کرپشن کے صرف کرکٹرز ہی ذمہ دار نہیں راشد لطیف
فکسنگ معاملات میں آئی سی سی اور بورڈز کے کردار پر سوال اٹھتے ہیں
راشد لطیف نے فکسنگ کے معاملے میں آئی سی سی اور بورڈز کے کردار پر سوال اٹھا دیا۔
اپنے یوٹیوب شو میں راشد لطیف نے کہاکہ آئی سی سی یا بورڈز کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ فلاں شخص سے دور رہو، جن سے دور رہنے کاکہا جاتا ہے ان کی تو فرنچائز ٹیمیں ہیں، پاکستان میں بھی ماضی کے بورڈ سربراہان معاملات کے بارے میں جانتے ہیں، اگر بورڈ ملوث ہوگا تو پلیئر کس طرح محفوظ رہیں گے،کرکٹ کے بڑے عہدوں پر بٹھائے جانے والے ڈمی اور ان کو لانے والے 6 سے 8 تک افراد ہوتے ہیں، ان کاروباری شخصیات کے اپنے بینک اکاؤنٹ ہی پی سی بی کے بجٹ سے بھاری ہوتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ تمام بورڈز اپنے مخصوص کھلاڑیوں کا بچاؤ کرتے رہے ہیں، اسی وجہ سے تو فرنچائز ونڈو کھولنا پڑی کہ یہاں جو کرنا ہے کرو انٹرنیشنل کرکٹ میں نہ کرو، بڑے شکوک و شبہات ہیں۔
ایک سوال پر راشد لطیف نے کہا کہ کسی بھی جرم میں سزا یافتہ شخص کو سرکاری ملازمت نہیں دی جاتی، ہمارے ہاں محمد عامر، سلمان بٹ اور محمد آصف سب گورنمنٹ کے اداروں میں کیسے بھرتی ہوگئے، انھوں نے کہا کہ پورٹ قاسم اتھارٹی نے خالد لطیف اور شاہ زیب حسن کو ڈھائی سال قبل ہی ملازمت سے فارغ کر دیا تھا، اس کے بعد وہ کبھی واپس نہیں آئے۔
اپنے یوٹیوب شو میں راشد لطیف نے کہاکہ آئی سی سی یا بورڈز کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ فلاں شخص سے دور رہو، جن سے دور رہنے کاکہا جاتا ہے ان کی تو فرنچائز ٹیمیں ہیں، پاکستان میں بھی ماضی کے بورڈ سربراہان معاملات کے بارے میں جانتے ہیں، اگر بورڈ ملوث ہوگا تو پلیئر کس طرح محفوظ رہیں گے،کرکٹ کے بڑے عہدوں پر بٹھائے جانے والے ڈمی اور ان کو لانے والے 6 سے 8 تک افراد ہوتے ہیں، ان کاروباری شخصیات کے اپنے بینک اکاؤنٹ ہی پی سی بی کے بجٹ سے بھاری ہوتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ تمام بورڈز اپنے مخصوص کھلاڑیوں کا بچاؤ کرتے رہے ہیں، اسی وجہ سے تو فرنچائز ونڈو کھولنا پڑی کہ یہاں جو کرنا ہے کرو انٹرنیشنل کرکٹ میں نہ کرو، بڑے شکوک و شبہات ہیں۔
ایک سوال پر راشد لطیف نے کہا کہ کسی بھی جرم میں سزا یافتہ شخص کو سرکاری ملازمت نہیں دی جاتی، ہمارے ہاں محمد عامر، سلمان بٹ اور محمد آصف سب گورنمنٹ کے اداروں میں کیسے بھرتی ہوگئے، انھوں نے کہا کہ پورٹ قاسم اتھارٹی نے خالد لطیف اور شاہ زیب حسن کو ڈھائی سال قبل ہی ملازمت سے فارغ کر دیا تھا، اس کے بعد وہ کبھی واپس نہیں آئے۔