کراچی کو 65 ملین گیلن یومیہ فراہمی آب کے منصوبے پر کام روک دیا گیا

کینجھر جھیل سے کراچی کو سپلائی ہونے والے پانی کی صحیح مقدار معلوم ہونے کے بعد فراہمی آب کا پروجیکٹ شروع کیا جائیگا

فنڈز کے اجرا میں کوئی رکاوٹ نہیں، پانی کی فراہمی کے تخمینے کے لیے جلد نیسپاک کو لیٹر جاری کردیا جائے گا، ایم ڈی واٹربورڈ

دریائے سندھ سے کراچی کے شہریوں کیلیے 650 ملین گیلن پانی کا کوٹہ منظور ہے تاہم سندھ حکومت اور واٹر بورڈ کی غفلت کی وجہ سے کئی سال گزر جانے کے باوجود ابھی تک یہ معلوم ہی نہیں ہوسکا کہ کراچی تک کتنی مقدار میں پانی پہنچ رہا ہے، واٹر بورڈ نے اضافی فراہمی آب کے اہم ترین منصوبے 65 ملین گیلن یومیہ(ایم جی ڈی) پر ترقیاتی کام رکوا کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ کینجھر جھیل تا کراچی فراہم ہونے والے پانی کی صحیح مقدار معلوم کی جائی گی پھر اس کے مطابق منصوبہ تشکیل دے کر فراہمی آب کا پروجیکٹ شروع کیا جائے گا۔

ایک اندازے کے مطابق کراچی اپنے حصے میں سے 135ملین گیلن یومیہ پانی سے محروم ہے تاہم درست تخمینہ نیسپاک کی رپورٹ آنے کے بعد سامنے آئے گا۔ واٹر بورڈ کے ایک اہم آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ 65ملین گیلن منصوبہ نظر ثانی شدہ پی سی ون( I - PC Revised) منظور نہ ہونے، منظور شدہ پی سی ون سے فنڈز کے بروقت اجرا نہ ہونے اور نااہل انجینئرز کی وجہ سے پہلے ہی سست روی کا شکار تھا اور اب یہ نیا معاملہ کھڑا کرکے پورا منصوبہ روک دینا دانش مندی نہیں ہے، 1985 میں کینجھر جھیل سے 650 ایم جی ڈی کوٹہ کراچی کے لیے مقرر کیا گیا اور اس دوران مختلف پروجیکٹس کے ذریعے کراچی تک پانی پہنچایا گیا،K-IIIوہ آخری منصوبہ ہے جس کے تحت کینجھر جھیل تا کراچی 100ملین گیلن یومیہ پانی کی فراہمی کا نظام تعمیر کیاگیا۔


یہ منصوبہ 2006ء میں مکمل کیا گیا جس کے بعد واٹر بورڈ انتظامیہ نے باقاعدہ سرکاری طور پر اعلان کیا کہ کراچی کے شیئر 650ملین گیلن یومیہ پانی کے کوٹے کی فراہمی کے پروجیکٹس مکمل کرلیے گئے ہیں جبکہ کراچی کے آبادی کے تحت ضرورت 1100ملین گیلن یومیہ ہے لہذا وفاقی حکومت اور سندھ حکومت دریائے سندھ سے مزید 650ملین گیلن پانی کے کوٹے کی منظوری دے۔ سندھ حکومت نے آغاز میں اس منصوبہ کو اہمیت نہیں دی تاہم کراچی میں جاری پانی کے شدید بحران کی وجہ سے سندھ حکومت 2017ء میں یہ منصوبہ منظور کرنے پر مجبور ہوئی ہے اور 5.9ارب روپے بھی مختص کردیے گئے، 18ماہ میں یہ منصوبہ مکمل کیا جانا تھا تاہم واٹر بورڈ کی ناقص پلاننگ کی وجہ سے منصوبے کے ڈیزائین میں تبدیلی کرنی پڑی جس سے پروجیکٹ کی مالیت 11.5 ارب تک جاپہنچی ، 2018ء میں واٹر بورڈ کے نااہل انجینئرز کی وجہ سے منصوبہ پر 10 ماہ ترقیاتی کام بھی بند رہا۔

ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اﷲ خان کا کہنا ہے کہ فنڈز کے اجرا میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے ، سندھ حکومت کی جانب سے متواتر فنڈز جاری کیے جارہے ہیں، تاہم انھوں نے کہا کہ 65 ایم جی ڈی اضافی پانی کے منصوبے پر ایک ماہ قبل ترقیاتی روک دیا گیا ہے، انھوں نے کہا کہ واٹر بورڈ کی خواہش ہے کہ پہلے اس بات کا تعین ہوجائے کہ کینجھر جھیل سے کتنی مقدار میں پانی کی فراہمی ہورہی ہے ، اس کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے۔ اسد اللہ خان نے کہا کہ نیسپاک کو آفیشل لیٹر جاری کرنا ہے، کورونا وائرس کی وجہ سے صورتحال کچھ متاثر ہوئی ہے تاہم جلد ہی یہ لیٹر جاری کردیا جائے گا، جس کے بعد نیسپاک اپنا کام شروع کردے گا اور جلد رپورٹ جمع کرا دے گا۔
Load Next Story