لاک ڈاؤن ایک ہفتہ بڑھا کر مزید سخت کرنا چاہتے ہیںوزیراعلیٰ سندھ
ہم ابھی تک کورونا وائرس کے مطلوبہ تعددا میں ٹیسٹ نہیں کرپارہے ہیں، مراد علی شاہ
وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے میں لاک ڈاؤں ایک ہفتہ بڑھا کر مزید سخت کرنا چاہتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ 14 اپریل کے بعد لاک ڈاؤن بڑھانا چاہتے ہیں۔ لاک ڈاؤن میں ایک ہفتے اضافے کے ساتھ ساتھ اس میں مزید سختی بھی کرنا چاہتے ہیں تاہم اس حوالے حتمی فیصلہ سندھ کی کابینہ کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن میں توسیع کا فیصلہ صوبوں پر چھوڑ دیا
ان کا کہنا تھا کہ کہ تمام شعبوں کے لیے ایس او پیز بنا رہے ہیں۔ تعمیراتی شعبے کو کام کی اجازت دی تو کورونا وائرس تیزی سے پھیلے گا۔ فیکٹریوں کو کھولنے کی مشروط اجازت دیں گے۔ تمام صوبون میں یکساں اقدامات ہونے چاہییں۔ کوئی بھوک سے نہیں مرا تینوں افراد نے خود سوزی کی کوشش کی ہے۔ جو لوگ لاک ڈاؤن ختم کروانا چاہتے ہیں وہ افواہیں پھیلا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد4457 ہوگئی، 63 افراد جاں بحق
دوسری جانب ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''سینٹر اسٹیج'' میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم ابھی تک کورونا وائرس کے مطلوبہ تعددا میں ٹیسٹ نہیں کرپارہے ہیں۔ ٹیسٹوں میں اضافہ ہوا تو کیسز کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔ سندھ میں مقامی سطح پر کورونا کا پھیلاؤ دیگر صوبوں سے زیادہ ہے۔ اس لیے ہم نے اس حوالے سے تیزی سے ٹیسٹنگ کی حکمت عملی اپنائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں کورونا وائرس وبا کی روک تھام ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ اسی لیے فیکٹریوں کو بند کرنا فیصلہ کیا گیا اور اس کے اثرات کا ہمیں اندازہ ہے۔ اس لیے جب بھی صنعتی سرگرمیوں کو جب بھی بحال کریں گے اس کے لیے طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔ کورونا سے نمٹنے کے لیے قومی سطح کی حکمت عملی بنانا پڑے گی۔ لاک ڈاؤن کے دوران مزید سختی ہونی چاہیے۔ لاک ڈاؤن کسی ایک شہر یا صوبہ کا معاملہ نہیں۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ وفاق کی جانب سے رقوم کی تقسیم کا جو طریقہ اپنایا گیا ہے اس کی وجہ سے سماجی دوری پر عمل درآمد نہیں ہوپارہا ہے اس لیے ہمیں بھی کہا جاتا ہے کہ ان حالات میں آپ کیوں لاک ڈاؤن برقرار رکھے ہوئے ہیں۔مستحقین میں راشن کی تقسیم کا طریقہ کار طے ہونا چاہیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ 14 اپریل کے بعد لاک ڈاؤن بڑھانا چاہتے ہیں۔ لاک ڈاؤن میں ایک ہفتے اضافے کے ساتھ ساتھ اس میں مزید سختی بھی کرنا چاہتے ہیں تاہم اس حوالے حتمی فیصلہ سندھ کی کابینہ کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن میں توسیع کا فیصلہ صوبوں پر چھوڑ دیا
ان کا کہنا تھا کہ کہ تمام شعبوں کے لیے ایس او پیز بنا رہے ہیں۔ تعمیراتی شعبے کو کام کی اجازت دی تو کورونا وائرس تیزی سے پھیلے گا۔ فیکٹریوں کو کھولنے کی مشروط اجازت دیں گے۔ تمام صوبون میں یکساں اقدامات ہونے چاہییں۔ کوئی بھوک سے نہیں مرا تینوں افراد نے خود سوزی کی کوشش کی ہے۔ جو لوگ لاک ڈاؤن ختم کروانا چاہتے ہیں وہ افواہیں پھیلا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد4457 ہوگئی، 63 افراد جاں بحق
دوسری جانب ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''سینٹر اسٹیج'' میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم ابھی تک کورونا وائرس کے مطلوبہ تعددا میں ٹیسٹ نہیں کرپارہے ہیں۔ ٹیسٹوں میں اضافہ ہوا تو کیسز کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔ سندھ میں مقامی سطح پر کورونا کا پھیلاؤ دیگر صوبوں سے زیادہ ہے۔ اس لیے ہم نے اس حوالے سے تیزی سے ٹیسٹنگ کی حکمت عملی اپنائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں کورونا وائرس وبا کی روک تھام ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ اسی لیے فیکٹریوں کو بند کرنا فیصلہ کیا گیا اور اس کے اثرات کا ہمیں اندازہ ہے۔ اس لیے جب بھی صنعتی سرگرمیوں کو جب بھی بحال کریں گے اس کے لیے طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔ کورونا سے نمٹنے کے لیے قومی سطح کی حکمت عملی بنانا پڑے گی۔ لاک ڈاؤن کے دوران مزید سختی ہونی چاہیے۔ لاک ڈاؤن کسی ایک شہر یا صوبہ کا معاملہ نہیں۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ وفاق کی جانب سے رقوم کی تقسیم کا جو طریقہ اپنایا گیا ہے اس کی وجہ سے سماجی دوری پر عمل درآمد نہیں ہوپارہا ہے اس لیے ہمیں بھی کہا جاتا ہے کہ ان حالات میں آپ کیوں لاک ڈاؤن برقرار رکھے ہوئے ہیں۔مستحقین میں راشن کی تقسیم کا طریقہ کار طے ہونا چاہیے۔