مقناطیسی طاقت سے شدید ڈپریشن کا علاج مزید بہتر بنا لیا گیا
ڈپریشن کا یہ علاج ٹی ایم ایس کہلاتا ہے اور شدید و ناقابلِ علاج ڈپریشن کیفیات کے علاج میں ایف ڈی اے کا منظورکردہ ہے
امریکی طبّی ماہرین نے مقناطیسی کوائل کے ذریعے شدید ڈپریشن کے علاج میں معمولی سی ترمیم کرکے 90 فیصد کامیابی حاصل کرلی ہے۔
واضح رہے کہ مقناطیسیت کے ذریعے ڈپریشن کا یہ علاج ''ٹی ایم ایس'' کہلاتا ہے اور شدید ڈپریشن کی اُن کیفیات کے علاج کےلیے امریکی ادارہ برائے غذا و زراعت (ایف ڈی اے) کا منظور کردہ ہے جب ڈپریشن کی دواؤں سے مریض کو کوئی افاقہ نہ ہو۔
''ٹی ایم ایس'' طریقہ علاج کے تحت مریض کے سر پر ایک مقناطیسی کوائل رکھی جاتی ہے، جس میں ایک خاص شدت والا مقناطیسی میدان پیدا کیا جاتا ہے، جو مریض میں ڈپریشن کی علامات اور مریض کی اپنی مجموعی صحت کے مطابق کم یا زیادہ ہوتا ہے۔
کوائل میں پیدا شدہ مقناطیسی میدان، مریض کے دماغ کے اُن حصوں پر اثرانداز ہوتا ہے جو ڈپریشن کی وجوہ کو جنم دیتے ہیں؛ اور انہیں بتدریج صحت مند حالت میں واپس لے آتا ہے۔ البتہ، ٹی ایم ایس میں یہ عمل روزانہ ایک مرتبہ کیا جاتا ہے اور چھ ہفتوں تک دوہرایا جاتا ہے، لیکن اس طریقہ علاج میں بھی کامیابی کی شرح صرف 33 فیصد کے لگ بھگ ہے جو خاصی کم ہے۔
اسٹینفرڈ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن، کیلیفورنیا کے ڈاکٹر نولان ولیمز نے اپنے کچھ سابقہ مشاہدات کے پیشِ نظر اس طریقہ علاج کو تھوڑے مختلف انداز سے آزمانے کا فیصلہ کیا: شدید اور ناقابلِ علاج ڈپریشن میں مبتلا مریضوں کے دماغوں پر ایک دن میں ایک مرتبہ کی جگہ ایک دن میں دس مرتبہ مقناطیسی توانائی مرکوز کی گئی، جبکہ یہ عمل پانچ روز تک جاری رکھا گیا۔
21 مریضوں پر یہ ترمیم شدہ تکنیک آزمانے کے بعد ان میں سے 19 مریض مکمل طور پر صحتیاب ہوگئے۔
اس اہم تحقیقی پیش رفت کے نتائج ''امریکن جرنل آف سائکیاٹری'' کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ مقناطیسیت کے ذریعے ڈپریشن کا یہ علاج ''ٹی ایم ایس'' کہلاتا ہے اور شدید ڈپریشن کی اُن کیفیات کے علاج کےلیے امریکی ادارہ برائے غذا و زراعت (ایف ڈی اے) کا منظور کردہ ہے جب ڈپریشن کی دواؤں سے مریض کو کوئی افاقہ نہ ہو۔
''ٹی ایم ایس'' طریقہ علاج کے تحت مریض کے سر پر ایک مقناطیسی کوائل رکھی جاتی ہے، جس میں ایک خاص شدت والا مقناطیسی میدان پیدا کیا جاتا ہے، جو مریض میں ڈپریشن کی علامات اور مریض کی اپنی مجموعی صحت کے مطابق کم یا زیادہ ہوتا ہے۔
کوائل میں پیدا شدہ مقناطیسی میدان، مریض کے دماغ کے اُن حصوں پر اثرانداز ہوتا ہے جو ڈپریشن کی وجوہ کو جنم دیتے ہیں؛ اور انہیں بتدریج صحت مند حالت میں واپس لے آتا ہے۔ البتہ، ٹی ایم ایس میں یہ عمل روزانہ ایک مرتبہ کیا جاتا ہے اور چھ ہفتوں تک دوہرایا جاتا ہے، لیکن اس طریقہ علاج میں بھی کامیابی کی شرح صرف 33 فیصد کے لگ بھگ ہے جو خاصی کم ہے۔
اسٹینفرڈ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن، کیلیفورنیا کے ڈاکٹر نولان ولیمز نے اپنے کچھ سابقہ مشاہدات کے پیشِ نظر اس طریقہ علاج کو تھوڑے مختلف انداز سے آزمانے کا فیصلہ کیا: شدید اور ناقابلِ علاج ڈپریشن میں مبتلا مریضوں کے دماغوں پر ایک دن میں ایک مرتبہ کی جگہ ایک دن میں دس مرتبہ مقناطیسی توانائی مرکوز کی گئی، جبکہ یہ عمل پانچ روز تک جاری رکھا گیا۔
21 مریضوں پر یہ ترمیم شدہ تکنیک آزمانے کے بعد ان میں سے 19 مریض مکمل طور پر صحتیاب ہوگئے۔
اس اہم تحقیقی پیش رفت کے نتائج ''امریکن جرنل آف سائکیاٹری'' کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔