظت اور بہبود اولین ترجیع ہونی چاہیے، میت کے ساتھ تعامل کرنے سے پہلے لوگوں کو ہاتھ سے متعلق ضروری حفظان صحت کے اصولوں سے آگاہی اور ذاتی حفاظتی سازو سامان کی فراہمی یقینی بنانی چاہیے،پورے عمل کے دوران میت کی تعظیم، اس کی مذہبی و ثقافتی روایات اور اس کے اہل خانہ کا احترام اور حفاظت کی جانی چاہیے۔

مریض کے کمرے سے پوسٹ مارٹم یونٹ،مردہ خانہ، قبرستان یا تدفین کی جگہ منقل کرنے کے لیے جسم کو تیار اور پیک کرنا ضروری ہے، اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ میت کے ساتھ تعامل کرنے والے افراد معیاری احتیاطی تدابیربشمول ہاتھوں کے حفظان صحت کے اصول، میت کے ساتھ تعامل کرنے سے پہلے اور بعد میں اور اسپتال، مردہ خانے اور قبرستان کے ماحول میں اختیار کریں۔

مزید آں ذاتی حفاظتی سازوسامان بشمول گاؤن اور دستانے میت کے ساتھ حسب تعامل کریں، اگر جسمانی طوبتوں کے چھڑکنے کا خطرہ ہے تو ان افراد کے چہرے کی حفاظت کیلیے حفاظتی ماسک استعمال کریں، جسم کو منتقلی کیلیے تیار کریں جس میں تمام لائنوں، کیتھیڑزاور دیگر ٹیوبوں کو دور کرنا ہے، جسم سے نکلنے والی رطوبتوں کا اخراج روکنے کو یقینی بنایا جائے، جسم کی نقل و حرکت اور ہینڈلنگ دونوں کو کم سے کم رکھیں، میت کو کپڑے میں لپیٹ کر جلدسے جلد مردہ خانے منتقل کریں۔


مردہ خانے میں منتقلی سے پہلے میت کو جراثیم سے پاک کرنے کی ضرورت نہیں، اگر خاندان والے صرف میت کو دیکھنا چاہتے ہیں اور اسے چھونا نہیں چاہتے تو وہ ہاتھوں کی ضفائی کے حفظان صحت کے اصولوں کو بروے کارلاتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں،60سال عمر سے زائد اور کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد کو میت کے ساتھ تعامل نہیں کرنا چاہیے، مردہ خانے کو ہر وقت صاف اور مناسب طور پر ہوادار رکھناچاہیے، پورسٹ مارٹم کے دوران استعمال ہونے والے آلات معمول کے طریقہ کار کے مطابق صاف اور جراثیم کْش کردیں۔

ماحولیاتی سطحوں جہاں میت کو تیار کیا گیا تھا اس جگہ کو پہلے صابن پھرڈٹرجنٹ محلول سے صاف کیا جانا چاہیے، جراثیم کْش محلول استعمال کرتے وقت اہلکاروں کو سانس اور آنکھوں کے تحفظ سمیت مناسب پی پی ای (PPE)کا استعمال کرناچاہیے اور طبی فضلے کے طور درجہ بنداشیا کو قانونی تقاضوں کے مطابق تلف کرنا چاہیے،خاندان اور دوست احباب میت کی تدفین کیلئے تیار ہونے کے بعد نعش کو دیکھ سکتے ہیں،انھیں جسم کو چھونا یا بوسہ نہیں دینا چاھیے اور دیکھنے کے بعد اپنے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے اچھی طرح دھو لینا چاھیے۔

جن افراد کو ا خری رسومات کے موقع پر میت کو قبر میں رکھناہے، انہیں چاھیے کہ وہ دستانے پہنیں اور تدفین مکمل ہونے کے بعد دستانے اتار کر ہاتھوں کو صابن اور پانی سے دھولیں، میت کو تیار کرنے والا شخص میت کی تیاری کے بعد اپنے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے اچھی طرح دھو لیں، ثقافتی حساسیت کو اصولوں کا اطلاق کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ خاندان کے افراد کم سے کم میت کے پاس جائیں، بچے، بوڑھے یا کم مدافعتی نظام والے افراد میت کو تیار کرنے میں شامل نہ ہوں، دوسرے افراد کم سے کم ایک میٹر کے فاصلے پر میت کو چھوئے بغیر مشاہدہ کرسکتے ہیں، جسمانی دوری کے اقدامات کو سختی سے نافذ کیاجانا چاہیے، سانس کی بیماری والے افراد ماسک کا استعمال کریں۔

جن افراد کو میت کو قبر مین اتارنے کا کام سونپا جائے انھیں چاہیے کہ وہ دستانے پہنیں اور تدفین مکمل ہونے کے بعد صابن اور پانی سے ہاتھ دھوئیں، مرنے والے شخص کے سامان کو جلانے یا ختم کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ ان کو ڈٹرجنٹ سے صاف کرنا چاہیے جس کے بعد کم سے کم 70 فیصد ایتھانول پر مشتمل محلول یا بلیچ کے محلول کے ساتھ جراثیم کش کرنا چاہیے، میت کے کپڑوں کو 60 سے 90 درجہ حرارت والے گرم پانی سے دھوئیں،اس کے بعد ان کپڑوں کو تقریباً 30 منٹ تک کلورین میں بھگونا چاہیے،آخر میں کپڑوں کو صاف پانی سے دھونا چاہیے اور سورج کی روشنی میں مکمل طور پر خشک ہونے کیلیے لٹکا دینا چاہیے۔

 
Load Next Story