بلوچستان میں بورڈ آف انویسٹمنٹ قائم کیا جا رہا ہے وزیر اعلیٰ
حب ولسبیلہ کے صنعتکاروں کوپرامن ماحول فراہم کیاجائیگا،گوشوارے کراچی کے بجائے شہرمیں جمع ہونے چاہئیں،وفدکی ملاقات
وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ حب کی صنعتوں اورصنعت کاروں کو پرامن اور دہشت گردی سے پاک ماحول فراہم کیا جائے گا تاکہ حب اور لسبیلہ کے دیگر حصوں میں کاروباری اورصنعتی سرگرمیاں بغیر کسی تعطل کے معمول کے مطابق چلتی رہیں کیونکہ یہ بلوچستان کے لوگوں کے مفادمیں ہے۔
یہ بات انہوں نے لسبیلہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر اسماعیل ستارکی قیادت میں ایک وفد سے بات چیت کے دوران کہی۔ اسماعیل ستار نے وزیراعلیٰ بلوچستان کی توجہ حب بائی پاس کی جانب دلائی جس کا پی سی ون منظور ہوچکا ہے لیکن تاحال فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ آر سی ڈی ہائی وے پر ٹریفک کا دباؤ بہت زیادہ ہے کیونکہ گوادر پورٹ، شپ بریکنگ، صنعتی اور عام ٹریفک یہاں سے گزرتا ہے لہذا اس سڑک سے تمام ناجائز تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حب میں گھریلو استعمال ہونے والا پانی جو حب ڈیم سے آتاہے اس سے حب میں ہیپیٹائٹس جیسی بیماریاں پھیل رہی ہیںچناچہ حب کو پانی K-3منصوبے سے فراہم کیا جائے، حب میں معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے لسبیلہ میں سی فوڈ سٹی، آئرن سٹی اور ڈیٹ سٹی کا قیام عمل میں لایا جائے جس سے صنعت کاری میں اضافہ ہوگا اورساتھ ہی روزگار کے مواقع پید ہوسکیں گے۔ اس موقع پر لسبیلہ چیمبر کے سابق صدر مقصود اسماعیل نے گڈانی کے مقام پر ونڈ مل پاور پراجیکٹ کی تجویز دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ حب بائی پاس بنانے اور آر سی ڈی ہائی وے سے تجاوزات ختم کرنے کی حکمت عملی وضع کرے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے نکالی جانے والی گیس حب میں پاور پلانٹس کو صحیح اور مناسب مقدار میں بلا تعطل فل پریشر کے ساتھ فراہم کی جائے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے لسبیلہ چیمبر کی تجاویزسے اتفاق کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان میں بورڈ آف انویسٹمنٹ قائم کیا جارہا ہے، لسبیلہ میں قائم صنعتوں کو نہ صرف مقامی لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ملازمت کے مواقع فراہم کرنے چاہئیں بلکہ معیار زندگی بڑھانے کے لیے فلاح و بہبود کی سرگرمیوں میں بھی بھرپور حصہ لینا چاہیے۔ انہوں نے صنعت کاروں پر زور دیا کہ وہ لسبیلہ یونیورسٹی آف میرین سائنسز اینڈ واٹر مینجمنٹ کو اخلاقی اور مالی مدد فراہم کریں۔
انہوں نے بلوچستان کا مجموعی حکومتی محصولات میں حصہ بڑھانے کے لیے حب کے صنعتکاروں کو سیلز وانکم ٹیکس کے گوشوارے اور ریونیوکراچی میں جمع کرانے کے بجائے حب میں جمع کرانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے لیڈا کو ہدایت کی کہ وہ لسبیلہ چیمبر کو سی فوڈ سٹی، آئرن سٹی اور ڈیٹ سٹی کے کونسیپٹ پیپرز بنانے میں مکمل تعاون فراہم کیا جائے گاکیونکہ حکومت بلوچستان لسبیلہ چیمبر کے تعاون سے ان منصوبو ں کو مکمل کر نے کی خواہش رکھتی ہے۔ دوران ملاقات وفاقی وزیر پٹرولیم وقدرتی وسائل جام کمال خان اورصوبائی اسمبلی کے اراکین سردار صالح محمد بھوتانی اور پرنس احمد علی بلوچ بھی وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ہمراہ موجودتھے۔
یہ بات انہوں نے لسبیلہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر اسماعیل ستارکی قیادت میں ایک وفد سے بات چیت کے دوران کہی۔ اسماعیل ستار نے وزیراعلیٰ بلوچستان کی توجہ حب بائی پاس کی جانب دلائی جس کا پی سی ون منظور ہوچکا ہے لیکن تاحال فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ آر سی ڈی ہائی وے پر ٹریفک کا دباؤ بہت زیادہ ہے کیونکہ گوادر پورٹ، شپ بریکنگ، صنعتی اور عام ٹریفک یہاں سے گزرتا ہے لہذا اس سڑک سے تمام ناجائز تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حب میں گھریلو استعمال ہونے والا پانی جو حب ڈیم سے آتاہے اس سے حب میں ہیپیٹائٹس جیسی بیماریاں پھیل رہی ہیںچناچہ حب کو پانی K-3منصوبے سے فراہم کیا جائے، حب میں معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے لسبیلہ میں سی فوڈ سٹی، آئرن سٹی اور ڈیٹ سٹی کا قیام عمل میں لایا جائے جس سے صنعت کاری میں اضافہ ہوگا اورساتھ ہی روزگار کے مواقع پید ہوسکیں گے۔ اس موقع پر لسبیلہ چیمبر کے سابق صدر مقصود اسماعیل نے گڈانی کے مقام پر ونڈ مل پاور پراجیکٹ کی تجویز دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ حب بائی پاس بنانے اور آر سی ڈی ہائی وے سے تجاوزات ختم کرنے کی حکمت عملی وضع کرے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے نکالی جانے والی گیس حب میں پاور پلانٹس کو صحیح اور مناسب مقدار میں بلا تعطل فل پریشر کے ساتھ فراہم کی جائے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے لسبیلہ چیمبر کی تجاویزسے اتفاق کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان میں بورڈ آف انویسٹمنٹ قائم کیا جارہا ہے، لسبیلہ میں قائم صنعتوں کو نہ صرف مقامی لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ملازمت کے مواقع فراہم کرنے چاہئیں بلکہ معیار زندگی بڑھانے کے لیے فلاح و بہبود کی سرگرمیوں میں بھی بھرپور حصہ لینا چاہیے۔ انہوں نے صنعت کاروں پر زور دیا کہ وہ لسبیلہ یونیورسٹی آف میرین سائنسز اینڈ واٹر مینجمنٹ کو اخلاقی اور مالی مدد فراہم کریں۔
انہوں نے بلوچستان کا مجموعی حکومتی محصولات میں حصہ بڑھانے کے لیے حب کے صنعتکاروں کو سیلز وانکم ٹیکس کے گوشوارے اور ریونیوکراچی میں جمع کرانے کے بجائے حب میں جمع کرانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے لیڈا کو ہدایت کی کہ وہ لسبیلہ چیمبر کو سی فوڈ سٹی، آئرن سٹی اور ڈیٹ سٹی کے کونسیپٹ پیپرز بنانے میں مکمل تعاون فراہم کیا جائے گاکیونکہ حکومت بلوچستان لسبیلہ چیمبر کے تعاون سے ان منصوبو ں کو مکمل کر نے کی خواہش رکھتی ہے۔ دوران ملاقات وفاقی وزیر پٹرولیم وقدرتی وسائل جام کمال خان اورصوبائی اسمبلی کے اراکین سردار صالح محمد بھوتانی اور پرنس احمد علی بلوچ بھی وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ہمراہ موجودتھے۔