ایمبولینس کی ’’سانس کی امدادی تھیلی‘‘ سے کم خرچ وینٹی لیٹر بنا لیا گیا
کم خرچ اور سادہ ہونے کے علاوہ یہ وینٹی لیٹر بہت ہلکا اور مختصر بھی ہے
جیورجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ایموری یونیورسٹی میں میڈیکل انجینئرنگ کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کوشش کرتے ہوئے ایک بہت ہی کم خرچ اور سادہ وینٹی لیٹر ایجاد کرلیا ہے جو ناول کورونا وائرس سے شدید متاثرہ افراد کی جان بچانے میں کام آسکتا ہے۔
ہر ایمبولینس اور اسپتال میں آکسیجن سلنڈر کے علاوہ ایک لچکدار تھیلی بھی لازماً موجود ہوتی ہے جو ماسک سے منسلک ہوتی ہے۔ اسے ہاتھ سے دبا کر متاثرہ فرد کو سانس لینے میں مدد دی جاتی ہے۔ طبّی زبان میں اسے ''سی پی آر بیگ'' یا ''ریسسٹی کیشن بیگ'' کہا جاتا ہے۔
امریکی انجینئروں نے سی پی آر بیگ کے ساتھ ایک خودکار نظام منسلک کیا جو کمپیوٹر سے منسلک ہوتا ہے اور مریض کی بدلتی کیفیات پر نظر رکھتے ہوئے، سی پی آر بیگ پر دباؤ میں کمی بیشی کرتا رہتا ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=_OHnGRqCyTw
یہ نظام ہلکا پھلکا ہونے کے علاوہ بہت مختصر بھی ہے جسے مزید مختصر بنانے کےلیے کمپیوٹر کے بجائے اسمارٹ فون سے بھی منسلک کیا جاسکتا ہے۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ اس کم خرچ وینٹی لیٹر کےلیے درکار کوئی بھی چیز نہ تو مہنگی ہے اور نہ ہی اسے خصوصی طور پر کہیں سے تیار کروانے کی ضرورت ہے۔
گزشتہ دو ہفتوں میں اس کی محدود آزمائشیں بھی کی جاچکی ہیں۔ اسے تیار کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی تو اس کا مقصد کورونا وائرس کی حالیہ عالمی وبا میں وینٹی لیٹرز کی کمی پوری کرنا ہے لیکن جب یہ وبا ختم ہوجائے گی تو کم خرچ وینٹی لیٹر کا یہی ڈیزائن غریب اور پسماندہ علاقوں میں لوگوں کی جانیں بچانے میں کام آسکے گا، کہ جو مہنگے وینٹی لیٹرز کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے۔
ہر ایمبولینس اور اسپتال میں آکسیجن سلنڈر کے علاوہ ایک لچکدار تھیلی بھی لازماً موجود ہوتی ہے جو ماسک سے منسلک ہوتی ہے۔ اسے ہاتھ سے دبا کر متاثرہ فرد کو سانس لینے میں مدد دی جاتی ہے۔ طبّی زبان میں اسے ''سی پی آر بیگ'' یا ''ریسسٹی کیشن بیگ'' کہا جاتا ہے۔
امریکی انجینئروں نے سی پی آر بیگ کے ساتھ ایک خودکار نظام منسلک کیا جو کمپیوٹر سے منسلک ہوتا ہے اور مریض کی بدلتی کیفیات پر نظر رکھتے ہوئے، سی پی آر بیگ پر دباؤ میں کمی بیشی کرتا رہتا ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=_OHnGRqCyTw
یہ نظام ہلکا پھلکا ہونے کے علاوہ بہت مختصر بھی ہے جسے مزید مختصر بنانے کےلیے کمپیوٹر کے بجائے اسمارٹ فون سے بھی منسلک کیا جاسکتا ہے۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ اس کم خرچ وینٹی لیٹر کےلیے درکار کوئی بھی چیز نہ تو مہنگی ہے اور نہ ہی اسے خصوصی طور پر کہیں سے تیار کروانے کی ضرورت ہے۔
گزشتہ دو ہفتوں میں اس کی محدود آزمائشیں بھی کی جاچکی ہیں۔ اسے تیار کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی تو اس کا مقصد کورونا وائرس کی حالیہ عالمی وبا میں وینٹی لیٹرز کی کمی پوری کرنا ہے لیکن جب یہ وبا ختم ہوجائے گی تو کم خرچ وینٹی لیٹر کا یہی ڈیزائن غریب اور پسماندہ علاقوں میں لوگوں کی جانیں بچانے میں کام آسکے گا، کہ جو مہنگے وینٹی لیٹرز کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے۔