پی ایس ایل ہوم میچز نے تجوریاں بھرنے کی امید دلا دی

ایونٹ سے2 ارب78 کروڑ سے زائدکی مجموعی آمدنی، بورڈ کا حصہ 1ارب7 کروڑ، 6 فرنچائززکا شیئر 1ارب71 کروڑ57 لاکھ

گذشتہ برس چوتھے ایڈیشن کے یو اے ای میں 26 میچز میں شائقین کی آمد سے 11 کروڑ روپے سے زائد رقم ملی۔ فوٹو: فائل

پی ایس ایل کے ہوم میچز نے بورڈ اور فرنچائزز کوتجوریاں بھرنے کی امید دلا دی۔

پی ایس ایل4 کا پہلا میچ 14 فروری 2019کو دبئی میں کھیلا گیا، شارجہ اور ابوظبی سمیت یو اے ای میں 26 میچز ہوئے،آخری8 مقابلوں کا انعقاد کراچی میں ہوا،17 مارچ کو فائنل میں کوئٹہ نے پشاور زلمی کو8 وکٹ سے شکست دے کر ٹرافی اپنے نام کر لی تھی، ایونٹ کو تقریباً ایک سال گذرنے کے باوجود حسابات کو حتمی شکل نہیں دی جا سکی تھی۔

پی سی بی کو ایک پارٹنر کی جانب سے ادائیگی کا انتظار تھا، یہ سلسلہ طول پکڑتا گیا اور تنازع کی شکل اختیار کر گیا، البتہ رواں برس پانچویں ایڈیشن سے قبل معاملہ حل ہو گیا، حال ہی میں کرکٹ بورڈ نے چوتھے ایڈیشن کے اکاؤنٹس فائنل کرلیے، جس کے مطابق ایونٹ سے مجموعی طور پر 2 ارب78 کروڑ59 لاکھ21 ہزار 208 روپے کی آمدنی ہوئی، اس میں پی سی بی کا حصہ ایک ارب7 کروڑ ایک لاکھ41 ہزار295 اور 6فرنچائزز کا شیئر ایک ارب71 کروڑ57 لاکھ79 ہزار 913 روپے رہا، ایک ٹیم کے حصے میں 28 کروڑ59 لاکھ63 ہزار319 روپے آئے، کھلاڑیوں کی میچ فیس، ڈیلی الاؤنس، سفری و رہائشی اخراجات وغیرہ پی سی بی نے خود ادا کیے۔

اس حساب سے فرنچائزز کو یا تو کوئی رقم ہی نہیں ملے گی یا پھر بہت کم حصے میں آئے گی، بعض کو تو ادائیگی بھی کرنا پڑ سکتی ہے، انھیں ہر سال بورڈ کو فرنچائز فیس دینا ہوتی ہے، اپنی اسپانسر شپ و دیگر ذرائع سے حاصل شدہ آمدنی بہت زیادہ نہیں ہے، اس لحاظ سے دیکھا جائے تو بہت کم فرنچائزز کو ہی گذشتہ ایڈیشن سے فائدہ ہوگا، البتہ اس سال تمام میچز ملک میں ہونے سے فائدہ متوقع ہے۔

سینٹرل پول کے مطابق یو اے ای میں 26 میچز میں شائقین کی آمد سے 11 کروڑ22 لاکھ 16 ہزار263 روپے ملے، اس کے برعکس کراچی میں محض 8 میچز سے ہی 19 کروڑ97 لاکھ47 ہزار 338 روپے بطور گیٹ منی حاصل ہوئے۔ 30 فیصد کے لحاظ سے پی سی بی کا حصہ 3 کروڑ36 لاکھ 64 ہزار879 (یو اے ای) اور5 کروڑ99 لاکھ24 ہزار201 (پاکستان) رہا۔


فرنچائزز کو 7 کروڑ85 لاکھ51 ہزار384 (یو اے ای) اور13 کروڑ98 لاکھ23 ہزار137 روپے(پاکستان) آمدنی ہوئی۔ ہر فرنچائز کو یو ای ای میں میچز سے ایک کروڑ30 لاکھ91 ہزار897 جبکہ پاکستان میں میچز سے 2 کروڑ33 لاکھ3ہزار856 روپے ملے۔ ٹی وی براڈ کاسٹ ڈیل (پاکستان) سے ایک ارب16 کروڑ62 لاکھ69 ہزار146 جبکہ بیرون ملک کے24 کروڑ4 لاکھ 50 ہزار روپے حاصل ہوئے۔

یو اے ای میں میچز کی ٹی وی پروڈکشن پر50کروڑ96 لاکھ75 ہزار543 روپے لگے،اس لحاظ سے مجموعی آمدنی 89 کروڑ70 لاکھ43 ہزار 603روپے رہی، 20 فیصد کے حساب سے کرکٹ بورڈ کو17 کروڑ94 لاکھ8 ہزار721 جبکہ فرنچائزز کو71 کروڑ76 لاکھ34ہزار883 روپے ملے، یوں ہر فرنچائز کے حصے میں 11 کروڑ96 لاکھ 5 ہزار 814 روپے آئے۔

ڈیجیٹل لائیو اسٹریمنگ رائٹس (پاکستان) سے 12کروڑ72 لاکھ29 ہزار357 جبکہ بیرون ملک کے5 کروڑ 34 لاکھ33 ہزار280 روپے ملے،20فیصد رقم بورڈ اور باقی فرنچائزز میں برابر تقسیم ہوئی، پاکستان اور باقی ممالک کے ریڈیو رائٹس سے ایک کروڑ96 لاکھ73 ہزار958 جبکہ اے ایم ریڈیو رائٹس سے ساڑھے چار لاکھ روپے حاصل ہوئے۔

وائر لیس موبائل ٹیلی فون رائٹس کے93 لاکھ24 ہزار روپے ملے،ان تمام سے بھی20فیصد رقم بورڈ اور باقی فرنچائزز کو ملی، گولڈ اسپانسر شپ حقوق سے 16 کروڑ 16 لاکھ30 ہزار463 جبکہ سلور حقوق سے 14 کروڑ 39 لاکھ94 ہزار375 روپے ملے، شارجہ اسٹیڈیم کے باہر اشتہاری بورڈز پرخرچ شدہ30 لاکھ95 ہزار343 روپے کی رقم اس میں سے منہا کر لی گئی۔

پی سی بی اور فرنچائزز کا 50 فیصد شیئر (گولڈ)8 کروڑ8 لاکھ15 ہزار231 جبکہ (سلور)7 کروڑ19 لاکھ97 ہزار188رہا، ہر فرنچائز کوگولڈ اسپانسر شپ سے ایک کروڑ34 لاکھ69 ہزار 205 اور سلور سے ایک کروڑ19 لاکھ 99 ہزار 531 روپے ملے۔

ٹائٹل اسپانسر شپ سے حاصل شدہ 54 کروڑ 83 لاکھ 33 ہزار 333 روپے آدھے آدھے تقسیم ہوئے، بورڈ اور فرنچائزز کو27 کروڑ41 لاکھ66 ہزار667 روپے ملے۔
Load Next Story