کورونا وائرس سے چکھنے اور سونگھنے کی حس متاثر ہوسکتی ہے

امریکی ماہرین نے تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ دونوں حسوں کی خرابی کووڈ19 کی پہلی بڑی علامت ہے

سونگھنے اور چکھنے کی حس میں کمی یا مکمل طور پر غائب ہونا کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی پہلی علامت ہے۔ فوٹو: فائل

امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے فوراً بعد سونگھنے اور ذائقے کی حِس میں مکمل یا بہت حد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔

12 اپریل کو انٹرنیشنل جرنل فورم آف الرجی اینڈ رائنولوجی میں شائع ایک رپورٹ میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو کے ماہرین نے کہا کہ ان دونوں حسوں میں کمی درحقیقت کورونا وائرس کی ابتدائی علامت بھی ہوسکتی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: سونگھنے کی حس کا اچانک خاتمہ کورونا وائرس کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے، ماہرین

اس ضمن میں پروفیسر کارول یان نے بتایا کہ اب بھی بخار کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی پہلی وجہ ہے لیکن تھکاوٹ کے ساتھ ساتھ ذائقہ کھوجاتا ہے اور خوشبو یا بدبو کا احساس ختم ہوتا جاتا ہے جسے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی پہلی علامات میں شامل کیا جاسکتا ہے۔


'ہماری تحقیق سے عیاں ہے کہ اگر اچانک آپ میں سونگھنے اور چکھنے کی حس ختم ہوجائے تو اس بات کا دس گنا امکان ہے کہ اس کی وجہ کوئی اور نہیں بلکہ کووِڈ 19 انفیکشن ہوسکتا ہے۔ اسی بنا پر سونگھنے اور چکھنے کی حس پر بطورِ خاص نظر رکھی جائے،' پروفیسر کارول نے کہا۔



ڈاکٹر کارول اور ان کے ساتھیوں نے 1480 مریضوں کا جائزہ لیا جنہیں فلو یا اس جیسی علامات کا سامنا تھا۔ ان تمام افراد کو تین سے 29 مارچ تک ٹیسٹ کیا گیا تھا ۔ ان میں سے 102 مریضوں کے ٹیسٹ مثبت اور باقی 1378 منفی تھے۔ سروے کا مرکزی نقطہ یہی ہے کہ کورونا وائرس مریض کی حسیات پر حملہ آور ہوتا ہے۔ خیال ہے کہ انفیکشن کے دو سے چار ہفتے بعد ہی سونگھنے اور چکھنے کی حس متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 سے صحتیاب ہونے کے بعد اکثر افراد میں سونگھنے اور چکھنے میں بہتری محسوس ہونے لگتی ہے لیکن بعض افراد نے بتایا ہے کہ اب تک ان کی دونوں حسیات بہتر نہیں ہوئی ہیں۔ اس سروے میں ایک دلچسپ بات یہ بھی سامنے آئی ہےکہ جن افراد نے اکثر گلے کی خراش اور بے چینی کی شکایت کی ان کے کورونا ٹیسٹ منفی آئے ہیں۔
Load Next Story