ڈینئل کریگ ۔۔۔ جیمز بانڈ 007

 جس کی کامیابیاں شارٹ کٹ نہیں جہد مسلسل کا نتیجہ ہیں

 جس کی کامیابیاں شارٹ کٹ نہیں جہد مسلسل کا نتیجہ ہیں

دنیائے فلم میں ایکشن اور سسپنس سے بھرپور فلموں کی جب بھی بات ہوگی تو اس میں جیمزبانڈ 007 فلم سیریز کا نام ہمیشہ نمایاں نظر آتا ہے۔ جیمز بانڈ ایک افسانوی کردار ہے، جو معروف ناول نگار آئن فلیمنگ کی ذہنی تخلیق ہے۔ جیمز بانڈ ایک برطانوی جاسوس ہے، جو ایم آئی6 کے لئے کام کرتا ہے اور 007 اس کا کوڈ نیم ہے۔ اس سیریز کی پہلی فلم ''Dr. NO'' 1962ء میں ریلیز ہوئی، جسے شائقین کی طرف سے خوب پذیرائی حاصل ہوئی تو فلمسازوں نے اسے مزید آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔

1962ء سے لے کر 2020ء تک اس فلم کی پسندیدگی کا گراف نیچے آیا نہ معیار۔ فلم سیریز کو ہر سطح اور ہر عمر کے افراد میں پسند کیا گیا، فلم کی مقبولیت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ تیسری دنیا کے چھوٹے چھوٹے دیہات کے بچے بھی 007 کا نام جانتے ہیں اور کھیلوں میں اکثر یہ نام آج بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سیریز کے تحت اب تک 24 فلمیں سینماؤں گھروں کی زینت بن چکی ہے اور سب سے زیادہ لاگت سے تیار ہونے والی 25ویں فلم "No Time to Die" ریلیز ہونے کی منتظر ہے۔ باکس آفس پر فلم سیریز کی کل 24 فلموں کی مجموعی کمائی تقریباً 7 ارب ڈالر ہے، یوں یہ دنیا بھر میں کمائی کرنے والی فلم سیریز میں چھٹے نمبر پر براجمان ہے۔

جیمز بانڈ 007 فلم سیریز کی شروعات چوں کہ 1962ء سے ہوئی تو مختلف ادوار میں اس کے ہیروز بھی مختلف بنتے رہے، جن میں شان کونری، ڈیوڈ نیوین، جارج لیزنبے، راجر مور، ٹیموتھی ڈیلٹن، پیئرس بورسن شامل ہیں، ان تمام ہیروز نے اپنے وقت میں ہالی وڈ پر راج کیا۔ پھر 2006ء میں جیمز بانڈ کا کردار ایک ایسے شخص کو ملا، جس نے اس کردار کو مقبولیت کی نئی بلندیوںسے روشن کر دیا۔ وہ شخص ہالی وڈ سٹار ڈینئل کریگ ہیں۔

جیمزبانڈ 007 سیریز کی فلم ''Casino Royale'' صرف ڈیڑھ سو ملین ڈالر میں بنائی گئی لیکن اس کی کمائی لاگت سے چار گنا زائد یعنی 606 ملین ڈالر تھی، جو ایک اعتبار سے فلم کی کامیابی کی ضمانت تصور کی جاتی ہے۔ ''Casino Royale'' میں ڈینئل کریگ کی اداکاری کو اس قدر پسند کیا گیا کہ پھر سیریز کی آئندہ بننے والی 4 مزید فلموں میں بھی انہیں ہی مرکزی کردار دیا گیا۔ ڈینئل نے جیمز بانڈ سیریز کی فلم''Casino Royale'' کے بعد 2008ء میں ''Quantum of Solace''، 2012ء میں ''Skyfall'' اور 2015ء میں ''Spectre'' میں کام کیا۔

جیمز بانڈ سیریز کی سب سے مہنگی فلم ''No Time to Die'' میں بھی ڈینئل ہی کو مرکزی کردار دیا گیا ہے تاہم پوری دنیا میں تباہی مچانے والے کرونا وائرس کی وجہ سے یہ فلم ریلیز نہیں کی جا رہی۔ برطانوی اخبار کے مطابق ''No Time to Die'' فلم کے لئے ڈینئل کو 5 کروڑ پاؤنڈ کی خطیر رقم دی جائے گی جبکہ منافع میں حصہ الگ سے دیا جائے گا، یوں کریگ دنیا کے مہنگے ترین اداکاروں میں شامل ہوتے ہیں اور یہ معاوضہ بانڈ سیریز کے کسی بھی ہیرو کو دیئے جانے والے معاوضے سے کہیں زیادہ ہے۔

ڈینئل کریگ 2 مارچ 1968ء میں برطانوی شہر چیسٹر میں پیدا ہوئے، ان کی والدہ کیرل اولیویا ایک ٹیچر جبکہ والد ٹیموتھی کریگ برطانوی نیوی میں ملازم تھے، یہ ہنستا بستا خاندان اس وقت خشک پتوں کی طرح بکھر گیا، جب کیرل اور ٹیموتھی میں طلاق ہو گئی، اس صورت حال سے ڈینئل کافی متاثر ہوئے، جس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ وہ تعلیم میں دلچسپی نہیں لیتے تھے، جس کے باعث پرائمری تعلیم مکمل کرنے کا امتحان جسے برطانیہ میں الیون پلس کہا جاتا ہے میں ناکام ہو گئے اور انہیں سکول تبدیل کرنا پڑا۔ والدین میں طلاق کے بعد ڈینئل اور ان کی بڑی بہن نے ماں کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا اور وہ لیورپول (برطانوی شہر) میں شفٹ ہو گئے۔

جہاں دوران تعلیم ہی انہیں اداکاری کا شوق ہوا اور وہ سکول کے ڈراموں میں حصہ لینے لگے اور ساتھ ہی ساتھ وہ اپنی والدہ کے ہمراہ ایک مقامی تھیٹر میں بھی جانے لگے۔ 16 برس کی عمر میں نیشنل یوتھ تھیٹر نے انہیں آگے بڑھنے کا موقع فراہم کیا اور وہ لیورپول سے لندن چلے آئے، جہاں ٹریننگ مکمل کرنے کے لئے انہیں ریستورانوں پر کام کرنا پڑا، تاہم انہوں نے ہمت نہ ہاری اور جہد مسلسل نے آج انہیں اس مقام پر پہنچا دیا، جہاں پہنچنا ہر ایک اداکار کی خواہش ہوتی ہے۔ ہالی وڈ سٹار لندن کے گیلڈہال سکول آف میوزک اینڈ ڈراما سے گریجوایٹ ہوئے۔

مختلف جگہوں پر بے سود آڈیشنز دینے کے بعد بالآخر قدرت نے ڈینئل کا ہاتھ تھام لیا اور 1992ء میں پہلی بار انہیں سکرین پر نمودار ہونے کا موقع مل گیا۔ اپنے وقت کے معروف ڈائریکٹر جان جی ایولسن نے معروف افسانہ نگار بریس کورٹینے کے ناول کو بنیاد بناتے ہوئے''The Power of One'' کے نام سے فلم بنائی، جو باکس آفس پر زیادہ کمائی تو نہ کر سکی لیکن اس فلم نے شوبز کی دنیا کو ایک ایسے چہرے سے روشناس کروا دیا، جس نے اپنے ساتھ اس انڈسٹری کی شہرت کو بھی چار چاند لگا دیئے۔ ڈینئل کو اس فلم میں نسبتاً ایک چھوٹا کردار دیا گیا لیکن جس خوبصورتی اور مہارت سے انہوں نے اپنے کردار کو نبھایا وہ سب کے دلوں میں گھر کر گیا، جس کے بعد اگلے ہی سال ڈینئل کو ''Angels in America'' میں کام کرنے کا موقع مل گیا۔ یوں ایکشن ہیرو نے شہرت کی سیڑھی پر قدم رکھ کر چڑھنا شروع کر دیا، پھر 1998ء میں یہ عالم بنا کہ ڈیمانڈ کے باعث انہیں ایک ہی سال میں تین فلموں میں کام کرنا پڑا۔


2001ء میں انہوں نے '' Lara Croft: Tomb Raider'' اور 2002ء میں ''Road to Perdition'' میں سپورٹنگ کردار نبھائے، جو ماہرین کے مطابق ڈینئل کی پیشہ وارانہ زندگی کے بریک تھرو ثابت ہوئے، ان کرداروں کی وجہ سے 2004ء میں پہلی بار انہیں کسی فلم (Layer Cake) میں مرکزی کردار ادا کرنے کا موقع ملا، جس میں نہ صرف ان کے کردار بلکہ اداکاری کو بھی خوب سراہا گیا اور مختلف ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ 2005ء میں پہلی بار ڈینئل کو عالمی شہرت یافہ فلم سیریز جیمز بانڈ 007 میں مرکزی کردار نبھانے کی پیش کش کی گئی، جو انہوں نے بخوشی قبول کی۔ کریگ اب تک اس سیریز کی چار فلمیں کر چکے ہیں اور پانچویں ریلیز ہونے کی منتظر ہیں، یوں وہ اس فلم سیریز کے سب سے طویل دورانیے کے ہیرو بن چکے ہیں۔ بلاشبہ جیمز بانڈ 007 فلم سیریز نے ڈینئل کو اور ڈینئل نے جیمز بانڈ 007 کو شہرت کی چوٹیوں تک پہنچا دیا۔ جیمز بانڈ فلم سیریز میں اپنے کردار کے بارے میں ڈینئل کا کہنا ہے

'' ایک سوال جو میں اکثر خود سے کرتا ہوں کہ کیا میں ایک اچھا انسان ہوں یا برا جو کسی اچھے مقصد کے لئے کام کرتا ہے''

پیشہ وارانہ زندگی کے ساتھ ہی ڈینئل نے نجی زندگی کا بھی آغاز کیا، 1992ء میں انہوں نے معروف اداکارہ فیونا لوڈن سے بیاہ رچایا، جس میں سے قدرت نے انہیں ایک بیٹی ایلا عطا کی، لیکن دو سال بعد ہی یہ ناطہ ٹوٹ گیا اور 1994ء میں ان دونوں کے درمیان طلاق ہو گئی، بعدازاں ہالی وڈ سٹار نے ایک جرمن اداکارہ ہیک سے پیار کی پینگیں بڑھا لیں لیکن یہ رشتہ بھی 2004ء میں ٹوٹ گیا۔ کریگ کی برطانوی نژاد امریکن اداکارہ ریچل ویز سے ملاقاتوں کا آغاز 2010ء میں ہوا اور 2011ء میں انہوں نے نیویارک میں ایک پرائیویٹ تقریب کے دوران شادی کر لی۔

جس میں دولہا کی بیٹی جبکہ دولہن کے بیٹے نے بھی شرکت کی۔ پیشہ وارانہ اور نجی زندگی کی مصروفیات کے باوجود ڈینئل کریگ سماجی خدمات میں کبھی پیچھے نہیں رہے، وہ نہ صرف فنڈریزنگ کرنے والے مختلف عالمی اداروں کے ساتھ جڑے رہے بلکہ اپنی جیب سے بھی دوسروں کی مدد کو وہ اپنی خوش قسمتی سمجھتے ہیں۔ 2005ء میں تو اقوام متحدہ نے کریگ کو دنیا بھر میں اپنا پہلا ایڈووکیٹ تعینات کیا، جو مائنز اور دیگر دھماکہ خیز مواد کے خاتمے کے لئے کام کرے گا۔ اس ضمن میں سابق سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کریگ کو ان کی فلم کے ایک ڈائیلاگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ '' تمہارے پاس قتل کرنے کا لائسنس ہے اور آج میں تمہیں زندگی بچانے کا لائسنس دیتا ہوں''

فلم، ٹی وی، تھیٹر اور اعزازات

عالمی شہرت یافتہ اداکار ڈینئل کریگ کی دنیائے فلم میں انٹری 1992ء میں بننے والی فلم ''The Power of One'' سے ہوئی، جس کے بعد انہوں نے 1995ء میں ''A Kid in King Arthur's Court''، 1997ء میں ''Obsession''، 1998ء میں ''Love and Rage {{{'' اور ''Elizabeth {{''، 1999ء میں ''The Trench'' میں کام کیا۔ 2004ء میں بننے والی فلم ''Layer Cake'' نے کریگ کو عالمی سطح پر متعارف کروا دیا، جس کے بعد 2005ء میں فلم ''Munich '' نے ان کی صلاحیتوں کو دنیا پر آشکار کر دیا اور وہ مشہور زمانہ فلم جیمز بانڈ 007 کے ڈائریکٹر کو بھا گئے۔

یوں 2006ء میں ڈینئل نے اس سیریز کی پہلی فلم ''Casino Royale'' میں کام کیا۔ برطانوی ہیرو 2007ء میں فلم ''The Invasion''، 2008ء میں ''Quantum of Solace'' 2011ء میں ''Cowboys & Aliens''، 2012ء میں'' Skyfall ' اور 2015ء میں ''Spectre'' سمیت مجموعی طور پر 38 فلموں میں کام کر چکے ہیں جبکہ جیمز بانڈ سیریز کی سب سے بڑی فلم ''No Time to Die'' ریلیز ہونے کو تیار ہے۔ فلم کے ساتھ ٹی وی کی بات کی جائے تو ڈینئل نے اس صنف کا آغاز مشہور زمانہ ڈرامہ ''Zorro'' سے کیا، جس کے بعد انہوں نے ''Heartbeat''، ''Saint-Ex''، ''The Hunger''، '' Sword of Honour'' اور ''Saturday Night Live'' سمیت 23 ٹی وی پروگرامز میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

فلم اور ٹی وی کے ساتھ کریگ نے ''Angels in America'' سمیت 6 سٹیج پلے میں بھی کام کیا۔ جیمز بانڈ فلم سیریز سے متاثر ہو کر 3 عدد ویڈیو گیمز بنائی گئیں، جن میں ڈینئل کی آواز کو استعمال کیا گیا۔ ڈینئل کو اپنی بے مثال کارکردگی کی بناء پر برٹش اکیڈمی آف فلم اینڈ ٹیلی ویژن آرٹس، گولڈن گلوب، پرائم ٹائم ایمی، برٹش انڈیپینڈنٹ فلم، برٹینیا، کریٹیکس چوائس مووی، یورپین فلم اور ایم ٹی وی موویز اینڈ ٹی وی سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا یا نامزد کیا گیا۔
Load Next Story