آئی ایم ایف نے خصوصی پیکیج کی تفصیلات طلب کرلیں
پیکیج قرض پروگرام کی ٹیکس رعایتوں کے خاتمے،آڈٹ ودیگرشرائط سے متصادم ہے
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت سے تاجروں، صنعتکاروں اور سرمایہ کاروںکیلیے اعلان کردہ وزیراعظم کے خصوصی پیکیج کے بارے میں تفصیلات طلب کرلی ہیں۔
ایف بی آر کے سینئر افسر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ آئی ایم ایف نے وزیراعظم پیکیج کی نوعیت کے بارے میں تفصیلات مانگی ہیں کیونکہ آئی ایم ایف ٹیکسوں میں چھوٹ اور رعایت دینے کے حوالے سے کسی بھی قسم کی ایمنسٹی اسکیم کا مخالف ہے اور پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی طرف سے منظور کردہ ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسیلٹی پروگرام کے تحت بھی یہ شرط ہے کہ پاکستان کو غیرضروری ٹیکس و ڈیوٹی چھوٹ و رعایتیں ختم کرنا ہونگی اور حالیہ مذاکرات میں بھی اس حوالے سے پیشرفت کا جائزہ لیا گیا ہے۔
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی طرف سے آڈٹ کو فروغ دینے کے بارے میں اہداف طے ہوئے تھے لیکن وزیراعظم پیکیج کے تحت آڈٹ بھی متاثر ہوگا، اسی طرح آئی ایم ایف ٹیم کو یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے شروع کی جانیوالی براڈننگ آف ٹیکس بیس اسکیم کے تحت 60 ہزار کے قریب امیر ترین لوگوں کو نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں لیکن وزیراعظم اسکیم سے یہ مہم بھی متاثر ہوگی کیونکہ جن لوگوں کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں وہ اس اسکیم سے فائد اٹھا کر آڈٹ سے نکل جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے لیے تفصیلات تیار کی جارہی ہیں اور توقع ہے کہ آئندہ ہفتے اس بارے رپورٹ تیار کرکے بھجوادی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو بتایا جائیگا کہ یہ ایمنسٹی اسکیم نہیں بلکہ روزگار اور سرمایہ کاری کے فروغ کے ساتھ ملک میں باضابطہ معیشت کا حجم بڑھانے کے لیے پیکیج دیا گیا ہے۔
ایف بی آر کے سینئر افسر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ آئی ایم ایف نے وزیراعظم پیکیج کی نوعیت کے بارے میں تفصیلات مانگی ہیں کیونکہ آئی ایم ایف ٹیکسوں میں چھوٹ اور رعایت دینے کے حوالے سے کسی بھی قسم کی ایمنسٹی اسکیم کا مخالف ہے اور پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی طرف سے منظور کردہ ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسیلٹی پروگرام کے تحت بھی یہ شرط ہے کہ پاکستان کو غیرضروری ٹیکس و ڈیوٹی چھوٹ و رعایتیں ختم کرنا ہونگی اور حالیہ مذاکرات میں بھی اس حوالے سے پیشرفت کا جائزہ لیا گیا ہے۔
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی طرف سے آڈٹ کو فروغ دینے کے بارے میں اہداف طے ہوئے تھے لیکن وزیراعظم پیکیج کے تحت آڈٹ بھی متاثر ہوگا، اسی طرح آئی ایم ایف ٹیم کو یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے شروع کی جانیوالی براڈننگ آف ٹیکس بیس اسکیم کے تحت 60 ہزار کے قریب امیر ترین لوگوں کو نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں لیکن وزیراعظم اسکیم سے یہ مہم بھی متاثر ہوگی کیونکہ جن لوگوں کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں وہ اس اسکیم سے فائد اٹھا کر آڈٹ سے نکل جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے لیے تفصیلات تیار کی جارہی ہیں اور توقع ہے کہ آئندہ ہفتے اس بارے رپورٹ تیار کرکے بھجوادی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو بتایا جائیگا کہ یہ ایمنسٹی اسکیم نہیں بلکہ روزگار اور سرمایہ کاری کے فروغ کے ساتھ ملک میں باضابطہ معیشت کا حجم بڑھانے کے لیے پیکیج دیا گیا ہے۔