وزیراعظم پیکیجایف بی آرنے ڈرافٹ نوٹیفکیشن لاڈویژن بھجوادیے
استفادے کیلیے ایمونٹی فارم بھرکرمعلومات دیناہونگی،غیرپیداواری اثاثوں کی چھان بین ہوگی
ایف بی آر نے وزیراعظم کے خصوصی پیکیج پر عملدرآمد کیلیے نوٹیفکیشن کے مسودے توثیق کیلیے لاڈویژن کو بھجوا دیے اور اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کیخلاف سخت کارروائی اور استفادہ کرنیوالوں کیلیے ایک صفحے کاایمونٹی فارم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس فارم میں اسکیم سے فائد اٹھانے والوں کو معلومات فراہم کرنا ہونگی تاہم نوٹیفکیشن کے مسودوں میں ایمنسٹی کے بجائے ایمونٹی کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں، اسکیم کے تحت ظاہر کردہ صرف پیداواری اثاثہ جات کے بارے میں پوچھ گچھ نہیں کی جائیگی تاہم ظاہر کردہ پلاٹ، مکانات، پلازے اور لگژری گاڑیوں کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی جبکہ نیشنل ٹیکس نمبرکے حامل نان فائلرز اگر انکم ٹیکس گوشوارے جمع کراتے ہیں تو ان کو جرمانہ اور ڈیفالٹ سرچارج نہیں ہو گا مگر اتنی آمدنی ظاہر کرنا ہوگی جس پر کم ازکم 20 ہزار روپے ٹیکس بنتا ہو، یہ واجبات کیش جمع کرانا ہونگے اور انہیں ودہولڈنگ یا ایڈجسٹمنٹ کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ ٹیکس نادہندگان کو گوشواروں میں اتنی آمدنی ظاہر کرنا ہو گی جس پر کم ازکم 25 ہزار روپے ٹیکس بنتا ہو۔
اس بارے میں ایف بی آر ترجمان و ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی شاہد حسین اسد نے بتایا کہ سال 2012-13 کے مقابلے میں25 فیصد زیادہ ٹیکس جمع کرانے والے ٹیکس دہندگان آئندہ سال آڈٹ سے مستثنیٰ ہونگے اور ایسے این ٹی این ہولڈرز جو 5 سال یا کم عرصے سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے رہے ہیں تو وہ جتنے عرصے کے گوشوارے جمع کرائیں گے اتنے عرصے ان کا آڈٹ نہیں کیا جائیگا۔ ایک سوال پرشاہد حسین اسد نے بتایا کہ وزیراعظم پیکیج کے نوٹیفکیشن تیار کرلیے گئے ہیں جو جلد جاری کردیے جائیں گے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے بتایا کہ براڈننگ آف ٹیکس بیس مہم جاری رکھی جائیگی، اس اسکیم سے جو لوگ فائدہ نہیں اٹھائیں گے ان کا سخت ترین آڈٹ کیا جائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ اس اسکیم کے تحت ظاہر کردہ صرف پیداواری اثاثہ جات کے بارے میں پوچھ گچھ اور چھان بین نہیں کی جائے گی لیکن جو نان پیداواری اثاثہ جات ظاہر کیے جائیں گے ان کے بارے میں پوچھ گچھ اور چھان بین کی جائیگی۔
اس فارم میں اسکیم سے فائد اٹھانے والوں کو معلومات فراہم کرنا ہونگی تاہم نوٹیفکیشن کے مسودوں میں ایمنسٹی کے بجائے ایمونٹی کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں، اسکیم کے تحت ظاہر کردہ صرف پیداواری اثاثہ جات کے بارے میں پوچھ گچھ نہیں کی جائیگی تاہم ظاہر کردہ پلاٹ، مکانات، پلازے اور لگژری گاڑیوں کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی جبکہ نیشنل ٹیکس نمبرکے حامل نان فائلرز اگر انکم ٹیکس گوشوارے جمع کراتے ہیں تو ان کو جرمانہ اور ڈیفالٹ سرچارج نہیں ہو گا مگر اتنی آمدنی ظاہر کرنا ہوگی جس پر کم ازکم 20 ہزار روپے ٹیکس بنتا ہو، یہ واجبات کیش جمع کرانا ہونگے اور انہیں ودہولڈنگ یا ایڈجسٹمنٹ کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ ٹیکس نادہندگان کو گوشواروں میں اتنی آمدنی ظاہر کرنا ہو گی جس پر کم ازکم 25 ہزار روپے ٹیکس بنتا ہو۔
اس بارے میں ایف بی آر ترجمان و ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی شاہد حسین اسد نے بتایا کہ سال 2012-13 کے مقابلے میں25 فیصد زیادہ ٹیکس جمع کرانے والے ٹیکس دہندگان آئندہ سال آڈٹ سے مستثنیٰ ہونگے اور ایسے این ٹی این ہولڈرز جو 5 سال یا کم عرصے سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے رہے ہیں تو وہ جتنے عرصے کے گوشوارے جمع کرائیں گے اتنے عرصے ان کا آڈٹ نہیں کیا جائیگا۔ ایک سوال پرشاہد حسین اسد نے بتایا کہ وزیراعظم پیکیج کے نوٹیفکیشن تیار کرلیے گئے ہیں جو جلد جاری کردیے جائیں گے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے بتایا کہ براڈننگ آف ٹیکس بیس مہم جاری رکھی جائیگی، اس اسکیم سے جو لوگ فائدہ نہیں اٹھائیں گے ان کا سخت ترین آڈٹ کیا جائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ اس اسکیم کے تحت ظاہر کردہ صرف پیداواری اثاثہ جات کے بارے میں پوچھ گچھ اور چھان بین نہیں کی جائے گی لیکن جو نان پیداواری اثاثہ جات ظاہر کیے جائیں گے ان کے بارے میں پوچھ گچھ اور چھان بین کی جائیگی۔