شوقیہ لوگ چیئرمین بنیں گے تو کرکٹ کو نقصان پہنچے گا عارف عباسی
ہمارے دور میں منتخب لوگ تھے، انھیں تو بنیادی قوانین کا ہی علم نہیں، ’’کھیل کے میدان‘‘میں گفتگو
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیف ایگزیکٹو عارف عباسی نے پی سی بی کی اہم شخصیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہا ہے کہ آپ خود ایڈہاک ہیں اور آپ نے دوسروں پر بھی ایڈہاک لگا دیا ہے۔
آپ اس سطح پر آگئے ہیں کہ الیکشن بھی رکوا رہے ہیں ۔ جج کہہ رہا ہے کہ الیکشن کرائیں اور آپ رکوا رہے ہیں۔ ایکسپریس نیوزکے پروگرام ''کھیل کے میدان'' میں میزبان مرزا اقبال بیگ سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ انھوں نے کہا کہ ان کے دور میں منتخب لوگ تھے۔ جنرل باڈی تھی اور اس کی ایگزیکٹو کونسل بھی تھی۔ اس وقت بورڈ میں ایک چیف ایگزیکٹو اور سیکریٹری بھی تھا۔ اس وقت کوئی ایسا ٹورنامنٹ، کوئی ایسی سیریز اورکوئی ایسا ملک نہیں تھا جس کو ہم نے ہرایا نہ ہو۔ اس دورمیں پاکستان نے نہرو ٹرافی کلکتہ میں جیتی تھی جسے وہ ورلڈ کپ سے بھی بڑا ٹورنامنٹ سمجھتے ہیں۔ 1999 میں ایڈہاک لگنے کے بعد مقدمات، الزامات اور جوابی الزامات اور اسکینڈلوں کے علاوہ کچھ نہیں ہوا۔ نیوزی لینڈ اور سری لنکا کی ٹیم کے ساتھ جو کچھ ہوا تو ان کو یہاں نہ کھیلنے کا بہانہ مل گیا اور آپ کے میچ بیرون ملک نیوٹرل گرائونڈ پر ہونے لگے اور آپ کا ہوم ایڈوانٹج ختم ہو گیا۔
ایڈہاک ازم میں ایک شخص سارے معاملات دیکھتا ہے، ایک آدمی کبھی کسی چیز کو نہیں چلا سکتا، ایسوسی ایشنز کو محروم کر دیا گیا۔ کرکٹ پورے ملک کا کھیل ہے، پورا ملک اس وقت شامل ہوتا ہے جب ایسوی ایشنز شامل ہوں ۔ نہ تووہ فسٹ کلاس کرکٹ چلا سکتے ہیں اور نہ ہی ٹیسٹ کرکٹ ، ایک روزہ میچوں اور ٹی 20میں مدد کر سکتے ہیں۔ اگر شوقیہ لوگ بحیثیت چیئرمین کرکٹ بورڈ میں آجائیں گے جنہوں نے کھلاڑیوں کو دور سے دیکھا ہے تو اس سے کرکٹ کو نقصان پہنچے گا کیونکہ اس سے پھر ہیرو سنڈروم کا عنصر شامل ہو جاتا ہے کہ میں اس کے ساتھ تصویر کھنچوا لوں، جیسا اس نے بلیزر پہنا ہوا ہے ویسا ہی بلیزر میں بھی پہن کر اس پر چیئرمین لکھوا لوں ۔لارڈز کی گرائونڈ میں کرسی پر کھڑا ہو کر اپنی تصویر بنوا لوں ۔ یہ جو کچھ بھی میں نے کہا ہے سچ ہے، ایسا ہو چکا ہے ۔ اوول کے گرائونڈ میں پاکستان ٹیم کو جو ذلت آمیز شکست ہوئی تھی اس وقت کرکٹ بورڈ کے تین ذمے دار لوگ موجود تھے۔ آپ نے ٹیسٹ میچ کے نتیجے پر آئی سی سی سے معاہدہ کیا جبکہ کرکٹ کے قوانین ایم سی سی بناتا ہے۔
میچ کے چند روز بعد ایم سی سی نے اعلان کیا کہ پاکستان قوانین کے تحت میچ ہار گیا ہے، جب معلومات اور علم کی یہ سطح ہو تو آپ کیا توقع کر سکتے ہیں۔ عارف عباسی نے کہا کہ ایڈہاک دور میں ان سے کہا گیا کہ ایڈ ہاک لگی ہوئی ہے، آپ کیوں جنرل باڈی کا اجلاس بلا رہے ہیں تو ان کو جواب دیا کہ وہ تو اجلاس بلائیں گے اس لیے کہ جنرل باڈی کے بغیر قائد ٹرافی، پیٹرن ٹرافی، ولز کپ ، انڈر 19 نیشنل چیمپئن شپ کیسے کھلائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ پہلے جو بھی پی سی بی کا چیئرمین بنتا تھاوہ کسی نہ کسی فیڈریشن کوچلانے کاماہرہوتا تھا،آج کل فری فار آل ہے۔ آئی سی سی کمپنی ہے،اس کے جتنے بھی ارکان ہیں وہ کمپنیاں ہیں یاایسوسی ایشنز ہیں، پاکستان بھی کمپنی ہے، ایڈہاک سسٹم میں خرابی ہوئی تولوگوں نے زمینیں بیچ کھائیں، یہ اونرجنرل باڈی کوسمجھتے ہی نہیں۔
ذکا اشرف کا الیکشن غلط تھا اورجس طرح انھیں نکالا گیا وہ بھی غلط تھا، جنرل باڈی نے انھیں بنایا تھا اور وہ ہی ان سے اختیارات واپس لے سکتی تھی۔ پاکستانی کرکٹ کومذاق بنایا ہوا ہے،آپ کو قوانین کا نہیں پتہ توآپ انتخابات کیسے کرا رہے ہیں، اس طرح انتخابات کرائیں گے اور پھر ان کا نتیجہ بھی روکیں گے، اگرآپ نے انتخابات کرائے ہیں توپھراس کے نتیجے کااعلان بھی کریں اور پھر نااہل لوگوں کومنتخب کیاگیا، پھرانھوں نے انتخابات کی تاریخ میںبھی تاخیرکردی۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم وکٹ کیپرکے بغیرکھیل رہی ہے،7 بلے بازوں اور4بولروں سے کام چلارہے ہیں، جوشخص کہتا ہے کہ وہ کراچی نہیں جاسکتا، وہ ٹیم کیسے چلائے گا؟ گراس روٹ کرکٹ اسی کوکہتے ہیں کہ آپ کوہرجگہ کھیلنے والوں کاپتہ ہو۔ انھوں نے مجھے خود کہاکہ اگرمیں پشاورجاؤں گا تو مجھے مارڈالا جائے گا، انھیں پورے پاکستان میں جانا پڑے گا، یہ ان کی نااہلی کا ثبوت ہے کہ انھیں بنیادی چیزوں کا ہی نہیں پتہ۔ بورڈکے قوانین میں شامل ہے کہ جو چیئرمین بنے گا، وہ گورننگ باڈی کا رکن ہوگا۔
آپ اس سطح پر آگئے ہیں کہ الیکشن بھی رکوا رہے ہیں ۔ جج کہہ رہا ہے کہ الیکشن کرائیں اور آپ رکوا رہے ہیں۔ ایکسپریس نیوزکے پروگرام ''کھیل کے میدان'' میں میزبان مرزا اقبال بیگ سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ انھوں نے کہا کہ ان کے دور میں منتخب لوگ تھے۔ جنرل باڈی تھی اور اس کی ایگزیکٹو کونسل بھی تھی۔ اس وقت بورڈ میں ایک چیف ایگزیکٹو اور سیکریٹری بھی تھا۔ اس وقت کوئی ایسا ٹورنامنٹ، کوئی ایسی سیریز اورکوئی ایسا ملک نہیں تھا جس کو ہم نے ہرایا نہ ہو۔ اس دورمیں پاکستان نے نہرو ٹرافی کلکتہ میں جیتی تھی جسے وہ ورلڈ کپ سے بھی بڑا ٹورنامنٹ سمجھتے ہیں۔ 1999 میں ایڈہاک لگنے کے بعد مقدمات، الزامات اور جوابی الزامات اور اسکینڈلوں کے علاوہ کچھ نہیں ہوا۔ نیوزی لینڈ اور سری لنکا کی ٹیم کے ساتھ جو کچھ ہوا تو ان کو یہاں نہ کھیلنے کا بہانہ مل گیا اور آپ کے میچ بیرون ملک نیوٹرل گرائونڈ پر ہونے لگے اور آپ کا ہوم ایڈوانٹج ختم ہو گیا۔
ایڈہاک ازم میں ایک شخص سارے معاملات دیکھتا ہے، ایک آدمی کبھی کسی چیز کو نہیں چلا سکتا، ایسوسی ایشنز کو محروم کر دیا گیا۔ کرکٹ پورے ملک کا کھیل ہے، پورا ملک اس وقت شامل ہوتا ہے جب ایسوی ایشنز شامل ہوں ۔ نہ تووہ فسٹ کلاس کرکٹ چلا سکتے ہیں اور نہ ہی ٹیسٹ کرکٹ ، ایک روزہ میچوں اور ٹی 20میں مدد کر سکتے ہیں۔ اگر شوقیہ لوگ بحیثیت چیئرمین کرکٹ بورڈ میں آجائیں گے جنہوں نے کھلاڑیوں کو دور سے دیکھا ہے تو اس سے کرکٹ کو نقصان پہنچے گا کیونکہ اس سے پھر ہیرو سنڈروم کا عنصر شامل ہو جاتا ہے کہ میں اس کے ساتھ تصویر کھنچوا لوں، جیسا اس نے بلیزر پہنا ہوا ہے ویسا ہی بلیزر میں بھی پہن کر اس پر چیئرمین لکھوا لوں ۔لارڈز کی گرائونڈ میں کرسی پر کھڑا ہو کر اپنی تصویر بنوا لوں ۔ یہ جو کچھ بھی میں نے کہا ہے سچ ہے، ایسا ہو چکا ہے ۔ اوول کے گرائونڈ میں پاکستان ٹیم کو جو ذلت آمیز شکست ہوئی تھی اس وقت کرکٹ بورڈ کے تین ذمے دار لوگ موجود تھے۔ آپ نے ٹیسٹ میچ کے نتیجے پر آئی سی سی سے معاہدہ کیا جبکہ کرکٹ کے قوانین ایم سی سی بناتا ہے۔
میچ کے چند روز بعد ایم سی سی نے اعلان کیا کہ پاکستان قوانین کے تحت میچ ہار گیا ہے، جب معلومات اور علم کی یہ سطح ہو تو آپ کیا توقع کر سکتے ہیں۔ عارف عباسی نے کہا کہ ایڈہاک دور میں ان سے کہا گیا کہ ایڈ ہاک لگی ہوئی ہے، آپ کیوں جنرل باڈی کا اجلاس بلا رہے ہیں تو ان کو جواب دیا کہ وہ تو اجلاس بلائیں گے اس لیے کہ جنرل باڈی کے بغیر قائد ٹرافی، پیٹرن ٹرافی، ولز کپ ، انڈر 19 نیشنل چیمپئن شپ کیسے کھلائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ پہلے جو بھی پی سی بی کا چیئرمین بنتا تھاوہ کسی نہ کسی فیڈریشن کوچلانے کاماہرہوتا تھا،آج کل فری فار آل ہے۔ آئی سی سی کمپنی ہے،اس کے جتنے بھی ارکان ہیں وہ کمپنیاں ہیں یاایسوسی ایشنز ہیں، پاکستان بھی کمپنی ہے، ایڈہاک سسٹم میں خرابی ہوئی تولوگوں نے زمینیں بیچ کھائیں، یہ اونرجنرل باڈی کوسمجھتے ہی نہیں۔
ذکا اشرف کا الیکشن غلط تھا اورجس طرح انھیں نکالا گیا وہ بھی غلط تھا، جنرل باڈی نے انھیں بنایا تھا اور وہ ہی ان سے اختیارات واپس لے سکتی تھی۔ پاکستانی کرکٹ کومذاق بنایا ہوا ہے،آپ کو قوانین کا نہیں پتہ توآپ انتخابات کیسے کرا رہے ہیں، اس طرح انتخابات کرائیں گے اور پھر ان کا نتیجہ بھی روکیں گے، اگرآپ نے انتخابات کرائے ہیں توپھراس کے نتیجے کااعلان بھی کریں اور پھر نااہل لوگوں کومنتخب کیاگیا، پھرانھوں نے انتخابات کی تاریخ میںبھی تاخیرکردی۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم وکٹ کیپرکے بغیرکھیل رہی ہے،7 بلے بازوں اور4بولروں سے کام چلارہے ہیں، جوشخص کہتا ہے کہ وہ کراچی نہیں جاسکتا، وہ ٹیم کیسے چلائے گا؟ گراس روٹ کرکٹ اسی کوکہتے ہیں کہ آپ کوہرجگہ کھیلنے والوں کاپتہ ہو۔ انھوں نے مجھے خود کہاکہ اگرمیں پشاورجاؤں گا تو مجھے مارڈالا جائے گا، انھیں پورے پاکستان میں جانا پڑے گا، یہ ان کی نااہلی کا ثبوت ہے کہ انھیں بنیادی چیزوں کا ہی نہیں پتہ۔ بورڈکے قوانین میں شامل ہے کہ جو چیئرمین بنے گا، وہ گورننگ باڈی کا رکن ہوگا۔